0
Wednesday 13 Aug 2014 23:29

پاکستان میں سیاست شخصیات کے مفادات کے گرد گھومتی ہے، سراج الحق

پاکستان میں سیاست شخصیات کے مفادات کے گرد گھومتی ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ فریقین نے مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش نہ کی تو لانگ مارچ کے بعد ڈبل مارچ بھی ہو سکتا ہے، حکومت کا اگر طاقت سے لانگ مارچ کو روکنے کا کوئی ارادہ ہے تو اسے ترک کر دے اور کھلے دل سے احتجاج کرنے والوں کو احتجاج کا حق دے، راستوں میں کنٹینرز لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے عوام کا راستہ نہیں روکا جا سکتا، اسلام آباد انتظامیہ بھی لانگ مارچ کے شرکاء کیلئے نہ صرف بیٹھنے بلکہ لیٹنے کا بھی انتظام کرے اور ان کو ڈرانے دھمکانے کی بجائے ان کے ساتھ مہمانوں کا سا سلوک کیا جائے، سیاسی لوگوں نے ایک دوسرے کو برداشت نہ کیا تو کھیل ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور پھر ہو سکتا ہے کہ انہیں گھروں میں بیٹھ کر آرام کرنا پڑے۔ 14 اگست کا دن ہمیں ایک باوقار اور غیرت مند قوم کی طرح منانا چاہئے اور عالمی برادری کو کوئی ایسا پیغام نہیں دینا چاہئے جس سے ہماری عزت پر حرف آئے، کیا ہی اچھا ہوتا کہ نواز شریف اور عمران خان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین یوم آزادی کی تقریب میں قومی پرچم کے سائے تلے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں نائب امیر حافظ محمد ادریس، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ،حافظ ساجد انور ،عبدالغفار عزیز ، سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم،امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر اورامیر جماعت لاہور میاں مقصود احمد کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک و قوم کا بھلا اسی میں ہے کہ دونوں فریق بے شک ہمارے بغیر بیٹھ کر مسئلے کا کوئی حل نکال لیں ،وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے لیکن اگر فریقین کھلے دل کے ساتھ ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور مطالبات سننے کا وقت نکال لیں تو اب بھی معاملات کا حل نکالا جا سکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ حکمران سمجھتے ہیں کہ ہماری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں تو ان کے ذہن میں رہنا چاہئے کہ خطرہ ایک حادثے کی طرح پیش آتا ہے اور پھرکچھ بھی باقی نہیں بچتا ،انہوں نے کہا کہ ملک و قوم ایک پریشانی اور خوف میں مبتلا ہے ،سٹاک مارکیٹ کا بیڑا غرق ہوگیا ہے ،لاہوری کا سودا بک رہا ہے ،نہ پشاوری سودا خرید رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم فقیر لوگ ہیں جو ہماری بات مان لے گا وہ فائدہ میں رہے گا اور جو صلح اور امن کیلئے پہل کرے گا عزت اسی کو ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آئین اور جمہوریت کو ایک طرف رکھ کر کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیا گیا تو سوائے تباہی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے عدالت عظمیٰ کے جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنانے اور دھاندلی کے متعلق فیصلہ کرنے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک و قوم کسی حادثے سے دوچار نہ ہو جائیں، سیاسی جماعتیں کسی مسئلے کو انا یا ہار جیت کا مسئلہ نہ بنائیں اور مل بیٹھ کر ایسا حل نکالا جائے جس میں پاکستان اور عوام کیلئے خیر کا پہلو ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران سمجھتے ہیں کہ عوام اور سیاسی جماعتوں کو ان سے مطالبات نہیں کرنے چاہئیں تو انہیں وزارت عظمی ٰ کی کرسی چھوڑ دینی چاہئے کیونکہ عوام اسی سے مطالبے کرتے ہیں جو صاحب اختیار اور برسراقتدار ہوتا ہے، عوام کا یہ حق ہے کہ وہ حکومت کے سامنے اپنے مطالبات پیش کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ مستحکم اور جمہوری پاکستان کی خاطر بے شک کچھ دیر ہی کیلئے سہی مگر قومی قیادت کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں سیاست شخصیات اور مفادات کے گرد گھومتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست پر جاگیردارون اور وڈیروں کا قبضہ ہے، جن لوگوں نے انگریز سے وفاداری کے عوض جاگیریں حاصل کیں انہی کے چشم و چراغ اسمبلیوں میں نظر آتے ہیں ،جس کے پاس دولت ہوتی ہے سیاست اس کے گھر کی لونڈی بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب کا بیٹا اسمبلی کا ممبر بننے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، لیکن اب وہ وقت زیادہ دور نہیں جب جماعت اسلامی ان ہی غریبوں، محروموں اور مجبوروں کو اکٹھا کر کے ملک میں ایسا انقلاب لائے گی کہ غریب کیلئے بھی اسمبلی کے دروازے کھل جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 404660
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش