0
Thursday 31 Oct 2013 22:03

مشکلات کے باوجود پاک ایران گیس منصوبے کو ''مردہ'' تصور نہیں کیا جانا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

مشکلات کے باوجود پاک ایران گیس منصوبے کو
اسلام ٹائمز۔ پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران سے گیس کی درآمد کے لیے پائپ لائن بچھانے میں غیر ملکی مالیاتی اداروں اور ساز و سامان فراہم کرنے والی کمپنیوں نے تعاون سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ان مشکلات کے باوجود اس منصوبے کو ''مردہ'' تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز ایران کے قدرتی وسائل کے وزیر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس پائپ لائن کے لیے سرمایہ نہ ہونے کے باعث یہ منصوبہ اب ''ختم'' ہوچکا ہے۔ وزیر پٹرولیم نے کہا کہ ایرانی حکومت نے انہیں سرکاری طور پر اس طرح کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے بنایا گیا یہ منصوبہ، سرمایہ کاروں اور ٹھیکیداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران کے ساتھ کاروبار کی وجہ سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خدشے کے باعث کوئی بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اس منصوبے میں رقم لگانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ تعمیراتی کمپنیاں کام کرنے کو تیار نہیں اور ضروری ساز و سامان فروخت کرنے والے ادارے بھی اس منصوبے کے لیے سامان فراہم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان حالات کے باوجود حکومت پاکستان اس منصوبے کو مردہ تصور نہیں کرتی، بلکہ اس میں سرمایہ کاری کے لیے متبادل ذرائع تلاش کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے فنڈز فراہم کرے اور اگر ایسا نہیں کرسکتی تو اس کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کے لیے ایک اجلاس میں شرکت کریں۔ ہم اس منصوبے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر بھی غور کرسکتے ہیں۔ اپنے ترقیاتی فنڈز سے بھی رقم فراہم کرسکتے ہیں، لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کو اس منصوبے کے بارے میں مثبت انداز میں آگے بڑھنا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ باتیں آمنے سامنے بیٹھ کر ہی طے کی جاسکتی ہیں، اس لیے ہماری خواہش ہے کہ ایرانی حکومت اس ملاقات کا جلد از جلد بندوبست کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کے دنیا کے دیگر ممالک سے تعلقات کی نوعیت بدلتی رہی ہے، لیکن وہ آج بھی ترکی کو گیس فروخت کر رہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے مطابق پاکستان نے بھی اسی بنیاد پر یہ معاہدہ کیا تھا کہ اگر ترکی ایران سے گیس خرید سکتا ہے تو پڑوسی ملک ہونے کے ناطے ہم کیوں نہیں خرید سکتے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کے لیے سات اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت ایران کے جنوب میں فارس گیس فیلڈ کو بلوچستان اور پنجاب میں ملتان سے جوڑا جانا ہے۔ اس منصوبے کو ''امن پائپ لائن'' کا نام دیا گیا ہے اور رواں برس مارچ میں پاکستان اور ایران کے صدور نے اس منصوبے کا باضابطہ افتتاح بھی کیا تھا۔ تاہم امریکہ نے اس منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس منصوبے پر حقیقتاً کام آگے بڑھا تو پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز حکومت نے تاحال ایسا کوئی اقدام نہیں کیا، جس سے یہ تاثر ملتا ہو کہ وہ اس منصوبے کو آگے بڑھانے میں سنجیدہ ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت ایران اس معاملے پر مایوس دکھائی دے رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 316326
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش