0
Saturday 15 Feb 2014 13:29

طالبان کے کچھ گروپ ملک میں امن نہیں چاہتے، عمران خان

طالبان کے کچھ گروپ ملک میں امن نہیں چاہتے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان کے اندر ایسے گروپس ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے اور ملک دشمن بھی ایسے عناصر کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو اس وقت امن کی ضرورت ہے کیونکہ امن ہوگا تو خوشحالی ہوگی، ہمیں اپنی قوم کا سوچنا ہوگا، کوشش کی جائے کہ جلد جنگ بندی ہو لیکن ماضی میں جب امن کی بات ہونے لگی تو حکیم اللہ محسود کو ڈرون حملے میں مار دیا گیا، اس کے بعد جب مذاکراتی کمیٹی کے ارکان طالبان سے ملنے گئے تو اس وقت بھی ڈرون طیاروں کی پروازیں جاری رہیں۔ طالبان کے بعض عناصر ملک دشمن قوتوں کی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور ملک دشمن بھی ایسے عناصر کو مدد فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے وہ سمجھتے ہیں کہ فوجی آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوتے، ہمیں پاکستانی قوم کا بھلا سوچنا چاہیئے، اس کے لئے ہمیں ایک مرتبہ امن کے لئے مذاکرات کو بھرپور موقع دینا چاہیئے۔ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ہم فوجی آپریشن کی جانب جاسکتے ہیں لیکن اگر فوجی آپریشن ناکام ہوگیا تو پھر کیا کریں گے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف نے انہیں کہا تھا کہ فوجی آپریشن کی کامیابی کے امکانات 40 فیصد ہیں، وزیرستان میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں جو طالبان نہیں، اگر وہاں آپریشن ہوا تو وہ لوگ بھی طالبان بن جائیں گے جو ان کے ساتھ نہیں۔ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو 5 فیصد کامیابی کے امکانات کے باوجود فوجی آپریشن کرنے سے پیچھے نہ ہٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مان لیا ہے کہ مزاکرات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں، بلوچ مزاحمت کار جو آئین کو نہیں مانتے اور ملک سے علیحدگی چاہتے ہیں ان سے تو مزاکرات کی بات کی جاتی ہے اور جو لوگ آئین کو مان رہے ہیں ان کے خلاف فوج آپریشن کرنے کا کہا جاتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ، اے این پی اور ایم کیو ایم کی جانب سے ہر روز سینیٹ میں ان کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں اور وہ فوجی آپریشن کی دہائیاں دے رہے ہیں ، اگر وہ آپریشن چاہتے ہیں تو گزشتہ 5 برس جب وہ برسراقتدار تھے تو انہوں نے طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال کیوں نہیں کیا، حقیقت یہ ہے کہ یہ تینوں امریکی ایجنڈے پر کام کرنے والی جماعتیں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کے اہل خانہ ہی ان پر امریکا سے ڈالر لینے کا الزام عائد کررہے ہیں، پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان این آر او امریکا نے کرایا جس کی تصدیق سابق وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے خود کی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے سربراہ کئی برسوں سے بیرون ملک رہ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مولانا فضل الرحمان کو امن سے کوئی دلچسپی نہیں وہ تو ہمیشہ ہی حکومت میں رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 351861
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش