1
0
Tuesday 26 Apr 2011 14:16

امریکا نے آئی ایس آئی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا، دستاویزات میں گوانتاناموبے کے قیدیوں پر ڈھائے گئےمظالم کا کوئی ذکر نہیں

امریکا نے آئی ایس آئی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا، دستاویزات میں گوانتاناموبے کے قیدیوں پر ڈھائے گئےمظالم کا کوئی ذکر نہیں
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ برطانوی اخبار گارڈین اور امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو ملنے والی امریکی خفیہ دستاویزات کے مطابق امریکی حکام پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق گوانتانامویے میں تفتیش کاروں کو جو ہدایات دی گئیں، ان میں آئی ایس آئی کو القاعدہ، حماس اور حزب اللہ کے ساتھ ایک خطرے کے طور پر بتایا گیا اور کہا گیا کہ کسی بھی شخص کا اگر ان گروپوں کے ساتھ کوئی تعلق نکلتا ہو تو اسے دہشت گرد یا مزاحمت کار کے طور پر دیکھا جائے۔ پاکستانی فوج کے دفتر تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے برطانوی اخبار گارڈین اور نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ امریکی دفتر خارجہ نے ان خبروں کی اشاعت کی مذمت کی لیکن خبروں کی سچائی یا ان کے غلط ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا 2007ء کی ان خفیہ دستاویزات کے مطابق ان تنظیموں کے ساتھ تعلق کے ذریعے گوانتاناموبے کے کسی قیدی نے ممکن ہے کہ القاعدہ یا طالبان کو مدد فراہم کی ہو یا وہ خود افغانستان میں امریکی فوج کیخلاف کارروائیوں میں ملوث رہا ہو۔ دستاویزات کے مطابق آئی ایس آئی سمیت ان تنظیموں سے کسی بھی شخص کا تعلق اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ شخص مستقبل میں امریکا کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے۔ ان امریکی دستاویزات میں آئی ایس آئی کو ان 36 گروپوں میں شامل کیا گیا ہے جن میں مصر کی اسلامک جہاد، جس کی قیادت القاعدہ کے نائب سربراہ ایمن الزواہری کرتے ہیں، چیچنیا کی سبوتاژ بٹالین، ایرانی انٹیلی جنس ادارے اور اخوان المسلمون جیسی تنظیمیں شامل ہیں۔ اخبار کے مطابق اگرچہ یہ فہرست 2007ء کی ہے لیکن اس بات کا امکان کم ہے کہ اب آئی ایس آئی کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ ان خفیہ امریکی دستاویزات میں جن میں گوانتاناموبے کے 700 قیدیوں کے پس منظر کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔ بظاہر انٹیلی جنس رپورٹوں سے معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر متعدد بار آئی ایس آئی کا ذکر ہے کہ یہ ادارہ افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف مزاحمت کاروں کو مدد اور تحفظ فراہم کر رہا ہے یہاں تک کہ القاعدہ کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے۔
گارڈین لکھتا ہے کہ دستاویزات میں آئی ایس آئی کی مزاحمت کاروں کو مبینہ حمایت کی تفصیل امریکا کے اعلیٰ سطح کے فیصلہ سازوں کی آئی ایس آئی کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔ کئی دستاویزات میں 2002ء اور 2003ء میں آئی ایس آئی کی مبیّنہ کاروائیوں کا ذکر ہے جو کہ2007ء میں بش انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی سے کافی عرصے پہلے کا زمانہ ہے۔ 2007ء میں بش انتظامیہ نے پاکستان کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پر نکتہ چینی شروع کر دی۔ دستاویزات میں گوانتاناموبے کے قید خانے کے حکام کی جانب سے ایک بڑے شدت پسند ہارون الافغانی کو رہا نہ کرنے کی کئی وجوہات میں سےجو  ایک وجہ یہ بتائی گئی وہ آئی ایس آئی کے شدت پسندوں کے ساتھ روابط ہیں۔ ہارون الافغانی کی فائل میں لکھا ہے کہ اس نے اگست 2006ء میں ایک میٹنگ میں شرکت کی جس میں پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس حکام، طالبان، القاعدہ، لشکر طیبہ اور گلبدین حکمت یار کی حزب اسلامی کے سرکردہ رہنما شریک تھے۔ گارڈین لکھتا ہے کہ اس بات کے افشا ہونے سے کہ امریکا آئی ایس آئی کو القاعدہ اور طالبان کے برابر خطرہ سمجھتا ہے، پاکستان میں شدید ردّعمل ہو گا اور اس سے دونوں ممالک کے انٹیلی جنس اداروں کے درمیان پہلے سے خراب تعلقات مزید بگڑ جائیں گے۔
گزشتہ برس نومبر میں بھی گارڈین نے ایسا شہادتی مواد شائع کیا تھا جس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس اداروں کو ایسی رپورٹیں مل رہی ہیں کہ آئی ایس آئی کئی برسوں سے افغانستان میں طالبان کی مدد کر رہی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کو موصول ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق گوانتا ناموبے میں قید افراد کا تعلق آئی ایس آئی سے تھا اور وہ القاعدہ اور طالبان کی مدد کرتے رہے ہیں یا امریکا اور اتحادی افواج کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ 2002ء سے 2009ء تک تیار ہونے والی خفیہ دستاویزات وکی لیکس کے ہاتھ لگ گئی ہیں تاہم نیو یارک ٹائمز کو کسی اور ذریعے سے یہ دستاویزات ملی ہے جس میں آئی ایس آئی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ گوانتا موبے میں موجود 172 قیدیوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے، جن کو رہا کیا گیا تو وہ بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کیلئے زبر دست خطرناک ثابت ہو ں گے۔ امریکی دستاویزات میں اس کا کوئی ذکر نہیں کہ گوانتا ناموبے کے قیدیوں پر اس قدر مظالم ڈھائے گئے کہ عالمی سطح پر ان کی مذمت کی گئی۔

خبر کا کوڈ : 67972
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
Real brain power on display. Thanks for that awnser!
ہماری پیشکش