0
Monday 4 May 2009 13:48

ڈرون حملے غیر موٴثر اور امریکا کی بزدلی ظاہر کرتے ہیں،سابق امریکی مشیر

ڈرون حملے غیر موٴثر اور امریکا کی بزدلی ظاہر کرتے ہیں،سابق امریکی مشیر
واشنگٹن: امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے نتائج غیر موٴثر ثابت ہوئے ہیں اور اخبار کے مطابق حملوں کی پالیسی انتہائی غیر مقبول اور امریکا کے لیے مزید نفرت کے باعث بن رہی ہے۔ اخبار کے مطابق آسٹریلیا کے سابق فوجی آفیسر اور امریکی جنرل ڈیویڈ ایچ پٹریاس کے عراق میں سابق سینیئر مشیر ڈیوڈ کلن نے ہاوٴس آرمڈ سروسز کمیٹی میں ا پنے بیان میں کہا ہے کہ 2006سے ڈرونز حملوں سے لے کر اب تک پاکستان میں القاعدہ کے 14رہنماوٴں کو ہلاک اور اسی علاقے میں 700بے گناہ پاکستانیوں کو بھی شہید کر دیا گیا،ان حملوں کا مقصد القاعدہ کو ختم کرنا تھا لیکن اس کے نتائج غیر موٴثر ثابت ہوئے ،فضا سے ربوٹ سے حملے امریکا کی بزدلی اور کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں ، اس نے امریکا کے لیے مزید دشمن پیدا کر دئیے ہیں امریکا فوری اس پالیسی کو ختم کر ے اور ڈرونز حملے روک دے۔ اخبار کے مطابق پاکستان کے مغرب میں واقع ایک بنجر وادی میں امریکا القاعدہ ،طالبان اور ان کے پاکستانی اتحادیوں کے خلاف ایک عجیب و غریب اور طویل جنگ لڑ رہا ہے۔بغیر پائلٹ کے یہ ڈرونز کسی خفیہ رن وے سے پرواز کرتے ہیں،مشکوک دہشت گردوں کو تلاش کرتے ہیں ان ڈرونز کو سی آئی اے والے ریموٹ کنٹرول سے چلاتے ہیں۔ اور میزائل سے ان دہشت گردوں کو اڑا دیتے ہیں ،صدر اوباما نے اپنے پیش رو بش سے زیادہ ان حملوں میں تیزی پیدا کی۔ سی آئی اے نے رواں برس کے پہلے چار ماہ میں 16حملے کیے جب کہ 2008 میں 36ڈرونز حملے کیے گئے ۔اوباما کے صدارتی حلف کے بعد ان ڈرونز حملوں سے 161افراد ہلاک کیے گئے ۔ کوئی نہیں جانتا کہ اس میں کتنے معصوم شہری تھے۔ ڈیوڈ کلن نے اس امریکی پالیسی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر اخلاقی اور غیرقانونی ہے۔ اخبار کے مطابق کلن کے اعتراضات حقائق پر مبنی ہیں اور کلن کا کہنا ہے کہ ان حملوں نے دشمنوں کے خاتمے کی بجائے مزید اضافہ کیا ہے۔ اس سے القاعدہ کی قیادت کو یقیناً نقصان ہوا ہے لیکن ان حملوں نے رد عمل کے طور پر انتہا پسندی کو جنم دیا ہے۔ امریکا کا یہ طرز عمل پاکستانی حکومت کا اس کی آبادی سے کنٹرول کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔کلن کے نزدیک پختون قبائلی وقار اور انتقام میں آمنے سامنے کا مقابلہ بہادری کہلاتا ہے لیکن ان پر بیس ہزار کی بلندی سے میزائل فائر کرنا بہادری نہیں ہے لہذا وہ اس کا مقابلے کے لیے دیگر رستے تلاش کرتے ہیں ۔
خبر کا کوڈ : 4224
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش