0
Sunday 27 Jan 2013 13:48

مذاکرات سے قبل طاہرالقادری سے چودھری شجاعت اور مشاہد حسین کی ملاقات

مذاکرات سے قبل طاہرالقادری سے چودھری شجاعت اور مشاہد حسین کی ملاقات
اسلام ٹائمز۔ حکومتی اتحادیوں کی ٹیم کی منہاج القرآن سیکرٹریٹ آمد سے قبل مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید اچانک ڈاکٹر طاہر القادری سے ملنے انکی رہائشگاہ پر پہنچ گئے جہاں مذاکرات کے ایجنڈے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چودھری شجاعت حسین نے طاہرالقادری کو معاہدے پر پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ان مذاکرات سے نیک توقعات رکھنی چاہئیں، طاہر القادری سے صرف گپ شپ ہوئی ہے، فاروق ایچ نائیک کے مذاکرات میں شامل نہ ہونے کے سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ انکے باس مخدوم امین فہیم انکے ساتھ موجود ہیں۔ معاہدے کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہ ہونے کے سوال کے جواب میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ اس پر وزیراعظم کے دستخط موجود ہیں۔

پنجاب میں نئے صوبے کے حوالے سے (ن) لیگ کے تحفظات پر چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ انکے تحفظات ہیں ان سے پوچھیں۔ انہوں نے طاہر القادری سے ملاقات میں نگراں وزیر اعظم کے لئے نام کے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ نام بتا دیں میں وہ نام لے لیتا ہوں۔ علاوہ ازیں گورنر ہاؤس میں امین فہیم، قمر زمان کائرہ، خورشید شاہ، فاروق ستار، بابر غوری اور عباس آفریدی نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات اور مذاکرات کے حوالے سے مشاورت کی۔

ذرائع کے مطابق چودھری شجاعت حسین نے گورنر ہاؤس میں مشاورت کرنیوالی ٹیم کو ڈاکٹر طاہر القادری سے ہونیوالی ملاقات بارے آگاہ کر کے وہاں ہونیوالی تمام بات چیت سے آگاہ کیا ہے۔ قبل ازیں لاہور پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم امین فہیم نے کہا کہ طاہر القادری سے آئین کے مطابق ہی بات ہو گی، نہ ہم آئین کے دائرے سے باہر نکلیں گے اور نہ ہی طاہر القادری اور آئین سے ہٹ کر کسی بات کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما چودھری نثار کے دھرنے کی دھمکی پر امین فہیم نے کہا کہ چودھری نثار سوچ رہے ہونگے کہ دھرنا سیاست میں وہ طاہرالقادری سے پیچھے کیوں رہ گئے؟۔ امین فہیم نے چودھری نثار کے دھرنے پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا‘‘۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل ممکن نہیں اس کے لئے طویل پروسیجر درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام میں اصلاحات سے کسی کو انکار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 235115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش