0
Thursday 1 Apr 2010 22:01

سوئس مقدمات،حکومت کو 5 دن کی مہلت،روز روز کی ٹینشن ٹھیک نہیں ہوتی،چیف جسٹس کے ریمارکس

سوئس مقدمات،حکومت کو 5 دن کی مہلت،روز روز کی ٹینشن ٹھیک نہیں ہوتی،چیف جسٹس کے ریمارکس
 اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سوئس کیسز کی بحالی پر ذمہ داری وفاقی وزارت قانون پر عائد کرتے ہوئے سیکریٹری قانون کو کل تک قانونی دستاویز مکمل کرنے اور قانونی اقدامات کی رپورٹ پانچ اپریل تک جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ہے کہ وزیر قانون اس راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔این آر او عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ نے آج دوپہر کو مقدمہ کی دوبارہ سماعت کی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا کہ انہیں کاغذات کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں،چیف جسٹس نے پوچھا کہ ریکارڈ ملنے میں کون رکاوٹ ہے تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیر قانون،اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے اور یہ جا کر وزارت قانون کو بتا دیں، سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون کو فوری طلب کیا تو سیکریٹری جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا عدالت وہاں پہنچے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ روز روز کی ٹینشن ٹھیک نہیں ہوتی،انہوں کہا کہ ملک قیوم کے خلاف کیس ایف آئی اے کو نہیں نیب کو بھجوانا ہو گا، سیکریٹری قانون نے بتایا کہ ان کی وزیر قانون بابر اعوان سے بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے سے اٹارنی جنرل سے ملے ہیں نا ہی فون پر بات ہوئی ہے،چیف جسٹس نے کہا ہم نے صرف سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرانا ہے،عدالت نے سیکریٹری قانون کو کل صبح تک اٹارنی جنرل سے مل کر سوئس کیسز پر دستاویز فائنل کرنے اور یہ مقدمات کھولنے کے اقدامات کر کے 5 اپریل تک رپورٹ،رجسٹرار سپریم کورٹ کے آفس جمع کرانے کا حکم دیا،بعد میں مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔
  آج نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سوئس مقدمات کھولنے کیلئے حکومت کو پانچ دن کی ایک اور مہلت،چیف جسٹس نے کہا ہے کہ روز روز کی کل کل ٹھیک نہیں،صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں مقدمات کی بحالی کے لئے لکھا گیا خط وزارت قانون میں پھنس گیا،چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ حکومت کی منظوری کے بغیر خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے این آر او سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔لارجر بینچ نے نیب کی جانب سے سوئس حکام کو لکھے گئے خط کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔
عدالت نے کہا کہ سوئس حکومت نیب کے لکھے ہوئے خط کو نہیں مانے گی۔اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ خط وزارت قانون کے پاس ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بھجوایا جائے گا۔ عدالت نے حکومت کو وزیر اعظم کی منظوری کے بعد دن ایک بجے تک خط بھجوانے کی مہلت دیتے ہوئے اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کر لی۔وقفے کے بعد اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ وزیر قانون معلومات اور دستاویز کی فراہمی کے حوالے سے تعاون نہیں کر رہے،جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری قانون جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا کو طلب کر لیا۔سیکرٹری قانون نے عدالت میں اعتراف کیا کہ خط ان کے گھر پر موجود ہے۔عدالت عظمی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احکامات کو سنجیدہ لیتے ہوئے فوری کارروائی کی جائے۔چیف جسٹس نے ایک دن کے اندر سارا عمل مکمل کر کے تمام دستاویزات اٹارنی جنرل کے سپرد کرنے کا حکم دیا۔تاہم سیکرٹری قانون کی استدعا پر عدالت نے پانچ اپریل تک مہلت دیدی۔عدالت نے ملک قیوم کے خلاف نیب کے تحت مقدمہ چلانے کا بھی حکم دیا۔بعد میں سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

خبر کا کوڈ : 22911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش