اسلام آباد:اسلام ٹائم۔ تحریک حمایت مظلومین پاراچنار اور یوتھ آف پاراچنار پاکستان کی طرف سے "پاراچنار پکار رہا ہے" کے عنوان سے جاری کئے گئے اشتہار میں صدر مملکت و وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان، آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان، سول سوسائٹی و پاکستانی میڈیا و غیرہ کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا گیا ہے۔
"کیا پارا چنار کی پانچ لاکھ سے زائد آبادی پاکستانی ہے؟"
اس اشتہار میں مطالبات کی ایک فہرست بھی جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق
1۔ ٹل پاراچنار روڈ پر بگن کے مقام سے اغوا کئے گئے طوری بنگش قبائل کے 35 افراد کی طالبان سے رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے
2۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مری معاہدے پر عمل درآمد کروائے اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو معاہدے کی رو سے سزا دے۔
3۔ پشاور تا پاراچنار تمام شاہراہ کو محفوظ بنا کر طوری و بنگش قبائل کیلئے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
4۔ پاراچنار کیلئے پی آئی اے کی فلائیٹ کو بحال کیا جائے۔
5۔ کرم طوری ملیشیا کو واپس کرم ایجنسی میں تعینات کیا جائے۔
6۔ کرم ایجنسی کے تمام سرکاری ڈیپارٹمنٹس میں بالعموم اور پولیٹیکل انتظامیہ میں بالخصوص غیرمتنازعہ اور مکس (شیعہ اور سنی) افسران کو تعینات کیا جائے۔
7۔ حکومت پاکستان طالبان کی پشت پناہی چھوڑ کر کرم ایجسنی کے طوری وبنگش قبائل کو دیوار سے لگانے کی بجائے اعتماد میں لے۔
8۔ حکومت پاکستان کرم ایجنسی کے ساتھ نامناسب امتیازی سلوک ترک کر کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرے۔