0
Tuesday 7 May 2013 17:48

متحدہ نے عوامی مینڈیٹ ہائی جیک کرنے کی تیاریاں کرلیں، مزاحمت کریں گے، سیاسی و مذہبی جماعتیں

متحدہ نے عوامی مینڈیٹ ہائی جیک کرنے کی تیاریاں کرلیں، مزاحمت کریں گے، سیاسی و مذہبی جماعتیں
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کراچی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ متحدہ کو عوامی مینڈیٹ ہائی جیک کرنے اور پولنگ اسٹیشن میں ٹھپے لگانے کی کھلی چھوٹ دینے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اس کے خلاف مزاحمت کریں گے اور کراچی کے عوام اور 10 جماعتی اتحاد عوامی مینڈیٹ کو ہائی جیک ہرگز نہیں ہونے دے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں دس جماعتی اتحاد کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں دس جماعتی اتحاد کے رہنماؤں اور قائدین نے ’’ انتخابی مہم اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال ‘‘ کے حوالے سے حالات اور الیکشن کمیشن کے اقدامات کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، جمعیت علمائے پاکستان کے شاہ اویس نورانی، مستقیم نورانی، نیشنل پیپلز پارٹی کے سید ضیاء عباس، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا غیاث، سنی تحریک کے مطلوب اعوان، مسلم لیگ فنکشنل کے پیر یاسر سائیں، سندھ ترقی پسند پارٹی کے محمد رحیم، سندھ عوامی تحریک کے مظہر راہوجہ، جماعت اسلامی کے برجیس احمد، مسلم پرویز اور دیگر نے شرکت کی۔

محمد حسین محنتی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر اپنے اس مطالبے کو دوہراتے ہیں کہ کراچی میں انتخابات کے دن ہر پولنگ بوتھ پر فوجی جوان تعینات کئے جائیں، فوج کی موجودگی کے بغیر کراچی میں پرامن آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ محمد حسین محنتی نے مطالبہ کیا کہ شہر میں پے درپے ہونے والے جعلی بم دھماکوں کی تحقیقات کرائی جائے عزیز آباد جیسے علاقے جہاں چاروں طرف بیرئیر لگے ہیں اور کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا وہاں دو دھماکے کیسے ہوگئے؟ انہوں نے کہا کہ جب متحدہ اے این پی اور پی پی بھی واویلا مچا رہی ہیں کہ ان کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی جارہی تو پھر یہ جماعتیں کراچی میں فوج لگانے کی مخالفت کیوں کررہی ہیں۔ کراچی کی 17 جماعتیں ہر پولنگ بوتھ پر فوجی جوان تعینات کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں لیکن الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت اس عوامی مطالبے کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہے۔

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ 11 مئی کو بیلٹ پیپر، بیلٹ بکس اور ووٹروں کے تحفظ کیلئے فوج کا ہونا ضروری ہے، الیکشن کے عمل کیلئے مقرر کیا جانے والا عملہ متحدہ کے ورکروں پر مشتمل ہے۔ گورنر ہاؤس شہر میں دہشتگردی، بھتہ خوری، ٹھپہ مافیا اور پری پول ریگنگ کا اڈا بنا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن پر اعتماد کرکے ہم نے غلطی کی کیونکہ الیکشن کمیشن بھی متحدہ کو سپورٹ کررہا ہے۔ سلیم ضیاء نے کہا کہ کراچی کی 90 فیصد پولیس پیپلز پارٹی، متحدہ اور اے این پی کی حمایتی ہے، ان کی موجودگی میں کسی اور پارٹی کے امیدوار اور ووٹروں کو تحفظ نہیں ملے گا، فوج کے بغیر اگر انتخابات ہوئے تو اس روز پیدا ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوگی۔ قاری محمد غیاث نے کہاکہ کراچی میں بم دھماکے ایک منصوبہ بندی کے تحت 10 جماعتی اتحاد کے امیدواروں کو انتخابی عمل سے دور کرنے اور عوام کو خوف زدہ کرنے کیلئے کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے رویے نے کراچی کے عوام کو مایوس کیا ہے۔

پیر یاسر سائیں نے کہا کہ پورے شہر میں آرمی لگائے بغیر آزادانہ اور شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ حکومت کی طرف سے امیدواروں اور ووٹروں کے تحفظ کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ مطلوب اعوان نے کہا کہ تمام جماعتوں نے الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی وفاداری متحدہ کی طرف ہے اور کمیشن ابھی سے ہی ووٹ کے تقدس کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ محمد رحیم نے کہا کہ کراچی میں بم دھماکے وہ عناصر کرا رہے ہیں جن کو اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے۔ عوام ان کے چہروں سے آگاہ ہوگئے ہیں اور 11 مئی ان کیلئے آخری دن ثابت ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 261592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش