0
Monday 20 Apr 2009 10:16

طالبان اسلام کے دشمن ہیں، انکے خلاف اعلان جہاد کیا جائے، علماء کنونشن

طالبان کے مقابلے کے لئے علماء،مدارس کے طلباء اور ہمارے کارکن فورس تشکیل دیں، الطاف حسین
طالبان اسلام کے دشمن ہیں، انکے خلاف اعلان جہاد کیا جائے، علماء کنونشن
کراچی (اسٹا ف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سوات میں حکومتی امن معاہدے اور طالبان کی نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ کیخلاف مقامی ہوٹل میں منعقدہ علماء مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا علماء مشائخ کنونشن وقت کی اہم ضرورت تھی اور اس کے انعقاد سے مختلف مسالک میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کی فضاء پروان چڑھے گی ۔ الطاف حسین اس فتنہ کیخلاف آواز اٹھانے والی پہلی شخصیت ہیں۔ قرآن و سنت اور اسلامی تعلیمات کیخلاف کسی قانون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ طالبانائزیشن کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے اس وقت مسلک اور مکاتب کی بجائے اسلام اور ملک کو بچانا اہم ہے ۔ طالبان شیعہ سنی کے نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں ان کیخلاف اعلان جہاد کیا جانا چاہئے ۔ متحدہ علماء موومنٹ کا اعلان کیا جائے ۔ الطاف حسین مبلغ دین ہیں۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ علی قادر ی نے اس کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔علامہ فرقان حیدر عابدی نے کہا کہ ہمیں شریعت محمدی کل بھی عزیز تھی اور آج بھی عزیز ہے۔ مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ جو کچھ شمالی علاقوں میں ہو رہا ہے اس کی وضاحت کا حق مجھے ہے میں مسلک دیو بند کا حامی ہوں اور میرے والد نے 31 سال قبل پاکستان قومی اتحاد کے فلیٹ فارم پر مسلک دیوبند واضح کر دیا تھا جن علماوٴں نے پاکستان کی مخالفت کی ان کا اختلاف بھی اخلاق پر مبنی تھا ۔علامہ اشرف علی تھانوی کا مسلک دیو بند ہے دوسرے تمام خود ساختہ ہیں۔سجادہ نشین اوچ شریف نفیس الحسن بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء کرام اورصوفیاوٴں نے دین اسلام کا بغیرفرقہ واریت کے پرچار کیا ہے ۔سنی تحریک کی علماء  بورڈ کے ڈپٹی کنوینر علامہ خضر الاسلام نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں قائد تحریک کو سربراہ سنی تحریک ثروت اعجاز قادری کی جانب سے مبارکباد باد پیش کرتا ہوں کے جس وقت ملک میں بربریت کانظام سوات میں رائج ہوا ہے آپ نے اس وقت سے علم بغاوت بلند کیا ہوا ہے۔ پیر ایوب جان سرہندی نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام آئندہ بھی ہونے چاہئے۔مفتی مبشر احمد نظامی نے کہا کہ آج کا کنونشن اس بنیاد پر ہونا چاہئے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کو تحفظ فراہم کریں گے۔ مذہبی اسکالر پروفیسر محمود حسین صدیقی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کی سربلندی اور شریعت کے نام کو بدنام کرنے والوں کیخلاف الطاف حسین کو کھڑا کیا ہے۔ مولانا اسد دیوبندی نے کہا کہ حق بات کرنے والوں کو آزمائشو ں کا سامنا کرنا پڑتا  ہے اور الطاف حسین نے ہر آزمائش کا ڈٹ کرمقابلہ کیا ہے۔مولانا محمد یعقوب قادری نے کہا کہ اللہ کی نشانیاں مٹانے والے خود ہی مٹ جائیں گے ضروری ہے کہ تمام لوگ ان سازشیوں کا بصیرت اور بصارت سے مقابلہ کریں۔ پاکستان سنی موومنٹ کے رہنماء شاہ سراج الحق قادری نے کہا کہ جس طرح کی ڈنڈا بردار شریعت نافذ کی جارہی ہے اسکو ہم مسترد کرتے ہیں۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ طالبان جاہلیت کا نظام نافذ کرنا
چاہتے ہیں یہ اصلاح کے نام پر فساد کرانا چاہتے ہیں یہ دین اور اسلام کے رہزن اورپاکستان کے دشمن ہیں اگر آج انکا ہاتھ نہیں روکا گیا تو نہ ہی امام بارگاہ رہے گی اور نہ ہی مزارات بچیں گے۔ کنونشن میں تمام علماء و مشائخ و شرکاء نے ایک قرارداد کے ذریعے سوات میں چند افراد کی جانب سے پیش کردہ نظام عدل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا اور اس کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کھڑے ہو کراسکا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہارکیا اس سلسلے میں کنونشن میں ایک پانچ نکاتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آج تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علمائے مشائخ کا نمائندہ کنونشن متفقہ طور پر یہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ فقہ حنفی ، شافعی ، مالکی ، سلفی اور فقہ جعفریہ کے پیروکار مسلمان ہیں ۔ ان میں کسی سے بھی فقہ یا مسلک کے ماننے والوں کا قتل یا تکفیر قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔ نیز ملک میں جو خودکش حملے ہو رہے ہیں آج کا کنونشن ان کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس بات پر متفق ہے کہ مساجد ، امام بارگاہوں ، سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں اوردیگر سرکاری و نجی املاک یا کسی بھی مقام پر ہونیوالے یہ خود کش حملے قطعی طور پر حرام ہیں۔قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ آج کا اجتماع متفقہ طور پریہ قرار دیتا ہے کہ فرقہ واریت کی بنیاد پرکسی بھی مسجد ، امام بار گاہ، مدرسہ کو بند کرنا یا حملہ کر کے شہید کرنا یا کسی بھی مزار کی بےحرمتی کرنا بالکل ناجائز حرام اور سراسر ظلم ہے ۔یہاں تک کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں پر بھی حملہ کرنا سراسر ظلم اور حرام ہے آج کا اجتماع بزرگ دینی شخصیت پیرسمیع اللہ شاہ ، پیرشریف اللہ شاہ ، مفتی تاج الدین کے والد عبد الرحمان بابا ، افتخارحبیبی کی بہیمانہ قتل ،معروف صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار سمیت دیگر بزرگوں کے مزارات کو بموں سے اڑانے اور ان پر تالے ڈالنے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔آج کے اجتماع میں شریک تمام علماء و مشائخ اس بات پر متفق ہیں کہ حضور اکرم کی پیش کردہ شریعت کامل و مکمل ہے اس کے ہوتے ہوئے کسی بھی فردی نظام کی کوئی ضرورت نہیں ہے لہٰذا آج کا اجتماع چند افراد کی جانب سے پیش کردہ نظام عدل کو مسترد کرتا ہے ۔بناء بریں تمام مسالک کے علماء کرام اور مشائخ عظام کو مل کر اس بربریت کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہونا اور کر اسکا مقابلہ کیا کرنا چاہیے ۔ 
متحدہ کے زیر اہتمام علماء کنونشن میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں علماء نے شرکت کی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی مومنٹ کے تحت اتوار کے روز مقامی ہوٹل میں ہونے والے علماء و مشائخ عظام کے کنونشن میں علماء اور مشائخ عظام بڑی تعداد میں شریک ہوئے جن میں دیگر کے علاوہ سینیٹر علامہ عبدالخالق پیرزادہ ، مفتی محمد نعیم ، مخدوم زادہ حماد رضا بخاری، مولانا تنویر الحق تھانوی ، علامہ امیر عبداللہ فاروقی ، پروفیسر محمود حسین صدیقی ، پیر ایوب جان سرہندی( دارالعلوم امجدیہ نعیمہ) شہر بانو، علامہ علاس کمیلی ،مولانا اسلم تھانوی ،علامہ
عون محمدنقوی ، مولانا سعید قمر قاسمی ، مولانا اسعد دیوبندی ،علامہ خضر الاسلام (سنی تحریک)، علامہ فرقان حیدر عابدی، محمد حشام اللہ شریفی ، مفتی نعیم ، علامہ طارق ، مخدوم سید سلطان جہانیاں، سید نفیس الحسن بخاری ، سید مراد علی شاہ(سیہون شریف)، مولانا عرفان خان ( لاہور)، مولانا قاری ریاض ، علامہ ڈاکٹر اکرم صادق ، مولانا محمد ارشد ، حضرت مولانا شمس الحق قمر، حضرت مولانا احمد سعید عسکری ،علامہ سید سہیل عباس نقوی ، حضرت مولانا احسن نقشبندی ، حضرت مولانا مفتی عبدالمالک رحمانی ، علامہ ڈاکٹر انیس روحانی ، شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی مبشر نظامی ، حضرت مولانا محمد انور عثمانی ، حضرت مولانا عبید اللہ صابر ، مولانا عبدالشکور ساقی ، مولانا اسلم تھانوی ، مولانا علی کرار نقوی ، علامہ محمد عبداللہ غازی ، قاری اللہ داد ،علامہ مسعودی ، پروفیسر محمود حسین صدیقی ، مولانا محمد حسین لاکھانی ، سید طاہر شاہ اویسی ، غلام رسول (خلیفہ شیخ اور حافظ امین بن عبدالرحمان ملتان شریف) ، صوفی محمد عبدالوہاب سلطانی ، صوفی امجد سلطانی ، صوفی انتخاب سلطانی (دربارسلطانی فیڈرل بی ایریا )، محمد ضیاء الحق ، عبدالصمد نقشبندی،شیر محمد قادری ،حافظ علی اصغر نقشبندی (ٹنڈوالہیار)، مولانا محمد حفیظ قادری ، مولانا جعفر الحسن تھانوی ،مفتی تجمل حسین ، قاری غلام جیلانی ، حافظ ظہور عالم ، محمد عرفان قادری (جماعت اہلسنت ، کراچی )، غفران احمد قادری (جماعت اہلسنت ، کراچی )، محمد سلیم راجپوت ،(جماعت اہلسنت ، کراچی )، سلیم مدنی، مولانا مہتاب ، علامہ علی ناصری ، حکیم محمد زیدی (چیئرمین علی کونسل)، علامہ سید اظہر حسین زیدی ، مولانا تنویر الحسین چانڈیو (ٹنڈوالہیار)، علامہ سید محمد علی ، پیرآصف( امام بری سرکار) ،سید نفیس الحسن بخاری ، مولانا اکرام حسین ترمذی (شریعت بورڈ)، مولانا سید عدنان زیدی (شریعت بورڈ)، مولانا غلام محمد سرباز (شریعت بورڈ)،مولانا جہانگیر ( شریعت بورڈ)، مولانا عزادار حسین ( شریعت بورڈ)، علامہ ناصر خان قادری(ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت کراچی )محمد شفیع قادری (جماعت اہلسنت)، پیر حافظ طاہر محمود چشتی نظامی (آستانہ عالیہ حافظ جی سرکار)، حافظ جنید اختر چشتی نظامی (آستانہ عالیہ حافظ جی سرکار)، پیر حافظ حکیم نذیر احمد چشتی نظامی ،(آستانہ عالیہ حافظ جی سرکار)، مولانا اعجاز قادری ، مفتی محمد کرامت اللہ ،(دارالعلوم انوار المجددیہ ، نعیمیہ ملر)،محمد عقیل (دارالعلوم انوار المجددیہ ، نعیمیہ ملر)،حافظ محمد یونس ، اعزاز علی ، زاہد لطیف (تحریک منہاج القرآن)، قاری محمد سعید شارق ، سید راشد رضوی (صدر جعفریہ الائنس حیدر آباد)،انیس الرحمان صدیقی ( ڈپٹی کنوینر اتحاد العلما کونسل سندھ)، مولانا عبالشہید صدیقی ، قاری محمد اشرف چشتی ، محمد اظہر خان قادری ، حافظ محمد خرم (مدرسة البخاری )،زاہد حسین شاہ (درگاہ محمد سخی موج دریا سرکار)، حافظ و قاری عبد القیوم ، قاری محمد عثمان ، قاری شیر محمد ، مولانا غلام حسین ، قاری عبد الحلیم
، مولانا منظور علی قلندری ، مولانا احمد رضا(درگاہ قائم شاہ ، لاڑکانہ)، مولانا بشیر اللہ ، سید احمدشاہ(حضرت عبداللہ شاہ اصحابی، ٹھٹھہ)، حافظ غلام رسول عمرانی ، مولانا شمس الدوعا (محکمہ اوقاف)، نجم الدین ، محمد عطاء اللہ ، مولانا محمداختر ، محمد عرفان عظیمی ( سلسلہ عظیمیہ)، ایاز عظیمی (سلسلہ عظیمیہ)، حکیم نسیم احمد ، مولانا مقصود احمد ، مفتی محمد کرامت اللہ ، مولانا محمداکرم ، ( ناظم جنرل سیکریٹری جماعت اہلسنت )، خواجہ محمد اشرف ( ادارہ منہاج القرآن )، پیرمعین الدین چشتی ( اخوت اسلامی پاکستان)، ، علامہ خضر السلام(تحریک علماء بورڈ)، علامہ طارق قادری (تحریک علماء بورڈ)، شاہ سراج الحق قادری ( سربراہ سنی موومنٹ )مرزا یوسف حسین ( سربراہ شیعہ ایکشن کمیٹی )،مولانا ناظرحسین ( صدر تحریک جعفریہ سندھ)اور مولانا محمد علی ( جعفریہ الائنس) شامل تھے۔
طالبان کے مقابلے کے لئے علماء،مدارس کے طلباء اور ہمارے کارکن فورس تشکیل دیں، الطاف حسین کراچی( اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ شریعت کے خلاف نہیں لیکن طالبانی شریعت کو نہیں مانتے ہیں علماء و مشائخ کب تک مدارس اور گھروں میں بیٹھ کر مظالم دیکھتے رہیں گے وقت آگیا کہ علماء حق علمائے سو کے خلاف میدان عمل میں آئیں، اب ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ طالبان چاہئے یا ملک۔یہ نظام عدل نہیں ہے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ علماء ، مدارس کے طلباء اور متحدہ قومی موومنٹ نوجوانوں پر مشتمل فورس تشکیل دے، جو طالبان کا مقابلہ کرے۔آج عہد کریں کہ تمام علماء اپنے اپنے عقیدت مندوں کو جمع کریں ہم بھی پوری تیاریاں کرینگے کہ اگر انہوں نے سندھ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو ہم بھی ان سے لڑنے کو تیار ہیں۔ہم ملک ، اسلام اور مسلمانوں کو بچانے کیلئے یہ کر رہے ہیں۔وہ متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام علماء و مشائخ کنونشن سے خصوصی خطاب کر رہے تھے۔الطاف حسین نے کہا کہ ایک آیت کا ترجمہ ہے کہ ” ایک طبقہ ایسا پیدا ہوگا جو اصلاح کرنے والوں کا دعویٰ کریگا لیکن وہ فساد پیدا کریں گے، ان کیلئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان کیلئے بڑا عذاب ہے اور ان سے بڑا ظالم کون جو اللہ کی مساجد میں اللہ کا ذکر کرنے سے منع کرے اور ان کی ویرانی کی کوشش کرے ان لوگوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ ان ( مساجد ) میں داخل ہوں، ان کیلئے دنیا میں بڑی رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ، جو قرآن مجید کو سمجھتے نہیں اور کہتے ہیں کہ وہ قرآن مجید پر یقین رکھتے ہیں اور اس کی تشریح وہ اپنے انداز میں کرتے ہیں۔اللہ کی کتاب قرآن مجید کتنی حکمت والی ہے کہ چودہ سو سال پہلے آج جو فساد دنیا بالخصوص پاکستان میں برپا ہو رہا ہے اس کی نشاندہی کر دی تھی ،اس حکمت والی کتاب نے بتا دیا تھا کہ فرقے بھی بنیں گے اور لوگ مساجد میں جانے اللہ کا ذکر کرنے سے منع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنی چار اماموں پر یقین رکھتے ہیں، خواہ وہ تقلید کسی ایک امام کی کریں، اسی طرح اہل تشیع امام جعفر صادق کی فقہ کی تقلید کرتے
ہیں، اگر ہم اس کا باریک بینی سے جائزہ لیں تو چاہے اہل تشیع ہوں ، بریلوی ہوں، دیوبندی یا کسی مسلک کے ہوں، جب وہ مساجد میں جاتے ہیں وہ رکوع و سجود کس کیلئے کرتے ہیں مساجد علیحدہ ہیں تو عبادت اللہ کی ذات کیلئے ہے کہ بڑائی صرف اللہ کی ذات ہے، رکوع میں جائیں یا اللہ اکبر کہیں اسی ذات واحد کیلئے ہوگا۔الطاف حسین نے کہا کہ اکابرین بتائیں کہ ان اماموں نے کسی بات پر اپنا اختلافی نوٹ تو لکھا لیکن کسی کو کافر کہا تو بڑی بات مخالفت تک نہیں کی آپ کی ، اس محفل میں میری گزارش ہے کہ آج ہم نے فیصلہ کرنا ہے ان اماموں اور ان کی تقلید کرنے والوں نے ایک دوسرے کی مساجد کو نقصان پہنچانے کی ہدایت نہیں کی تو ہم کون ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو صحیح کہہ کر دوسرے مسلک کی مسجد کو بم سے اڑا دیں یا قتل کر دیں، مسلمان کا کام نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کو قتل کرے۔آپ قرآن اور فقہ پر بڑا عبور رکھتے ہیں، میرے چند سوالات آپ سے ہیں کہ کیا فقہ جعفریہ کی امام بارگاہوں کو تباہ کرنا اور ان کو قتل کرنا جائز ہے ، بریلوی مسلک والوں کا غیر بریلوی کو مارنا جائز ہے، اسی طرح دیگر مسلک کے لوگوں کا بریلوی مسلک والوں کو قتل کرنا جائز اور درست ہے ، علماء نے جواب دیا نہیں، یہ جائز نہیں ہے ۔ الطاف حسین نے کہا کہ علماء سے میرا سوال ہے یہ مساجد، امام بارگاہوں کو بموں سے اڑایا جا رہا ہے اور یہ کہ ہم شریعت پر عمل کرنے والے ہیں جو شریعت پر یقین رکھتا ہے وہ کسی کو قتل نہیں کر سکتا، ہم پر الزام ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم والے کچھ غیر مسلم قسم کے لوگ ہیں، مجھے کسی کے کہنے سے فرق نہیں پڑتا ، میں مسلمان ہوں اور میرے والدین بھی اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں۔ ایم کیو ایم شریعت کے خلاف نہیں لیکن بم دھماکے کرنیوالے، انسانوں کو جانوروں کی طرح زمین پر لٹا کر قتل کرنیوالے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ہم نے شرعی عمل کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اسلامی شریعت کو مانتا ہوں لیکن طالبانی شریعت کو نہیں مانتا۔ بم دھماکے کرکے بے گناہ لوگوں کو یہ قتل کر چکے ہیں، یہ بتائیں کہ یہ کون سی شریعت ہے، کس خلیفہ راشد یا عالم نے اس کی تعلیم دی، یہ ان کا خود تیار کردہ نظام ہے جسے طالبانی شریعت کہا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں کو جنت نظیر وادیاں کہا جاتا تھا جہاں صرف پاکستان نہیں بیرون ملک سے لوگ جا کر قدرت کے ان حسین نظاروں کو دیکھتے ہیں لیکن طالبان نے دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے اسے جہنم بنا دیا ۔مینگورہ میں ایک گرین چوک ہوتا تھا ان طالبان نے لوگوں پر مختلف الزام لگا کر اپنے سے اختلاف رکھنے والے مردوں اور عورتوں کو قتل کرکے گرین چوک پر لٹکا دیئے، کسی نے اسے خونی چوک اور کسی نے ذبح خانہ چوک کا نام دیا۔ طالبان بے گناہ لوگوں کو اپنی عدالتوں سے سزا دیتے ہیں ایک لڑکی کو نامحرم سے تعلقات کا الزام لگا کر کوڑے مارے گئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ لڑکی کے گھر بجلی کا مسئلہ تھا، لڑکے کو بجلی کی درستی کیلئے لڑکی کے گھر والوں نے بلایا تو مجاہدین نے دونوں کو درّے لگائے۔ ایک گلوبل سروے
نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ طالبان کے ترجمان مسلم خان نے اس لڑکی کیلئے اپنے بیٹے کا رشتہ بھیجا تھا لڑکی کے گھر والوں نے انکار کیا تو مسلم خان نے اس کا بدلہ اس طرح لیا کہ لڑکی پر جھوٹا الزام لگا کر سزا دے دی۔ انہوں نے کہا کہ درندہ صفت طالبان نے صوفیاء کے مزاروں کو بموں سے اڑا دیا۔ صوفیاء کرام کے ماننے والوں اور طالبان کی مخالفت کرنے والی این جی اوز کے اراکین کو قتل کر رہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ نظام عدل ریگولیشن شریعت نہیں یہ طالبان کا اپنا بنایا ہوا نظام ہے، اس سے ملک میں طالبانائزیشن کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے بندوق کی نوک پر اپنا نظام منوالیا ہے ، کل دوسرے مسلک کے ماننے والے بندوق اٹھا کر کہیں کہ ہمارے نظام کو مانو تو ملک کا کیا ہوگا۔ ہمیں سوچنا ہے کہ ہمیں طالبان والی شریعت چاہئے یا اسلامی شریعت چاہئے، طالبان چاہئے یا ملک چاہئے، اس کا ہمیں اب فیصلہ کرنا ہوگا۔ 73ء کے آئین کو جس پر تمام علماء اور بزرگوں نے دستخط کئے تھے یہ کہتے ہیں کہ وہ آئین غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک طالبان 23 بزرگ ہستیوں کو بے دردی سے قتل کر چکے ہیں۔ امن معاہدہ ہوا 48 گھنٹے نہیں گزرے کہ سوات میں ایک بزرگ کو قتل کر دیا ۔طالبان نہ صرف فقہٴ جعفریہ اور بریلوی بزرگوں کو قتل کر رہے ہیں بلکہ صدیوں پرانے مزارات کو بموں سے اڑا رہے ہیں یا مزارات پر قبضہ کرکے وہاں تالے ڈال دیئے ہیں۔ چکوال میں خودکش حملہ کرکے کتنے عزاداروں کو شہید کر دیا ،اسلام آباد میں بری امام کو گولہ بارود سے اڑانے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنا کر دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ، حضرت بری امام کے مزار پر دو سال پہلے بھی خودکش حملہ ہوا جس میں درجنوں عقیدت مند شہید و زخمی ہوئے۔ یہ سندھ میں مزارات کے ساتھ ساتھ پنجاب میں داتا گنج بخش ، بابا بلھے شاہ اور دیگر بزرگان کے صدیوں پرانے مزاروں کو اڑانے کے پروگرام بنا رہے ہیں۔ اگر آپ ان بزرگوں کو نہیں مانتے تو وہاں نہ جائیں، جو عقیدت رکھتا ہے اور جانا چاہتا ہے اسے جانے دیں، انہیں بموں سے نہ اڑائیں ۔انہوں نے کئی پولیس چیک پوسٹوں کو اڑا دیا ،کیا پولیس والے مسلمان نہیں ہیں۔ میرٹ ہوٹل، واہ کینٹ میں اسلحہ ساز کمپنی کے مزدوروں پر حملہ کر دیا۔علماء کرام بتائیں یہ اسلام کی تعلیم کے مطابق ہو رہا ہے یا ناجائز ہے۔ علماء نے جواب دیا یہ ناجائز ہے۔الطا ف حسین نے کہا کہ آج انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سیاہ پگڑی کے علاوہ کسی اور رنگ کی پگڑی پہننا جائز نہیں ہے یہ کونسا اسلام ہے ، پھر کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ غیر شرعی ہے اور اعلان کیا کہ کسی کو شادی کرنی ہے تو طالبان سے اجازت لے اور پھر یہ بھی کہا کہ کوئی شخص بیوی کو طالبان کی اجازت کے بغیر طلاق نہیں دے سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میں انسانیت اور اللہ رسول کے نام پر حق پرست علماء کرام ، صوفیوں، وکلاء ،صحافیوں اور تمام عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان بچانے کیلئے متحد ہو جائیں۔متحدہ قومی مومنٹ نہ صرف مزارات بلکہ دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت کریگی۔

خبر کا کوڈ : 3277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش