![](/skins/default/ur/normal/ch01_42.png)
![](/skins/default/ur/normal/ch01_41.png)
![](/skins/default/ur/normal/ch01_43.png)
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے گذشتہ روز کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کی ترجیحات کو منظم کرنے، منصوبہ بندی، عملدرآمد، نگرانی اور اس کی پالیسی پر نطرثانی کے لیے 61 اعشاریہ 35 ارب روپے کی لاگت کا ایک منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک ترکی انٹرنیشنل ایجوکیشنل فیڈریشن پاکستان میں طالبعلموں کو معیاری تعلیم فراہم کر رہی ہے۔ پیر کے روز جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ تقریباً 31 لاکھ بچے صوبہ بلوچستان میں اسکول جانے سے محروم ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت صوبہ میں شرح تعلیم میں بہت زیادہ عدم مساوات، غیر معیاری تدریس اور بچوں کی اسکولوں تک رسائی صوبے کا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ منفرد صورتحال کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل بائیس ہزار میں سے دس ہزار بچے ایسی بسیتوں میں مقیم ہیں جو اسکول سے محروم ہیں۔ وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان مشترکہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کی خواہشات کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے درمیان تعاون کو وسعت دے رہے ہیں اور ہمارے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ اور بھی مضبوط ہو رہے ہیں۔