0
Monday 31 Dec 2012 03:18

ریاستی ادارے جواب دیں بے گناہ زائرین کو کس جرم میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، کوئٹہ یکجہتی کونسل

ریاستی ادارے جواب دیں بے گناہ زائرین کو کس جرم میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، کوئٹہ یکجہتی کونسل
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے اتوار کے روز مسجد و امام بارگاہ ہزارہ نیچاری علمدار روڈ کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مستونگ میں بے گناہ زائرین کی بس پر خودکش حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے جان، مال و عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ مگر آج پاکستان میں ریاستی قوانین اور آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ لیکن حکومت کو کوئی پرواہ نہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے واقعات پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بلکہ ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ حکومتی ادارے دہشت گردوں کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف اہل تشیع حضرات جن کو تمام ریاستی قوانین کی پاسداری کے جرم میں شب و روز دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف دہشت گرد ریاستی قوانین کو روندتے ہوئے آزادانہ طور پر بے گناہ اہل تشیع سمیت دیگر افراد کو نشانہ بنا کر آزاد گھوم رہے ہیں۔ جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے اور حکومت جواب دیں کہ آج کے افسوسناک سانحہ مستونگ میں ان 45 کے قریب بے گناہ زائرین جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں کو کس جرم میں شہید و زخمی کیا گیا۔
 
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستانی عوام کے مفاد اور پاکستان کی بقاء کیلئے فوری طور پر نام نہاد دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے اور ان کو  گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ دہشت گردی کے نیٹ ورک کا قلع قمع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مسلسل غفلت برت رہی ہے۔ پاکستان میں اب تک ہزاروں بے گناہ پیروان اہلبیت (ع) کو بے دردی سے شہید کیا گیا، لیکن ہماری اعلی ٰ عدلیہ ان کے قاتلوں کو باعزت طور پر بری کرتے ہوئے دہشت گردی کو پھیلانے میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود دہشتگردوں کے مسلسل بیانات میڈیا پر آتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 226610
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش