0
Friday 3 Jun 2011 00:48

اسلام آباد میں ''افکار امام خمینی و عصر حاضر'' سیمینار، سیاسی اور مذہبی شخصیات کی جانب سے امام راحل کو خراج عقیدت پیش کیا گیا

اسلام آباد میں
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ کی 22ویں برسی کے موقع پر ای سی او کلچرل ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایرانین کلچر قونصلیٹ کے تعاون سے اسلام آباد میں ''افکار امام خمینی و عصر حاضر'' کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف مذہبی سکالر آغا مرتضی پویا، پیپلزپارٹی کے سینیٹر نیئر حسین بخاری، میاں اسلم، امام حسن کانفرنس کے چئیرمین غضنفر مہدی، مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر برائے صحت ریاض حسین پیرزادہ، جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر کمال، کلچرل قونصل ایران جناب علی آقا نوری، جسٹس زووار جعفری، پاکستان میں ایران کے سفیر ماشاء اللہ شاکری، جے یو آئی ف کے سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی اور تحریک انصاف چودھری اعجاز نے خطاب کیا۔
مقررین نے حضرت آیت اللہ امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ کی جدو جہد انقلاب کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ فکر امام خمینی کی روشنی میں کردار ادا کرکے ہی ظلم و جور کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اور صحیح معنوں میں اسلامی جمہوری معاشرے کی بنیاد ڈالی جاسکتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ سرزمین ایران پر تین دہائیاں قبل رونما ہونے ہونے والے اسلامی انقلاب کے ثمرات آج پورے عالم اسلام میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور دیگر اسلامی ممالک میں اٹھنے والی عوامی بیداری کی لہر اس عظیم شخصیت کے مروہون و منت ہے جس نے دنیا پر واضح کیا کہ حقیقی اسلام کیا ہے کہ اور جمہوری معاشرہ کس طرح قائم کیا جاتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ امام خمینی وہ برعزم شخصیت تھیں جنہوں نے سب سے پہلے امریکی سامراج اور اسلام دشمن قوتوں کو للکارا اور ان کے خلاف اعلان جہاد کیا۔ امام نے اسلام حقیقی اور اسلام امریکائی کے درمیان ایک لائن کھینچ دی جو واضح کرتی ہے کہ انسان کس اسلام پر عمل پیرا ہے۔
مقررین نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ معاشی و اقتصادی بحران قوم کا مقدر بن چکے ہیں ، غربت و افلاس، مہنگائی، بد امنی و انتشار دہشت گردی، قتل و غارت اور خونریزی عروج پر ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ ہماری سرحدوں کو پامال کررہا ہے۔ کبھی ابیٹ آباد کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو کبھی پی این ایس مہران کا سانحہ پیش آتا ہے اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ابھی تک ہمارے درمیان کوئی ایسی قیادت نہیں آئی جو ہمیں متحد کرسکے اور ان دشمن عناصر سے آزادی دلا سکے۔ پروگرام کے آخری مقرر جمیت علمائے اسلام کے رہنماء مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ امام خمینی نے اس وقت اسلام کا نام لیا جب سب امریکہ کی چوکھٹ پر سجدہ ریز تھے اس وقت دنیا دو طاقتوں کے درمیان تقسیم تھی لیکن امام خمینی نے نہ تو روس کو قبول کیا اور نہ ہی امریکہ کی دھمکیوں میں ائے۔ انہوں نے کہاکہ امام خمینی نے اسلام کے نظریہ سیاست کو زندہ کیا، استعمار اس سازش میں تھا کہ مسلمانوں کو گمراہ کیا جائے اور کہا جائے کہ دین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن امام نے رول ماڈل پیش کرتے ہوئے ثابت کیا کہ یہ دونوں چیزیں آپس میں بہترین انداز میں چل سکتی ہیں۔ دین اور سیاست الگ الگ چیزیں نہیں، یہ امام خمینی نے ثابت کیا۔ مقررین نے امام کی شخصیت اور افکار پر تفیصلی گفتگو کی اور امام کی زندگی سے متعلق کئی واقعات پر روشنی ڈالی۔

خبر کا کوڈ : 76515
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش