0
Monday 16 Sep 2013 00:24

جیلوں سے رہا ہونیوالے طالبان کی اکثریت میدان جنگ پہنچ گئی ہے، افغان حکام کا دعویٰ

جیلوں سے رہا ہونیوالے طالبان کی اکثریت میدان جنگ پہنچ گئی ہے، افغان حکام کا دعویٰ
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے اعلیٰ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی جیلوں سے رہا ہونے والوں کی اکثریت پھر ہتھیار اٹھا کر میدان جنگ میں برسر پیکار ہے، طالبان کھلے عام حامد کرزئی کو امریکی پتلی قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جنوبی صوبے غزنی کے پولیس چیف زاہد نے کہا کہ ہم اپنی جان خطرے میں ڈال کر طالبان کو گرفتار کرتے ہیں مگر حکومت مختلف وجوہات کی بنا پر ان کو رہا کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر حامد کرزئی کے احکامات پر سنٹرل جیل سے سینئر کمانڈروں سمیت 40 طالبان کو رہا کیا گیا اب انہوں نے دوبارہ ہتھیار اٹھا لئے ہیں۔ غزنی کے نائب گورنر محمد علی احمدی نے کہا کہ طالبان کی رہائی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا، بے گناہ شہریوں کو بم دھماکے کر کے مارنے والوں کو سزا ملنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جانتی ہے کہ رہا ہونے والے پھر اپنے ساتھیوں سے جا ملیں گے اور اس عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اعلیٰ افغان امن کونسل کے رکن اسماعیل نے پاکستان سے طالبان کی رہائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان طالبان کو رہا کرنے سے قبل مشاورت کی گئی نہ ہی ان کو افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ رہائی کے بعد ان کے ساتھ کیا ہوا ہے، پاکستان جب بھی طالبان کو رہا کرتا ہے تو چند گھنٹے قبل افغان حکومت کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتا ہے، رہائی کے اس عمل کا افغانستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ خبر رساں ادارے نے پاکستانی تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ملا برادر کو طالبان قبول نہیں کریں گے نہ ان کو وہ کردار دیں گے جس کی افغان حکومت اور امریکہ کو امید ہے بلکہ وہ ان کی نگرانی کریں گے۔ دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا ہے کہ ملا برادر کی رہائی امن مذاکرات میں پاکستان کے مضبوط کردار کا ثبوت ہوگی تاہم اس سے امن عمل میں کسی نمایاں پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 302093
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش