0
Sunday 11 May 2014 21:51

جمہوریت کے نام پر کشمیریوں کی آواز دبانا انتقامی کارروائی، یاسین ملک

جمہوریت کے نام پر کشمیریوں کی آواز دبانا انتقامی کارروائی، یاسین ملک
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت لبریشن فرنٹ کے قائدین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ، امتیاز احمد بٹہ، اشرف بن سلام، بشیر احمد کشمیری اور محمد اعظم زرگر کو پولیس حراست سے رہا کردیا گیا ہے جبکہ فرنٹ قائدین میر سراج الدین داؤد ،محمد جمال، عبدالرحمن پہلوان، محمد اکبر وانی، محمد سلطان سمیت سینکڑوں معصوم نوجوان ابھی تک پولیس کی قید و بند میں ہیں،قید سے رہائی کے بعد محمد یاسین ملک نے کشمیر کے لوگوں کا مثالی الیکشن بائیکاٹ کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور لوگوں کے جذبہ آزادی کو سلام پیش کیا، یاسین ملک نے کہا کہ لوگوں نے ہر ہر جگہ آزادی پسندوں کی آواز پر لبیک کہہ کر شہداء کے ساتھ جس والہیت کا مظاہرہ کیا اُس نے دنیا کو ایک واضح پیغام پہنچایا ہے اور وہ یہ ہے کہ کشمیری اپنے شہداء کے لہو سے سیراب تحریک آزادی کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرسکتے، یاسین ملک نے کہا کہ جمہوریت کا معنٰی ہی لوگوں کے جذبات و خواہشات کا احترام کرنا ہوتا ہے لیکن یہاں جمہوریت ہی کے نام پر لوگوں کو اپنے حق کیلئے آواز اُٹھانے اور اظہار رائے کرنے پر نہ صرف یہ کہ پابند سلاسل کیا جاتا ہے بلکہ انہیں انتقامی کارروائیوں کا بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کی مثال وہ ہزاروں نوجوان ہیں جنہیں محض اپنے خیالات کے اظہار پر انٹروگیشن سینٹروں، پولیس تھانوں، آرمی کے کیمپوں وغیرہ میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے ان معصوم جوانوں جن کی اکثریت طالب علم ہے کے مستقبل کے ساتھ نہ صرف کھلواڑ کیا جارہا ہے بلکہ انہیں پشت بہ دیوار کرکے تباہی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور ان کی انتظامیہ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ظلم و جبر سے کسی انسان کی آواز کو دبانا ممکن نہیں ہوتا ہے اور جو نسخہ بھارت اور اس کے حواریوں نے بارہا آزمایا ہے وہ نہ ماضی میں یہاں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور نا ہی مستقبل میں کامیاب ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 381491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش