0
Sunday 22 Dec 2013 22:29

صوبہ بلوچستان کی نصف آبادی تعلیم سے محروم

صوبہ بلوچستان کی نصف آبادی تعلیم سے محروم

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں جہاں نصف سے زائد آبادی تعلیم اور خواندگی سے دور ہیں، وہیں بلوچستان کے بعض دوردراز علاقوں میں تو صرف دس فیصد آبادی ہی لکھ پڑھ سکتی ہے۔ یہ بات وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر برائے تعلیم سردار محمد رضا بریچ نے تعلیم پر منعقدہ ایک فنکشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بلوچستان پہلے ہی باقی صوبوں کے مقابلے میں کئی اہم سماجی عوامل کے لحاظ سے پسماندہ ہے اور مشیر جو ماہرِ تعلیم بھی ہیں انہوں نے صوبے کی دردناک تعلیمی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر کے مرکز میں موجود ایک گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں جہاں 2500 بچیاں پڑھتی ہیں، وہاں ٹوائلٹ موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹوائلٹ نہ ہونے کی وجہ پانی کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے آپ صوبے کے دوردراز علاقوں میں موجود لڑکے اور لڑکیوں کے اسکولوں کی حالتِ زار کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ مردم شماری کے تحت معلوم ہوا ہے کہ صوبے بھر میں 22،000 آبادیاں ہیں، جہاں حکومت کی جانب سے قائم کردہ پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولوں کی تعداد 12،600 ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اساتذہ کی تعداد 57000 ہے۔ سردار بریچ نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں تعلیمی بحران پر قابو پانے کیلئے مزید 60،000 اساتذہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے ہر کونے اور مقام پر موجود بچوں کو تعلیم دلوانے کیلئے فوری طور پر 10،000 اسکول قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔ سردار بریچ نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے وسائل موجود نہیں کہ وہ اتنے سارے اسکول خود بنا سکے اور اساتذہ بھرتی کرسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس وسائل کی شدید قلت ہے جبکہ وفاقی حکومت تعلیمی شعبے کی بہتری میں مدد پر تیار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمہ تعلیم خود انتظامی کاموں میں الجھا ہوا ہے اور تعلیم کی بہتری کیلئے کچھ نہیں کر رہا۔ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز کے صوبائی کو آرڈنیٹر نذر بریچ بھی اس موقع پر موجود تھے اور انہوں نے صوبے میں تعلیم کے زوال پر گفتگو کی۔

خبر کا کوڈ : 333282
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش