1
0
Thursday 18 Sep 2014 18:53
دشمن ہمارے سروں تک پہنچ گئے ہیں

وحدت اور بھائی چارے سے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں، یہی حقیقی سکیورٹی ہے، سیرت عباس

شیعہ سیفٹی محرم میں میٹل ڈیٹیکٹرز اور سی سی ٹی وی کیمرے تقسیم کریگی
وحدت اور بھائی چارے سے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں، یہی حقیقی سکیورٹی ہے، سیرت عباس
سیرت عباس کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور شیعہ سیفٹی نامی ادارے کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ شیعہ سیفٹی ملت تشیع کی سکیورٹی کے حوالے سے اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے۔ سیرت عباس نے ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی اور بعدازاں اعلٰی تعلیم کی غرض سے آسٹریلیا چلے گئے۔ اب طویل عرصے سے ملبورن میں ایک سکیورٹی ادارے میں اہم عہدے پر فائز ہیں۔ پاکستان میں عزاداری کے اجتماعات پر دہشتگردوں کے مسلسل حملوں کے بعد عزاداری کے تحفظ کی خاطر انہوں نے شیعہ سیفٹی نامی ادارہ قائم کیا۔ اسلام ٹائمز نے اس ادارے کے قیام کے اغراض و مقاصد و ضرورت کے حوالے سے ان سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو کہ پیش خدمت ہے۔ ادارہ
 
اسلام ٹائمز: شیعہ سیفٹی کا قیام کب اور کن اہداف کے تحت عمل میں لایا گیا۔؟
سیرت عباس: اس فاؤنڈیشن کا قیام 2013ء کو عمل میں لایا گیا۔ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور عدم تحفظ کے پیش نظر یہ بات اہم سمجھی گئی ہے کہ ملت تشیع متحد ہوکر اپنے تحفط کیلئے بہترین حفاظتی انتظامات کرے۔ ان مقاصد کی تکمیل کیلئے شیعہ سیفٹی ایک ایسا نظام متعارف کروانا چاہتی ہے، جس کی مدد سے ملت تشیع کا تحفط یقینی بنایا جاسکے، باقاعدہ طور پر تربیت یافتہ سکیورٹی اہلکار کو سینٹرل کمیونیکیشن حب سے منسلک کرکے شہر میں ہونے والی مختلف مجالس کی سکیورٹی کو یقینی بنا کر دشمن کو اس کے مذموم مقاصد میں ناکام بنایا جاسکے۔ شیعہ سیفٹی کے قائم کرنے کا مقصد عزاداروں اور عزاداری کا تحفظ اور ملت تشیع کو ہر لحاظ سے دفاعی طور پر مضبوط کرنا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی، بربریت و ظلم برپا کیا جا رہا ہے، جس کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہے۔

اسلام ٹائمز: تنظیمی اسٹرکچر کے حوالے آگاہ کریں اور رجسٹریشن کے حوالے کیا کوئی مشکلات تو درپیش نہیں آئیں ہیں۔؟
سیرت عباس: شیعہ سیفٹی ایک خود مختار ادارہ ہے، یہی وجہ ہے اس کے قیام کے لئے کسی تنظیم کے اسٹرکچر کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور نہ ہی سکیورٹی کے عنوان سے ایسی کوئی تنظیم موجود ہے کہ جس کو فالو کیا جاتا، چونکہ میرا ایک سکیورٹی ادارے سے تعلق ہے تو میں اپنے ذاتی تجربات کی بناء پر شیعہ سیفٹی کو ایک منظم طریقے سے چلا رہا ہوں، اسکے عہدیداران میں سید اصغر زیدی صدر اور سید میر حیدر نقوی نائب صدر ہیں۔ جہاں تک اسکی رجسٹریشن کا تعلق ہے تو ہم ایک قانونی و جائز خدمت انجام دے رہیں، اس لئے ہمیں کسی بھی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں اتنے جلوس ہائے عزا نشانہ نہیں بنتے جتنا شیعہ عوامی مراکز کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اس حوالے سے کیا حکمت عملی ترتیب دی ہے۔؟
سیرت عباس۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ کسی بھی نظام کو چلانے کیلئے نظم و ضبط انتہائی ضروری ہے۔ اس کے لئے ہم ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ آرمی افسران یا ماہر افراد کو متعارف کروائیں، تاکہ وہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے عملی طور پر ہماری مدد کرسکیں اور جو افراد ویلینٹر سکیورٹی کے فرائض انجام دینا چاہتے ہیں، ان کو باقاعدہ تربیت دی جاسکے اور یہ تربیت باقاعدہ ایک تدریسی عمل کے ذریعے انجام پائے۔ شیعہ سیفٹی نے اپنی ورکنگ کا آغاز ہی شیعہ عوامی مراکز، امامبارگاہوں سے کیا ہے، جس کیلئے حفاظتی اقدامات کے طور پر میٹل ڈیٹیکٹرز، سی سی ٹی وی کیمرے اور واک تھرو گیٹ نصب کئے گئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: عام طو ر پر دیکھا گیا ہے کہ میٹل ڈیٹیکٹرز اور سی سی ٹی وی کیمرے پھٹتے ہوئے بم کو نہیں روک سکتے، مگر جیمرز اور سکینرز ایسا کرسکتے ہیں، کیا جیمرز اور سکینرز کی فراہمی بھی آپکی ترجیحات میں شامل ہے۔؟
سیرت عباس: سکینرز، میٹل ڈیٹیکرز اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے دشمن پر نظر رکھی جاسکتی ہے، ایک خودکش کو روکا تو نہیں جاسکتا، لیکن نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ ماضی میں بھی اس کی مثالیں موجود ہیں، کیونکہ کیمرے کی آنکھ جھوٹ نہیں بولتی، اس لئے کیمرہ سے پولیس کو کھوج لگانے میں آسانی رہتی ہے۔ جہاں تک جیمرز کی بات ہے تو شیعہ سیفٹی اس پر کام کر رہی ہے، لیکن ہم ہائی فریکونسی ریڈیو کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، کیونکہ جلوس عزاء میں موبائل سروسز بند ہونے کے بعد اسکاؤٹس کو کمیونیکیشن میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں کی شناخت اور انکو روکنے کیلئے الگ الگ آلات استعمال کئے جاتے ہیں، آپ کونسے آلات استعمال کریں گے۔؟
سیرت عباس: موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کا استعمال بہت ضروری ہے، ٹیکنالوجی سے مراد سی سی ٹی وی کیمرہ، میٹل ڈیٹیکٹر اور ریڈیو کمیونیکیشن ہیں۔ ہم نے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کراچی اور کوئٹہ کے حساس امامبارگاہوں سے آغاز کیا۔ کراچی اور کوئٹہ کے امامبارگاہوں میں سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کئے گئے، کوئٹہ اور کراچی میں عوامی خیر مقدم کے بعد پنجاب اور اندرون سندھ میں بھی جلد آغاز کیا جا رہا ہے۔ جس کیلئے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ راجن پور میں سکیورٹی اویرنس ورکشاپس منعقد کی گئی ہے، تاکہ عوامی آگاہی کے بعد وہاں پر ورکنگ کی جاسکے۔ جہاں تک آلات کی بات ہے تو الحمداللہ ہم دونوں قسم کے آلات استعمال کر رہیں ہیں۔ یعنی تلاشی کیلئے میٹل ڈیٹیکٹر اور جبکہ روکنے کے لئے واک تھرو گیٹس وغیرہ، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے سازشی عناصر پر نظر رکھی جاسکتی ہے اور انکو مطلوبہ جگہ پر پہنچنے سے قبل روکا جاسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کسی بھی تنظیم یا ادارے کیلئے فنڈز اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، شیعہ سیفٹی فنڈز کیسے اکٹھا کرتی ہے۔؟
سیرت عباس : الحمد اللہ ہمارا ادارہ کسی بھی ادارے یا شخصیت سے فنڈز حاصل نہیں کرتا، بلکہ شیعہ سیفٹی کے ممبران خود اپنا فنڈ جنریٹ کرتے ہیں، جو پروجیکٹس کیلئے کافی ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ سیفٹی محرم الحرام میں کیا اہم اقدامات کرنے جا رہی ہے۔؟
سیرت عباس: میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ سکیورٹی سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ ہم نوجوانوں کو عسکریت پسند بنانے جا رہے ہیں، بلکہ ہم اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پولیس کو سکیورٹی میں مدد فراہم کریں گے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے سازشی عناصر کی شناخت کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں تک پہنچائیں گے، نہ کہ ہم قانون ہاتھ میں لیں گے۔ شیعہ سیفٹی محرم الحرام میں میٹل ڈیٹیکٹر اور سی سی ٹی وی کیمرے تقسیم کرے گی۔ چونکہ ایام عزاداری کے دوران موبائل سروسز بند کی جاتی ہے۔ اس لئے سکیورٹی کے مرحلہ کو بخوبی انجام دینے کیلئے ہائی فریکونسی ریڈیو بھی تقسیم کئے جائیں گے، تاکہ ملت کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اسلام ٹائمز: ملت تشیع پاکستان کے نوجوانوں کے نام پیغام میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
سیرت عباس: ملت تشیع پاکستان کے نوجوانوں سے اپنے پیغام میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ دشمن ہمارے سروں تک پہنچ گئے ہیں، خدارا اختلافات کو بھلا دیں، حالات حاضرہ سے آگاہ ہوں، خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اتحاد و یگانگت کو مضبوط کریں، ہم وحدت و بھائی چارہ سے دشمنان کو شکست دیں سکتے ہیں اور یہی حقیقی سیکورٹی ہے۔
خبر کا کوڈ : 410342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

seerat abbas ki fikr hi hamari najat or jeeny ki chabi hy yahi ham sab ka khwab hy khuda kary jald iski taabeer hojaye khuda inko kamyab kary ameen thankyou
ہماری پیشکش