0
Tuesday 6 Jul 2010 07:13

ہتھیار ڈالنے والوں سے مذاکرات،مدارس میں اصلاحات ہونگی، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس

ہتھیار ڈالنے والوں سے مذاکرات،مدارس میں اصلاحات ہونگی، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت پیر کو وزیراعظم سیکریٹریٹ میں ہونے والے بین الصوبائی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومتی رٹ کو تسلیم اور ہتھیار پھینکنے والوں سے مذاکرات کیے جائیں گے اور مدارس میں اصلاحات کی جائینگی۔اجلاس میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کرنے اور ان کی نگرانی کرنے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں انسداد دہشتگردی کی قومی اتھارٹی کو فعال بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت اور استعداد کار کو مستحکم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
اس موقع پر وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں دہشتگردی کی حالیہ لہر پوری قوم کیلئے انتہائی تشویش کا باعث ہے،پہلے اقدام کے طور پر ہم دہشتگردی کے بارے میں قومی پالیسی وضع کرنے کیلئے قومی کانفرنس بلانے کے خواہاں ہونگے۔ وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ وہ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے اور دہشتگردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے متحد ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے صوبائی اور وفاقی ادارے انٹیلی جنس کی بروقت شیئرنگ کو یقینی بنائیں۔
وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سندھ،پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلی،آزاد کشمیر کے وزیراعظم،ڈی جی ملٹری آپریشنز،ڈی جی رینجرز،چاروں صوبوں کے آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام،وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک،وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ امیر حیدر ہوتی علالت کی وجہ سے شریک نہیں ہیں۔ان کی جگہ وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین شریک ہوئے۔
 اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے جلد قومی کانفرنس بلائی جائیگی،جس میں تمام سیاسی جماعتوں خواہ وہ جماعت پارلیمنٹ کے اندر ہو یا باہر انہیں مدعو کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں،ہتھیار پھینکنے اور حکومتی رٹ تسلیم کرنے والوں سے مذاکرات کیے جائینگے۔وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ پنجاب اور وفاقی حکومت میں پوری ہم آہنگی ہے،پنجاب میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا،کارروائی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ 
داتا دربار حملہ کے بارے میں ملزموں کے حوالے سے سوال پر رحمن ملک نے کہا کہ میں نے کبھی بغیر کسی ثبوت کے بات نہیں کی۔داتا دربار سانحہ کے ایک خودکش حملہ آور کی شناخت ہو گئی ہے، دوسرے کی شناخت کیلئے کوشش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی پنجاب،سندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں سے دہشتگرد بھرتی کرتے ہیں،ان کا تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ سے رابطہ ہے،الیاس کاشمیری فاٹا میں ٹریننگ دے کر دہشتگردوں کو ملک کے دوسرے حصوں میں بھجواتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ صوبوں کو ضروری اینٹلی جنس معلومات فراہم کرتی ہے۔لیکن اجلاس نے اس نظام کو مزید موثر بنانے کی منظوری دی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج،سکیورٹی فورسز اور عوام نے عظیم قربانیاں دی ہیں،شہداء کا خون اور قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ 
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ بھی دانشور ہیں،وہ بھی تجاویز دیں، انہیں اے پی سی میں رکھا جائے گا،حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مستحکم بنائے گی،ان کی صلاحیت اور استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا،ہم قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔وزیراعظم نے دینی مدارس میں اصلاحات کی ہدایت کی ہے،تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مدارس میں اصلاحات کی جائیں گی۔پاکستان کے دشمن کی خواہش ہے کہ مذہبی مقامات پر حملے کر کے عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر دیا جائے،سانحہ داتا دربار کو ملکی یا فقہی رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔ 
وزیراعظم نے اپیل کی ہے کہ پوری قوم یکجا اور متحد ہو کر فوج اور سیکورٹی اداروں کی پشت پر کھڑی ہو،قوم نے متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کئی دھائیوں تک لڑی ہے،اے پی سی میں ایسی جامع پالیسی بنائی جائےجو موثر ہو اور پوری قوم کی تائید حاصل ہو۔ذرائع ابلاغ پر پابندیاں لگانے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے کا سوال اٹھایا جا رہا ہے،میں پہلے بھی اس کی تردید کر چکا ہوں،جنرل پرویز مشرف نے تین نومبر 2007ء کو پیمرا آرڈیننس میں ترمیم کر کے میڈیا پر پابندیاں لگائی تھیں،مجلس قائمہ نے متنازعہ شقیں ختم کر دیں۔ 
وزیراعظم نے ایوان میں ان متنازعہ شقوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا مجلس قائمہ نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد میڈیا کو جمہوریت کیلئے لازمی سمجھتی ہے،حکومت کا میڈیا پر قدغن لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے،البتہ ڈیفنس کمیٹی کی سب کمیٹی کے اجلاس کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی،جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ میڈیا ناراض ہیں،تو انہوں نے کہا کہ ایک سیکشن کو چھوڑ کر میں میڈیا سے ناراض نہیں ہوں،ناراض میں اس سیکشن سے نہیں ہوں البتہ جس طرح وہ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں،میں بھی تبصرہ کر دیتا ہوں۔
لاہور:محکمہ داخلہ پنجاب نے نام بدل کر کام کرنے والی 23جماعتوں کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی کا نوٹی فیکشن جاری کر دیا ہے۔ جبکہ حافظ سعید سمیت تین عہدیداروں کا نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا ہے،جن کے بیرون ملک جانے پر پابندی ہو گی۔ محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق کالعدم سپاہ صحابہ جو ملت اسلامیہ،کالعدم جیش محمد جو خادم اسلام اور کالعدم تحریک جعفریہ جو اسلامی تحریک کے نام سے کام کر رہی تھیں،انہیں بھی کالعدم قرار دیا اور ان سمیت 23 جماعتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 30214
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش