0
Sunday 14 Sep 2014 18:14
نواز شریف سول ڈکٹیٹر بن چکا ہے

جسٹس باقر کمیشن رپورٹ منظرعام پر لائی جائے،35 سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ

جسٹس باقر کمیشن رپورٹ منظرعام پر لائی جائے،35 سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ، عوامی تحریک، تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلمین، عوامی مسلم لیگ، نیشنل مشائخ کونسل، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ سمیت 35 سے زائد سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرامن سیاسی کارکنان کو رہا کر کے جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں اور دھرنوں کے خلاف ریاستی طاقت کا اندھا استعمال بند کیا جائے۔ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد افراد فی الفور گرفتار کیے جائیں جسٹس باقر کمیشن رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔ اسلام آباد کے سکولوں کو پولیس سے خالی کروایا جائے اور میڈیا پر تشدد کی ایف آئی آر درج کی جائے۔ قاتل اور ظالم حکمرانوں نے اپنا اقتدار بچانے کے لیے ملک کو پولیس سٹیٹ بنا دیا ہے۔ حکمران پولیس گردی کے ذریعے اپنا اقتدار نہیں بچا سکتے۔ پکڑ دھکڑ اور کریک ڈاؤن سے حکمرانوں کا غیرجمہوری چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف سول ڈکٹیٹر بن چکا ہے۔ ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات حکومت کو بچا نہیں سکتے۔ جمہوریت کے نام نہاد دعویدار جمہوری اصولوں کی دھجیاں اڑا ہرے ہیں۔ حکمران اب جدہ نہیں جیل جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں جمہوریت کا ورد کرنے والے بے گناہ سیاسی کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں پر کیوں خاموش ہیں۔ ریاستی طاقت کے ذریعے دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو حکمرانوں کے خلاف جنگ پورے ملک میں پھیلا دی جائے گی۔ عوامی حقوق کے علمبردار دھرنوں کے شرکاء حکومتی جبر کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ پرامن سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں غیرقانونی و غیرآئینی ہیں۔ حکومت ظلم و جبر سے عوام کی جمہوری آواز کو دبا نہیں سکتی۔ حکمرانوں کو طاقت کا استعمال مہنگا پڑے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی سکیورٹی کے افراد کی گرفتاری شرمناک ہے۔ جمہوری دور میں دفعہ 144 کا نفاذ آمرانہ عمل ہے۔ حکومتی ظلم و جبر کا جرأت و استقامت سے مقابلہ کریں گے اور آخری فتح مظلوموں کی ہو گی۔

مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے والوں میں پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، تحریک انصاف کے راہنما محمود الرشید، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد، آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد، نیشنل مشائخ کونسل کے صدر خواجہ غلام قطب الدین فریدی، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر سیّد محمد اقبال شاہ، تحفظ ناموسِ رسالت محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی، انجمن طلبائے اسلام کے مرکزی صدر ارحم سلیم قادری، منہاج القرآن علماء کونسل کے راہنما علامہ حاجی امداد اﷲ نعیمی، پاکستان فلاح پارٹی کے صدر قاضی عتیق الرحمن، دفاعِ اسلام محاذ کے صدر علامہ نعیم جاوید نوری، تنظیم علمائے اہلسنّت کے صدر مفتی محمد مقیم خان، سنی تنظیم القرآء کے جنرل سیکرٹری مولانا قاری مختار احمد صدیقی، تحریک فروغِ اسلام کے راہنما علامہ حسن رضا نوری، مرکزی مجلس چشتیہ کے صدر پیر طارق ولی چشتی، تحریک منہاج القرآن کے راہنما ممتاز احمد صدیقی، مصطفائی تحریک کے جنرل سیکرٹری ممتاز احمد ربّانی، محاذِ اسلامی کے صدر علامہ حافظ یعقوب فریدی، تحریک نفاذ فقہ حنفیہ کے صدر حاجی رانا شرافت علی قادری، سنی علماء بورڈ کے راہنما علامہ ارشاد فخری، انجمن خدّام الاولیاء کے صدر صاحبزادہ محمد احمد قادری، تنظیم لاثانی کے راہنما عاصم محمود، انجمن نوجوانانِ اسلام کے راہنما نواز کلیم اختر قیصرانی، فخر العلوم علماء کونسل کے راہنما علامہ صداقت علی اعوان، اسلامک ویلفیئر سوسائٹی کے راہنما رانا حسیب احمد اور دیگر شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 409688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش