0
Tuesday 12 Feb 2013 14:33
کووارنٹو ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، چیف جسٹس

پاکستانی سپوت ہوں، جب چاہوں کینیڈا کی شہریت ترک کر سکتا ہوں، طاہرالقادری

پاکستانی سپوت ہوں، جب چاہوں کینیڈا کی شہریت ترک کر سکتا ہوں، طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی دہری شہریت اور پاکستان سے وفاداری کے حوالے سے مفصل تحریری بیان سپریم کورٹ میں داخل کرا دیا ہے۔ فاضل بنچ نے ان کا جواب عدالت میں پڑھا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلئے طاہرالقادری کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ آپ نے درخواست 184 تھری کے تحت دی جو کو وارنٹو میں نہیں آتی، کو وارنٹو ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آپ کو کہیں اور جانا پڑے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حق دعویٰ ثابت کرنے کیلئے کون سے عدالتی فیصلوں کی نظیروں پر انحصار کر رہے ہیں، آپ جن پر انحصار کر رہے ہیں وہ گراؤنڈ ہیں، فیصلے نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت میں دیئے گئے دلائل کا نہیں فیصلوں کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جن نظیروں پر انحصار کر رہے ہیں ان میں انصاف تک رسائی کا معاملہ نہیں، آپ نے درخواست 184 تھری کے تحت دی جو کو وارنٹو میں نہیں آتی ،کو وارنٹو ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آپ کو کہیں اور جانا پڑے گا، آپ قانون کے پروفیسر ہیں، بہتر جانتے ہیں۔ 

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں نے کو وارنٹو کی درخواست دی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے استفسار پر طاہر القادری نے بتایا کہ وہ پاکستان آمد کیلئے وہ ہمیشہ پاکستانی پاسپورٹ جب کہ دنیا میں سفر کے لیے کینیڈا کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عام آدمی نہیں، شیخ الاسلام ہیں، 90 ممالک میں دینی تعلیم دینے جاتے ہیں، جب آپ باہر سفر کرتے ہیں تو بطور کینیڈین شہری کرتے ہیں، پاکستانی وہ ہوتا ہے جو دنیا کے کسی بھی خطے، کونے یا نارتھ پول پر بھی بطور پاکستانی کھڑا ہو، آپ نے ملکہ الزبتھ دوئم اور اس کے جان نشینوں سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی پاسپورٹ استعمال کر کے یہاں آنے سے کوئی پاکستانی نہیں بن جاتا، آئین کا آرٹیکل 5 پاکستان سے وفاداری کا کہتا ہے، آپ آئینی ادارے پر حملہ اور سیاست کریں گے تو پھر آپ کی وفاداری پر سوالات اٹھیں گے۔ 

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دہری شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے نااہل ہے، ووٹ کے لیے نہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ایک شخص ووٹر ہے اور جانتا ہے کہ پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا، پھر بھی آئینی ادارے کو چیلنج کر رہا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ وہ کینیڈا کب جا رہے ہیں؟ اس پر طاہرالقادری نے کہاکہ وہ ادھر ہی ہیں کہیں نہیں جا رہے۔ پاکستانی سپوت ہیں اور جب چاہیں کینیڈا کی شہریت ترک کر سکتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس د یئے کہ ایک شخص اہلخانہ سے ملنے پاکستان آئے، گھومے پھرے اور واپس چلا جائے، کیا وہ شخص ملک کی سیاست یا دیگر سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے؟ آپ یہاں پاکستانی سیاست میں حصہ لینے آئے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ایسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس سے پورا ملک متاثر ہو۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹر طاہر سے سوال کیا کہ آپ کس پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں انہوں نے جواب میں کہا کہ پاکستان آنے کے لئے پاکستانی اور کینیڈا جانے کے کینیڈین پاسپورٹ استعمال کرتا ہوں۔ جسٹس گلزار سے سوال کیا کہ آپ دو پاسپورٹ کیسے رکھ سکتے ہیں جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ 16 ممالک کیلئے پاکستان کے قانون میں دو پاسپورٹ رکھنے کی اجازت ہے جبکہ انڈیا میں ایسی اجازت نہیں ہے۔ میں حکومت پاکستان کا نوٹیفکشن عدالت میں پیش کرونگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ عام آدمی نہیں شیخ الاسلام ہیں آپ لوگوں کو دائرہ اسلام میں لا رہے ہیں جو بڑا کام ہے۔ آپ نے ملکہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے ہم جو کہیں اس پر ناراض نہ ہوں یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔ آپ نے اعتراف کیا ہے کہ آپ 2004ء میں پاکستان سے گئے تھے۔ جواب میں طاہر القادری نے بتایا کہ وہ 2006ء سے 2009ء تک مسلسل آتے رہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہی کہ آرٹیکل 184 کے تحت پٹیشن قابل سماعت نہیں لگتی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ دادرسی کے لئے طاہر القادری کسی اور فورم سے رابطہ کریں۔ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک غیرملکی کو سیاسی نظام تلپٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ آئین کے تحت پٹیشن قابل سماعت نہیں رہتی۔ چیف جسٹس کا طاہر القادری سے مکالمہ تھا کہ آپ ایک آئینی ادارے کو کام کرنے سے رکوانا چاہتے ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا۔ آپ شیخ الاسلام ہیں، آپ اچانک پاکستان آئے، پہلے جلسہ کیا، پھر دھرنا دیا، آخر یہ ماجرہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ آپ پاکستان سے باہر کینیڈین شہری کو حاصل مراعات لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عام آدمی ملکہ الزبتھ کاحلف اٹھائے تو اور بات ہے۔ اس حلف کی روشنی میں آپ اس وقت تک پاکستان کی پارلیمنٹ کے رکن نہیں بن سکتے جب تک کنیڈین شہریت نہ چھوڑ دیں۔
خبر کا کوڈ : 239109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش