0
Thursday 12 May 2011 00:41

سامراجی طاقتوں کے پروردہ لوگ جان بوجھ کر پاراچنار کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، حسن ظفر نقوی

سامراجی طاقتوں کے پروردہ لوگ جان بوجھ کر پاراچنار کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، حسن ظفر نقوی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ یوتھ آف پاراچنار کے احتجاج کا آج اکیسواں روز تھا۔ آج بھی مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے کیمپ کا دورہ کیا۔ کراچی سے آئے ہوئے ممتاز سکالر اور معروف عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی بھی اس احتجاجی کیمپ میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر پاراچنار کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غزہ ’’پارا چنار‘‘ کے محاصرہ کو آج چار سال بیت گئے۔ غذا اور دواؤں کی قلت سے بچے جان دے رہے ہیں۔ مالا کنڈ اور سوات کو Cardin off کر کے آپریشن کامیاب کرنے کادعویٰ کرنے والی حکومت سے ایک ٹل پاراچنار شاہراہ نہیں کھل رہی۔ کیا یہ حکومت کی کمزوری ہے؟ کیا ہماری فوج کمزور ہے؟ کیا طالبان دہشت گرد اتنے طاقت ور ہیں، فوج رینجرز اور حکومت کوئی اُن پر قابو نہیں پاسکتا؟ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے۔ اصل حقائق یہ ہیں کہ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں بنائی گی ملک دشمن پالیساں آج بھی پوری قوت سے جاری و ساری ہیں۔
ایجنسیوں میں بیٹھے ہوئے ایک مخصوص مکتب فکر کے اعلیٰ عہدیدار پاراچنار کے مظلوم مسلمانوں کو کچلنے کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ فوج اور رینجرز کی موجودگی بلکہ اُن کے کنٹرول میں جانے والے قافلوں کو لوٹا جائے، جوانوں اور بوڑھوں کو حیوانوں کی طرح ذبح کر دیا جائے، ان کے جسمانی اعضاء کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے اور حکومتی سپاہی نہ صرف کوئی ردِ عمل نہ دکھائیں بلکہ اُن بےبس انسانوں کو درندوں اور حیوانوں کے درمیان چھوڑ کر فرار ہو جائیں۔ بدنیتی اور ملک دشمنی کا دوسرا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ کسی بھی شہر میں اگر 10،20 آدمی کسی شاہراہ پر احتجاج کرنے نکل آئیں تو سارا میڈیا Live کوریج دینے لگتا ہے۔ مگر پاراچنار کے مسائل پر یہی میڈیا کہتا نظر آتا ہے کہ ہمیں یہ خبریں اور دھرنے نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پیمرا اور دیگر خفیہ اداروں کا دباؤ ہے کہ خبر کو Kill کیا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک عورت کو لے کر ساری دنیا میں فنڈنگ کیلئے پھرتی ہیں لیکن پاراچنار کے مظلوموں کے لیے اس لیے آواز نہیں اٹھاتیں کہ انہیں نہ صرف یہ کہ کچھ نہیں ملے گا بلکہ امریکہ اور مغربی ممالک سے ملنے والا فنڈ بھی بند ہو جا ئے گا۔
لیکن آخر کب تک یہ ناعاقبت اندیش حکمران تاریخ سے سبق نہیں لے رہے ہیں کہ ان حالات کا انجام کیا ہوتا ہے؟
پاراچنار قبائلی ایجنسیوں میں واحد ایجنسی ہے جہاں پاکستانی افواج پر کبھی حملہ نہیں ہوا اور وہ انتہائی امن سے وہاں موجود ہیں، پارا چنار کے محب وطنِ لوگوں نے آج تک ملک کے خلاف کبھی کوئی عمل انجام نہیں دیا۔ لیکن آخر کب تک؟ ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سامراجی طاقتوں کے پروردہ لوگ جان بوجھ کر پاراچنار کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں تاکہ خدانخواستہ انہیں بندگلی تک پہنچا دیا جائے اور سامراجی طاقتیں اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو جائیں۔ جبکہ سارا پاکستان جانتا ہے کہ شیعوں کا قتلِ عام کرنے والے لوگ اسلام اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں۔ فوج اور عوام دونوں کے قاتل ہیں۔ سنی، بریلوں اور شیعہ سب ہی اُن کے ظلم و ستم کا نشانہ ہیں۔
اب بھی اگر ہماری حکومت، فورسز اور خفیہ اداروں کی آنکھیں نہ کھلیں تو وہ یہ بات جان لیں کہ مستقبل میں پیش آنے والی صورتحال کا خمیازہ پورے پاکستان کو بھگتنا پڑے گا۔ دانشمند ی اور حُبِ الوطنی کا تقاضا یہی ہے کہ جلد از جلد پاراچنار کے عوام کو محرومیت سے نجات دلا کر انہیں اُن کا حق دلایا جائے، ظالموں کی رسی کو کھینچا جائے اور محب وطنِ اور ملک دشمن عناصر میں تمیز کی جائے، ورنہ تاریخ کا اُصول ہے کہ بالآخر ظلم اور اُس کا ساتھ دینے والے قدرت کے انتقام سے نہ پہلے بچ سکے نہ آئندہ بچ سکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 71310
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش