اسلام ٹائمز۔ منشیات اسمگلنگ کے مکروہ دھندے میں سعودی خواتین کو بھی کھلے عام استعمال کیا جانے لگا ہے۔ حال ہی میں حکام نے خواتین اور مرد منشیات اسمگلروں کو حراست میں لیا جن سے تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ تلاشی اور چیکنگ سے بچنے کے لیے سماج دشمن عناصر اس گھناؤنے کاروبار میں صنف نازک کو ایک "ڈھال" کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے محکمہ انسداد منشیات عبدالالہ الشریف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ پولیس نے حالیہ کچھ عرصے میں منشیات اسمگلروں کے خلاف کارروائی میں کئی مرد اور عورتیں حراست میں لی ہیں۔ ان سے تفتیش کے دوران پتہ چلا ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کی نظروں سے بچنے کے لیے چیک پوسٹوں سے خواتین کے ذریعے نشہ آور اشیاء آگے پہنچاتے رہے ہیں۔ چونکہ عموماً چیک پوسٹوں پر خواتین کی تلاشی نہیں لی جاتی، اس لیے اسمگلر انہیں بہ طور ڈھال استعمال کر رہے ہیں۔