0
Thursday 10 Jul 2014 19:31

صیہونی بربریت میں تیزی، فلسطینی روزے داروں پر وحشیانہ بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 86 افراد شہید

صیہونی بربریت میں تیزی، فلسطینی روزے داروں پر وحشیانہ بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 86 افراد شہید
اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت نے نہتے فلسطینوں پر حملوں میں تیزی کا اعلان کر دیا، تین روز سے جاری وحشیانہ بمباری میں خواتین اور معصوم بچوں سمیت اسی سے زیادہ افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا، صیہونی جارحیت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہو رہا ہے۔ صیہونی حکومت نے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دی، تین روز سے مسلسل فلسطینیوں پر بم برسا رہا ہے۔ تازہ کارروائی میں اسرائیلی فوج نے خان یونس میں ایک کافی شاپ کو نشانہ بنایا، حملے میں چھ فلسطینی شہید اور پندرہ زخمی ہوگئے۔ وسطی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آٹھ شہری شہید ہوئے۔ بمباری سے شہید ہونے والوں میں اٹھارہ بچے اور دس خواتین بھی شامل ہیں۔ سینکڑوں گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔ جواب میں حماس نے تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور اسرائیلی ایٹمی پلانٹ ڈیمونا پر کئی راکٹ داغے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مشرق وسطٰی کی اس خونریز صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔ صورتحال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بھی آج ہوگا۔ ادھر امریکی شہر نیویارک میں سینکڑوں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی میں نہتے فلسطینی عوام پر صیہونی فوج کی بمباری جاری ہے، معصوم بچوں اور عورتوں سمیت اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 75 ہوگئی۔ جمعرات کا سورج طلوع ہوا تو فلسطین میں صیہونی سفاکی کے نشان جابجا پھِیلے نظر آئے، غزہ کی زمین پر ملبہ اور لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔ مزاحمت کاروں کو مارنے کی آڑ میں معصوم بچوں اور عورتوں پر اسرائیل کے وحشیانہ وار جاری ہیں۔ زمین سے فوجی ٹینکوں کی پیش قدمی اور فضا سے بمباری کا آج تیسرا روز ہے۔ خان یونس میں دو گھروں پر بم گرا کر گھر میں سوئے 5بچوں سمیت 7 افراد کو شہید کر دیا گیا جبکہ ایک گاڑِی کو نشانہ بنایا، جس میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، 6 افراد غزہ کے ساحل پر صیہونی درندگی کا نشانہ بنے۔ غزہ کی تباہی پر عالمی برادری کی خاموشی اور بیان بازی سب برابر ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ بگڑتی ہوئی صورتِ حال تیزی سے قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور تشدد پھیلنے کا خطرہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ 75 نہتے انسانوں کی ہلاکت اور گھروں میں سوئے ہوئے بچوں پر بمباری تشدد نہیں تو اور کیا ہے۔؟؟
خبر کا کوڈ : 398683
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش