0
Friday 8 May 2015 15:35

گلگت بلتستان میں خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے، چیئرمین سینٹ

گلگت بلتستان میں خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے، چیئرمین سینٹ
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل کے نکتہ اعتراض پر گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیاسی جماعتوں کے جرگے کی طرف سے جی بی کے آئندہ عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایوان میں اس واقعہ کے بارے میں رپورٹ پیش کرے، خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا فیصلہ غیر آئینی و غیرقانونی ہے، حکومت ایوان کو آگاہ کرے کہ وہ خواتین کے ووٹ کو یقینی بنانے اور پابندی لگانے والے جرگے کے خلاف کیا اقدامات کر رہی ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ گورنر گلگت بلتستان سے بات کرکے تمام حقائق ایوان میں پیش کریں گے۔ ایم کیو ایم کی نسرین جلیل نے نکتہ اعتراض پر ایوان کی توجہ دیامر میں سیاسی جرگے کی خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی کے فیصلے کی جانب مبذول کرائی۔ ایوان میں مولانا عطاءالرحمٰن، عثمان کاکڑ، سعید غنی، کرنل طاہر حسین مشہدی، سسی پلیجو اور دیگر نے نکتہ اعتراض پر اہم ایشوز پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ قبل ازیں سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ جی بی کے ضلع دیامر میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں، یہ فیصلہ ایک جرگے نے کیا، جرگے میں پیپلر پارٹی، مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر پارٹیاں شامل تھیں، حکومت بتائے کہ یہ اخباری اطلاع کہاں تک درست ہے۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس خبر پر داریل میں اپنے امیدوار سے ٹکٹ واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ فیصلہ آئین کے خلاف ہے، یہ حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا، گورنر گلگت بلتستان سے اس کا نوٹس لینے کی ہدایت کریں گے، انتظامیہ کے ذریعے سے ان لوگوں کو باز کرنے کی کوشش کریں، وہاں کے الیکشن کمیشن کو بھی ہدایت کی جائے گی کہ وہ نوٹس لیں۔ چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان کو اس بارے کل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، یہ غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے، خواتین کے حق کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ مولانا عطاءالرحمٰن نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں کرائی جاتی نہ قانون سازی کرائی گی، 73 سے لے کر آج تک کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جے یو آئی خواتین کے ووٹ ڈالنے کی مخالف نہیں، ہماری خواتین ووٹ ڈالتی ہیں، یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ بعض علاقوں میں ایسی روایات موجود ہیں، ایسی خواتین بھی موجود ہیں جو خود بھی ووٹ نہیں ڈالنا چاہتیں، بعض علاقوں میں خواتین نے شناختی کارڈز بھی نہیں بنوائے۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی، آئین، پارلیمنٹ، جمہوریت اور خواتین کے حقوق پر حملہ ہے، پھر الیکشن کیسے شفاف ہوں گے، پاکستان کے کسی علاقے میں خواتین پر ووٹ کی پابندی کا کلچر روایت نہیں، مولوی حضرت بنیاد پرستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے اس طرح کی بات کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 459312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش