0
Monday 29 Nov 2010 08:52

سعودی شاہ زرداری کو پاکستان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں،وکی لیکس

سعودی شاہ زرداری کو پاکستان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں،وکی لیکس
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات شائع کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے امریکی سفارتی ملازمین کی جانب سے بھیجی جانے والی ڈھائی لاکھ دستاویزات جاری کر دی ہیں،جن میں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور عراقی وزیراعظم نوری المالکی پر طنز کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔دستاویز میں شاہ عبداللہ نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے، سعودی شاہ عبداللہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کے اہم مالی مددگار سعودی باشندے ہیں،سعودی شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے امریکا سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیلئے کہا۔2008ء میں جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر عادل الزبیر نے جنرل پیٹریاس سے کہا کہ شاہ عبداللہ چاہتے ہیں کہ امریکا سانپ کا سر کچل دے۔
اوباما انتظامیہ القاعدہ کے خلاف پاکستان میں پراعتماد ساتھیوں کی تلاش میں ہے،اوباما انتظامیہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ پاکستان میں کون قابل بھروسہ ہے اور کون نہیں،2009ء میں پاکستان نے امریکا کو ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے سے انکار کیا،2007ء میں امریکا نے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنا جوہری ایندھن کم کرے اور اس سلسلے میں امریکی سفیر نے جو دستاویز اپنے وطن بھیجی اس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان ایٹمی ایندھن میں کمی پر تیار نہیں۔ویکی لیکس کی دستاویزات میں پاکستان کے متعلق 2220 خفیہ معلومات ہیں۔ 
قبل ازیں ویکی لیکس کے انکشافات روکنے کیلئے اس کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ بھی کیا گیا۔ویکی لیکس کی جانب سے جاری کئے جانیوالے ایک بیان میں کہا گیا کہ خفیہ دستاویزات کی اشاعت سے قبل اس پر ہیکرز نے حملہ کر دیا ہے۔سوشل میڈیا سروس ٹوئٹر پر شائع کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے سائٹ پر ہیکرز نے ایک ایسا بڑا حملہ کیا ہے جس کے سبب یہ اپنی سروس لوگوں تک پہنچانے سے قاصر ہے۔
اوباما انتظامیہ کی جانب سے بھی ویکی لیکس کو خبردار کیا گیا کہ خفیہ دستاویزات فاش ہونے سے امریکی اور اتحادی ممالک کے کئی ممالک سے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں اور بعض ممالک میں موجود اتحادیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ 
تفصیلات کے مطابق جاری کی جانے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سعودی فرمانروا نے صدر زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سر ہی گلا سڑا ہو تو اس کا اثر سارے جسم پر پڑتا ہے۔اسی دستاویز میں عراقی وزیراعظم نوری المالکی کے بارے میں بھی شاہ عبداللہ سے ایسے کی کلمات منسوب کیے گئے ہیں۔اس دستاویز کے مطابق شاہ عبداللہ نے ایک عراقی اہلکار سے کہا تھا کہ وہ ان سے اور عراق سے بہت محبت کرتے ہیں لیکن نوری المالکی کے بارے میں ان کے دل میں ایسے کوئی جذبات نہیں ہیں۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ نائن الیون کے حملوں کو تقریباً دس سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی امریکاکے باقی دنیا کے ساتھ تعلقات میں دہشت گردی کا سایہ بہت گہرا ہے۔ 
ان دستاویزات کے مطابق اوباما انتظامیہ ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکی کہ کون سے پاکستانیوں پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے اور کون سے عناصر پر نہیں۔اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاہور میں امریکی قونصل خانے کے باہر گھومنے والے رکشہ ڈرائیور کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا وہ اپنے کرائے کا انتظار کر رہا ہے یا قونصل خانے کی طرف جانے والی سڑک کی نگرانی کر رہا ہے۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ امریکی خط و کتاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خلیجی ریاست قطر کے کردار کو خطے میں بدترین قرار دیا گیا ہے۔پیغام کے مطابق قطر کے خفیہ ادارے معروف شدت پسندوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے سے ہچکچاتے ہیں تاکہ ان پر امریکا کا ساتھ دینے کا الزام نہ لگایا جا سکے اور انہیں نتائج نہ بھگتنے پڑیں۔ 
دستاویزات کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ امریکا سے درخواست کی تھی کہ وہ جس طرح بھی ممکن ہوسکے ایران کو پیش رفت سے روکے جبکہ ابوظبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زیاد نے امریکی عہدیداروں کو بتایا کہ ان کی رائے میں صدر محمود احمدی نژاد ہمیں جنگ کی طرف دھکیل دیں گے۔دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خطے میں اپنی جوہری اجارہ داری برقرار رکھنے اور اپنے خلاف ایک اور 9/11 ہونے سے روکنے اور وہ ایران کے خلاف اکیلے کارروائی کیلئے تیار ہے۔
 دستاویزات میں جون 2009ء میں وزیر دفاع ایہود بارک کی بات چیت کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو روکنے کیلئے 6سے 18ماہ کا عرصہ درکار ہے اور یہی وہ عرصہ ہے جس میں اسے جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکتا ہے۔دستاویزات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 2007ء میں امریکا نے جرمنی کو خبردار کیا کہ وہ سی آئی اے کے حکام کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کرے۔ سی آئی اے کے یہ اہلکار افغانستان سے ایک جرمن باشندے کے اغوا میں ملوث تھے جسے غلطی سے ایک مبینہ دہشت گرد کے نام کے ساتھ ملتا جلتا نام ہونے کی وجہ سے امریکیوں نے اغوا کیا تھا۔
 دستاویزات میں جو مزید حوالہ جات پیش کئے گئے ہیں ان کے مطابق 1-اردن اور بحرین کے حکام نے امریکیوں سے مطالبہ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام کسی بھی طرح سے بند کرایا جائے،چاہے اس مقصد کیلئے فوجی طاقت کا استعمال کیوں نہ کرنا پڑے۔
2- سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور مصر ی حکام نے امریکیوں سے بات چیت میں ایوان کو ”شیطان“ قرار دیا جو سب کو جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔
3- امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے فروری میں انتباہ جاری کیا تھا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوگئیں تو مشرق وسطیٰ میں جوہری پھیلاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا اور ممکن ہے کہ اسرائیل کسی کے خلاف یا کوئی اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔
4-اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس چیف میجر جنرل آموس یاڈلین نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ اسرائیل ایران کو نظرانداز کرنے یا بالکل اسی طرح حیران ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہے جیسے امریکا 9/11 پر ہوا تھا۔
5- گزشتہ سال افغان نائب صدر احمد ضیاء مسعود متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران اپنے ساتھ 52  ملین ڈالر ساتھ لے گئے،تاہم مسعود نے اس بات کی تردید کی ہے۔
6-دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی حکام ایرانی صدر کو ”ہٹلر“، فرانسیسی صدر کو ”بے لباس بادشاہ“ اور افغان صدر حامد کرزئی کو ”خبطی“ اور ”دماغی خلل کا شکار“ سمجھتے ہیں۔
7-دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے زبردست کوشش کی کہ شام لبنانی تنظیم حزب اللہ کو ہتھیاروں کی سپلائی نہ کرے،لیکن اس کوشش میں امریکا ناکام ہو گیا۔دستاویزات کے مطابق ایک اعلیٰ ترین امریکی عہدیدار سے ملاقات میں شامی صدر بشار الاسد نے وعدہ کیا کہ وہ حزب اللہ کو ہتھیاروں کی نئی کھیپ نہیں بھیجیں گے،لیکن اس کے باوجود امریکا کو بعد میں معلوم ہوا کہ شام کی جانب سے بھیجی جانے والی نئی کھیپ میں جدید ترین ہتھیار شامل ہیں۔

خبر کا کوڈ : 45415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش