اسلام ٹائمز۔ بھارت کی دو معروف سول سائٹی شخصیات نے پتھری بل (مقبوضہ کشمیر) کیس بند کئے جانے کے فوج کے فیصلے پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کورٹ مارشل کی اعتباریت پر سوال اٹھائے ہیں نیز بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے جذبات و احساسات کی قدر کرتے ہوئے اس انتہائی سنجیدہ معاملے کی سپریم کورٹ جج کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات کرائے، سول سوسائٹی شخصیات کا کہنا تھا کہ فوج کی جانب سے ’’خود ہی خود کو بری قرار دینا‘‘ کشمیری عوام کے دلوں میں احساس بیگانگی کو مزید تقویت دے گا، معروف صحافی اور سماجی کارکن چیئرمین سٹیزنز فار ڈیموکریسی اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر (سابق صدر پیپلز یونین فار سول لبرٹیز) نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’ہمیں پتھری بل سانحہ کیس سے متعلق فوج کے کورٹ مارشل کے فیصلے سے حیرانگی اور مایوسی ہوئی ہے‘‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی تفتیشی بیورو ’’سی بی آئی‘‘ نے اپنی رپورٹ جو سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی، میں کہا گیا تھا کہ یہ ایک سرعام قتل عام اور فرضی جھڑپ ہے، اور اب یہ حیرانگی کی بات ہے کہ فوج اس کیس میں کوئی ثبوت و شواہد سے انکاری ہے، بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض فوج کا خود کو بری الذمہ قرار دینے سے کشمیری عوام کے احساس بیگانی اور مزاحمت کے جذبے کو مزید بڑھائے گا، دونوں شخصیات نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ جج کی سربراہی میں اس کیس کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔