0
Sunday 10 Nov 2013 08:38

بدنام زمانہ فضل اللہ کاانتخاب ‘‘بیل پرسرخ رومال’’ کی طرح ہے، تجزیہ نگاروں کی رائے

بدنام زمانہ فضل اللہ کاانتخاب ‘‘بیل پرسرخ رومال’’ کی طرح ہے، تجزیہ نگاروں کی رائے
اسلام ٹائمز۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے انتہائی سخت گیر، مذاکرات مخالف اورفورسزپرحملوں کا ایک طویل ریکارڈ رکھنے والے نئے سربراہ کا تقررپاک فوج کو جارحانہ کارروائیوں پرمجبور کر سکتا ہے، سوات میں 2 سالہ ‘ دور اقتدار‘ کے دوران سفاکانہ کارروائیوں کی وجہ سے بدنام زمانہ ملا فضل اللہ کا انتخاب ‘‘بیل پرسرخ رومال’’ کی طرح ہے جبکہ افغانستان سے امریکی ونیٹو افواج کے انخلائ کے نازک موقع پرکابل حکومت کیلئے بھی مشکلات بڑھ سکتی ہیں، فضل اللہ سرحدپارحملوں میں بھی ملوث ہے جبکہ ‘ملاریڈیو’کے نام سے مشہورنیا طالبان چیف پولیو ویکسین مہم اور خواتین کی تعلیم کیخلاف شعلہ بیانی بھی کرتارہا۔ پاکستانی انٹیلی جنس کو یقین ہے کہ ملافضل اللہ اکتوبر 2012 میں سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم ملالہ یوسفزئی پرحملے میں بھی ملوث ہے۔ دفاعی تجزیہ کارجنرل(ر) طلعت مسعود نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ ملا فضل اللہ پاک فوج کا دشمن نمبر‘ون’ ہے، اسی کے کارکنوں نے میجر جنرل سمیت کئی فوجی افسراورجوان شہید کئے، فضل اللہ کے نزدیک مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں لہذا ملک بھرمیں دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے مکمل تیاررہنا پڑے گا، اسکا تقرر ‘بیل پرسرخ رومال’ کی طرح ہے۔ ایک سینئرسکیورٹی افسر نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ایک بڑا فوجی آپریشن کرنا ہوگا جبکہ فضل اللہ کا انتخاب نئے آرمی چیف کے تقرر پر بھی اثرانداز ہوگا اور اندرون ملک عسکریت پسندوں سے نمٹنے میں مہارت رکھنے والے جرنیل کو آگے لانا پڑے گا۔ تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ فضل اللہ کوملا برادر کی طرح افغان طالبان سے مفید رابطوں کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ فضل اللہ چونکہ طالبان کا پہلا غیر محسود سربراہ ہے، اسلئے اسکے تقرر سے تحریک طالبان کمزور پڑے گی۔ فاٹا ریسرچ سنٹر کے ماہر سیف اللہ خان محسود کے مطابق طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوتے نظر نہیں آتے لہذا حکومت کو موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے طالبان کی صفوں کی دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی اکثریت مذاکرات کی حامی ہے مگر بعض سخت گیر رہنما ایسا نہیں چاہتے، حکومت مذاکرات شروع کرے تاکہ اگر فوجی آپریشن کی ضرورت بھی پڑے تواسے سیاسی پشت پناہی حاصل ہو۔
خبر کا کوڈ : 319196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش