0
Sunday 17 Mar 2013 12:34

مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ کرفیو کا نفاذ آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے، ماہرین قانون

مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ کرفیو کا نفاذ آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے، ماہرین قانون
اسلام ٹائمز۔ 2010ء ایجی ٹیشن کے بعد رواں سال کے اوائل میں محمد افضل گورو کو پھانسی دیئے جانے کے بعد حکومت کی جانب سے نافذ کئے جارہے اعلانیہ و غیر اعلانیہ کرفیو اور پابندیوں کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ماہرین قانون نے کہا ہے کہ حکومت کو بلا ضرورت کرفیو کا مسلسل نفاذ کرنے کیلئے خاص اور قابل سمجھ ضرورت پیش آنی چاہئے جبکہ انتہائی ضروری حالات میں کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ہی  حکومت کو کرفیو زدہ علاقوں میں زندگی کی بنیادی سہولیات بہم رکھنا لازمی ہے لیکن کشمیر میں اس جانب کوئی توجہ نہ دے کر حقوق حیات کو ہی سلب کیا جارہا ہے جوکہ آئین ہند کی رو سے غیر جائز ہے، 9 فروری کو محمد افضل گورو کی پھانسی کے ساتھ ہی حکومت نے امکانی ایجی ٹیشن کے مد نظر وادی بھر میں سخت کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جبکہ وقفے وقفے سے مختلف مقامات پر فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہلاکتوں کے بعد انتظامیہ کی جانب سے فوری طور کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا، اس صورتحال پر قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین ہند کی دفعہ 21 اور دفعہ 19 کے تحت ناگزیر صورتحال میں نافذ کئے جارہے کرفیو میں بھی عوام کے حق حیات کو سلب نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن کشمیر میں اس آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

معروف قانون دان اور سینئر وکیل ایڈوکیٹ ریاض خاور نے بتایا کہ آئین ہند کی دفعہ 21 اور 19 کے تحت عوام کے حقوق حیات ہر حال میں محفوظ ہیں اور کسی بھی ناگزیر صورتحال میں حکومت کو ان حقوق کی فراہمی جاری رکھنی چاہئے، ایڈوکیٹ خاور کے مطابق اگر حکومت کیلئے ناگزیر وجوہات کی بنا پر قانون کی دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت کرفیو کا نفاذ لازمی ہے لیکن آئین کی دفعہ 21 اور 19 کے تحت لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہاکہ ایک تو حکومت قانون کی رو سے بغیر ڈھیل غیر معینہ عرصے تک کرفیو کا نفاذ نہیں عملا سکتی دوسرا یہ کہ کرفیو زدہ علاقوں میں طبی سہولیات کی فراوانی کے علاوہ غذائی اجناس کی وافر مقدار گھر گھر پہنچانے کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے لیکن یہاں ایسا نہیں ہوتا، ایڈوکیٹ خاور کا کہنا ہے کہ محمد افضل گورو کی پھانسی کے بعد حکومت کی جانب سے غیر معینہ عرصے کا نفاذ عملایا جارہا ہے جبکہ کرفیو زدہ علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جاتی ہے جوکہ بنیادی حقوق حیات کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
خبر کا کوڈ : 247171
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش