0
Wednesday 23 Feb 2011 09:08

لیبیا میں آگ اور خون کا کھیل جاری،3 سو افراد ہلاک، قذافی کے جارحانہ عزائم کے خلاف ان کے وزراء نے بھی استعفے دینا شروع کر دیے

لیبیا میں آگ اور خون کا کھیل جاری،3 سو افراد ہلاک، قذافی کے جارحانہ عزائم کے خلاف ان کے وزراء نے بھی استعفے دینا شروع کر دیے
طرابلس:اسلام ٹائمز۔لیبیا میں آگ اور خون کا خطرناک کھیل جاری ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ایک سو گیارہ فوجیوں سمیت تین سو افراد موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں۔ معمر قذافی کے جارحانہ عزائم کے خلاف ان کے وزراء نے بھی استعفے دینا شروع کر دیے ہیں اور سیکڑوں افراد جان بچانے کے لیے ملک چھوڑ رہے ہیں۔ طرابلس اور سبراتہ میں فوج تعینات کر دی گئی۔
یمن اور بحرین میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی جانب سے اقتدار چھوڑنے کے بجائے مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کی دھمکی پر وزیر انصاف کے استعفے کے بعد وزیر داخلہ عبدالفتاح یونس نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ اور فوج سے عوام کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرب ٹی وی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ قذافی کے ساتھیوں نے ان پر حملہ کیا، جس میں وہ محفوظ رہے۔ جبکہ ان کا قریبی رشتہ دار ہلاک ہو گیا۔ 
17فروری سے شروع ہونے والی انقلابی تحریک میں اب تک ایک سو گیارہ فوجی اور ایک سو نواسی شہری مارے جا چکے ہیں، شہر میں ان افراد کی تدفین کے لیے قبریں کھود لی گئ ہیں جنھیں آج سپردخاک کیا جائے گا۔ 
صدر قذافی کے خطاب کے بعد صورت حال مزید بگڑ رہی ہے۔ طرابلس کے گرین چوک پر صدر قذافی کی حمایت میں ریلی نکالی گئی جبکہ مختلف شہروں میں حکومت کے حامی اور مخالفین برسرپیکار ہیں۔ پرامن شہری انتہائی خوف کے عالم میں ہیں۔ دارالحکومت کا ایرپورٹ افراتفری کا منظر پیش کر رہا ہے۔ لوگ جلد از جلد ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ سیکڑوں افراد نے مصر میں پناہ لے لی ہے۔ صدر قذافی نے اٹلی کے وزیراعظم سلویو برلسکونی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ جس کے بعد اطالوی وزراء کی ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جو لیبیا سے آنے والے افراد کے معاملے کو ڈیل کرے گی۔ لیبیا میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے خلاف اردن اور یمن میں بھی معمر قذافی کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
ادھر قاہرہ میں عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں لیبیا کو آئندہ کسی میٹنگ میں اس وقت تک نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے جب تک لیبیا کی حکومت قومی سطح پر مذاکرات شروع کر کے شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کر دیتی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونس کے بند کمرہ اجلاس میں لیبیا سے مظاہرین کے خلاف تشدد بند کرنے اور ان پر حملے کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے نیوزکانفرنس میں خونریزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کا قتل عام کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ لیبیا کی حکومت اپنے عوام کے آزادی اظہاررائے کے حق کو تسلیم کرے۔ لیبیا کے علاوہ دیگر عرب ملکوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یمن میں بھی صنعا یونیورسٹی کے باہر اور دیگر مقامات پر مظاہرے ہوئے، جس کے دوران صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ صدر کے حامیوں نے فائرنگ کر کے دو مظاہرین کو قتل اور گیارہ کو زخمی کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 55927
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش