0
Saturday 7 Jul 2018 21:20
مذہبی جماعتوں نے اسلام کے نام پر سیاست کی اور اسلام آباد کے اسٹاپ پر اتر گئے

شہباز شریف و مسلم لیگ (ن) کا اس الیکشن میں بھی کالعدم سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی سے گٹھ جوڑ ہوچکا ہے، مفتی عابد مبارک

آئندہ حکومت کا حصہ بننے کے حوالے سے تحریک لبیک کی پالیسی اسکے صحیح وقت پر سامنے لائی جائیگی
شہباز شریف و مسلم لیگ (ن) کا اس الیکشن میں بھی کالعدم سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی سے گٹھ جوڑ ہوچکا ہے، مفتی عابد مبارک
کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف اہلسنت مفتی شیخ الحدیث محمد عابد مبارک کا تعلق فعال اہلسنت شخصیات میں ہوتا ہے، وہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے ٹکٹ پر عام انتخابات 2018ء میں کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ NA249 سے حصہ لے رہے ہیں۔ وہ تنظیم المساجد اہلسنت پاکستان کے صدر ہونے کیساتھ ساتھ کراچی میں اہلسنت تنظیمات کے پلیٹ فارم ”اہلسنت و جماعت پاکستان“ کے سربراہ بھی ہیں، ماضی میں انکا تعلق دعوت اسلامی سے رہا، وہ اسوقت جامعۃ المصطفیٰ الرضویہ کراچی کے شیخ الحدیث اور دارالافتاء کے رئیس بھی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے شیخ الحدیث مفتی محمد عابد مبارک کیساتھ عام انتخابات 2018ء، کالعدم تنظیموں کے الیکشن میں حصہ لینے و دیگر حوالوں سے انکے مرکزی الیکشن آفس پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: شریف خاندان کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہونیکے بعد الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔
تحریک لبیک کا اس بارے میں مؤقف یہ ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر منعقد ہونے چاہیئے، الیکشن کا بروقت انعقاد پاکستان کے مستقبل کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: تحریک لبیک کس مقصد کے تحت میدان سیاست میں وارد ہوئی ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
اس وقت پاکستان کو عالمی سطح پر جن خطرات کا سامنا ہے، اس کیلئے ایک مضبوط عوامی حکومت ضروری ہے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ منتخب حکومت قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان جو علامہ اقبالؒ کا خواب تھا، جو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دو قومی نظریئے کی بنیاد پر حاصل کیا، یعنی ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں، پاکستان کا قیام مذہب کی بنیاد پر ہوا ہے، اسی لئے تحریک لبیک میدان میں آئی ہے کہ پاکستان اپنے قیام کی اصل روح کے مطابق یعنی دو قومی نطریئے کی بنیاد پر ہی قائم رہ سکتا ہے، اسی حقیقی بنیاد پر قائم رکھنے کیلئے تحریک لبیک میدان میں آئی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ تحریک لبیک نے میدان سیاست میں وارد ہوتے ہی ضمنی انتخابات میں حیران کن طور پر ہزاروں ووٹ حاصل کر لئے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
مذہبی جماعتوں نے اسلام کے نام پر سیاست کی اور اسلام آباد کے اسٹاپ پر اتر گئے، ایک علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی تھے، جنہوں نے ساری زندگی دو کمرے کے مکان میں گزار دی اور کسی قسم کی آسائشیں اختیار نہیں کیں، انہوں نے پاکستان کو اصل روح کے مطابق رکھا، 73ء کے آئین میں، اس کے بعد 85ء کی امینڈمنٹ میں ان کا بہت بڑا حصہ ہے، میں تمام مذہبی سیاسی جماعتوں کو یہ مشورہ دوں گا کہ آپ اس کاز پر رہیں، اسلام کے کاز پر رہیں، اسلام آباد کے کاز پر سیاست نہ کریں، مفادات کے کاز پر نہ آئیں، تحریک لبیک نے حقیقی ایشوز کی بات کی ہے، تحریک لبیک پاکستان کی بنیاد اور اساس پر ہونے والے حملے کیخلاف میدان میں آئی ہے، تحریک لبیک اس حملے کے خلاف کھڑی ہوگئی کہ پاکستان جس مقصد کے تحت قائم ہوا تھا، تو پاکستان قائم بھی اسی مقصد کیلئے ہی رہے گا، غازی علم دین شہید کی قربانی سے پاکستان بنا ہے، جس کے جنازے میں سات لاکھ لوگ شریک تھے، پھر اس کی یاد کو غازی ممتاز کے جنازے نے کیا، جس کے جنازے میں ستر لاکھ لوگ شریک تھے اور بتا دیا کہ پاکستان کے حکمران جتنے ہی لبرل و سیکولر ہو جائیں، لیکن پاکستانی عوام مذہبی ہے، خاتم النبی سے پیار کرنے والی ہے۔ اسی لئے جب ہم میدان سیاست میں وارد ہوئے تو عوام نے ہماری پذیرائی کی اور ہمیں ہزاروں کی تعداد میں ووٹ ملے۔

اسلام ٹائمز: الیکشن میں تحریک لبیک کیجانب سے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کیساتھ انتخابی اتحاد نہ کرنیکی وجہ۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
ہم نے جو اتحاد کیا ہے، وہ کسی نے بھی نہیں کیا، تحریک لبیک نے عوام پاکستان سے اتحاد کیا ہے، یہ عوام روٹی کیلئے، اپنے حقوق کیلئے تڑپ رہی تھی، عوام نے "روٹی، کپڑا اور مکان" کے نعرے لگانے والوں کو ووٹ دیا، لیکن انہوں نے عوام سے روٹی بھی چھین لی، مکان بھی چھین لیا اور کپڑے بھی اتار دیئے، عوام پانی، بجلی، گیس کیلئے تڑپ رہی ہے، بنیادی سہولیات زندگی کیلئے تڑپ رہی ہے، ہماری اس ساری صورتحال کا ذمہ دار انہیں سیاسی جماعتوں کو سمجھتے ہیں، اس لئے ہم کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کرینگے، ہم عوام پاکستان سے اتحاد کرینگے اور تحریک لبیک نے عوام پاکستان سے اتحاد کیا اور الحمداللہ عوام نے بھی ہمیں مایوس نہیں کیا، ہم جس جگہ کھڑے ہوئے، ہم نے غیر معروف لوگ، جنہیں کوئی بھی نہیں جانتا تھا، ہم نے انہیں امیدوار کھڑا کیا، عوام ان کو بھی تیسری بڑی جماعت بنا کر سامنے لے آئے۔

اسمبلی میں پی ٹی آئی بھی موجود، (ن) لیگ بھی موجود، پیپلز پارٹی بھی موجود، اسمبلی میں مولوی اور پیر بھی موجود، لیکن ان سب کے باوجود قادیانی اپنی سازشوں میں کامیاب ہوگئے، اس کے باوجود ختم نبوت پر حملہ ہو گیا، تو ہم ان لوگوں سے اتحاد کیسے کرسکتے ہیں، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے اتحاد کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ ایم ایم اے کا قائد وہ ہے، جو نواز شریف کی حمایت میں سب سے آگے کھڑا ہوا تھا کہ ختم نبوت کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں ہوئی، یہ مولوی لوگ ویسے ہی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، آخر میں اس کو بھی جھکنا پڑا کہ ترمیم ہوئی ہے، غلطی ہوگئی، پھر وہ کہتے ہیں کہ کلرک سے غلطے ہوگئی، ارے بھی یہ کلرک نے تین سو صفحات کیسے تبدیل کر دیئے، کلرک کی غلطی تو صرف ایک ٹائپنگ کی غلطی ہوسکتی ہے، کسی لفظ یا حرف کی غلطی ہوسکتی ہے، یہ کیسی غلطی ہے کہ سارے کا سارا مواد ہی تبدیل کر دیا، اس لئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں اور ہم کسی ننگے سے اتحاد نہیں کرینگے، ہم صرف عوام سے اتحاد کرینگے۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) کے حلقے کہتے ہیں کہ تحریک لبیک پر خلائی مخلوق کا ہاتھ ہے، جو (ن) لیگ کے مذہبی ووٹ کو توڑنے کی سازش ہے، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
خلائی مخلوق خلا میں ہوتی ہے، زمین پر نہیں ہوتی، تو جس کو خلائی مخلوق سے زیادہ پیار ہے، وہ خلائی مخلوق کی طرف اوپر جائے، وہ نیچے کیا کر رہا ہے، دوسری بات یہ کہ اگر ہم پر کسی ریاستی ادارے کا ہاتھ ہوتا تو فیض آباد میں ہماری شہادتیں نہ ہوتیں، ہمارے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں مقدمات نہ بنتے، ہم ایم پی او کے تحت جیلوں میں بند نہ ہوتے، میں خود سینٹرل جیل کراچی میں قید نہ ہوتا، ہم پر کسی ادارے کا ہاتھ ہوتا تو علامہ خادم حسین رضوی جیسے معذور آدمی کو گھسیٹ کر سیڑھیوں سے نیچے اتار کر موبائل میں پھینکا نہیں جاتا، ان کے چھوٹے بچے کی گردن پر پیر رکھ پر پولیس اہلکار کھڑے نہ ہوتے، اگر ہم پر کسی کا ہاتھ ہوتا تو ہم پر یہ ظلم و ستم نہ ہوتا، آج بھی ہمارے جھنڈے، بینرز، پینا فلیکس نہ اتر رہے ہوتے، ہماری چاکنگ مٹائی نہیں جا رہی ہوتی، باقی سب جماعتوں کی قائم ہے، اگر ہم پر کسی ادارے کا ہاتھ ہوتا تو باقی سب کی مٹائی جا رہی ہوتی، ہماری قائم رہتی، لہٰذا ہم پر کسی کا ہاتھ نہیں، ہاں، اگر ہم پر کسی کا ہاتھ ہے تو مدینے والے کا ہاتھ ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکے حلقہ این اے 249 کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف بھی الیکشن لڑ رہے ہیں، کیا کہیں گے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
شہباز شریف کس منہ سے کراچی کے اس حلقے سے الیکشن لڑنے آئے ہو، کیا تم نے بلدیہ ٹاؤن سمیت اس حلقے این اے 249 کے دیگر علاقوں کی عوام کیلئے پانی کی فراہمی کیلئے کچھ کیا، تمہاری 35 سال سے حکومت ہے، تمہارا بھائی نواز شریف تین بار وزیراعظم بن چکا ہے، تم چار مرتبہ وزیراعلیٰ رہے، کیا تم نے کبھی اس حلقے کے لوگوں کو پانی دیا، بجلی دی، کوئی ترقیاتی کام کیا، تم کہتے ہو کہ سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے، جھوٹ مت بولو، گورنر تمہارا بیٹھا ہوا ہے، وفاق میں تمہاری حکومتیں رہیں، تم شادیاں کرنے پہ لگے ہوئے ہو، تمہاری ساتویں شادی منظر عام پر آگئی ہے، تم کس منہ سے بلدیہ ٹاون میں تحریک لبیک کے امیدوار کا مقابلہ کرنے آئے ہو، شہباز شرم کرو، ڈوب مرو، یہاں سے واپس جاؤ، ان شاء اللہ تم پنجاب سے بھی نہیں جیتو گے، بلدیہ ٹاؤن کراچی تو دور کی بات ہے۔

اسلام ٹائمز: شہباز شریف کو جسطرح لاہور، سوات میں ایم ایم اے کی حمایت حاصل ہوگئی ہے، اسی طرح این اے 249 کراچی کے اس حلقے میں بھی ایم ایم اے کی حمایت حاصل ہو جائیگی، جس سے شہباز شریف کی پوزیشن مضبوط ہو جائیگی، کیا کہتے ہیں اس حوالے سے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
ایم ایم اے بنا کر اس میں شامل جماعتوں کو کچھ نہیں ملے گا تو ایم ایم اے کی حمایت سے شہباز شریف کو کیا ملے گا، شہباز شریف کو ایم ایم اے کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا، شہباز شریف نے کراچی کی عوام کی، پاکستان کی محب وطن عوام کی توہین کی ہے، پان کھانا ہماری ثقافت ہے، اس نے کہا کہ یہاں سب پان کھانے والے لوگ رہتے ہیں، انہیں ہم لسی پر لگا دینگے، کراچی کو کرانچی کہا، شہباز شریف نے کروڑوں اردو اسپیکنگ محب وطن شہریوں کی توہین کی ہے، اس نے ہماری ثقافت کا مذاق اڑایا ہے، یہی شہباز شریف کل پٹھانوں کا مذاق بھی اڑائے گا کہ پٹھان ہر وقت نسوار کھاتے رہتے ہیں، جیسے مہاجروں کو دیکھوں کوئی کام نہیں ہے، ہر وقت پان کھاتے رہتے ہیں، ہم تو شہباز شریف کو نہیں بولتے کہ تم لسی پیتے رہتے ہو، ہم تو شہباز شریف کو نہیں کہتے کہ تم شہد کی بوتل میں کچھ اور رکھتے ہو اور وہ رات کو پیا کرتے ہو، ہم تو یہ سب نہیں کہتے، یہ سب کو پتہ ہے۔

اسلام ٹائمز: کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے رہنماؤں کو الیکشن لڑنیکی اجازت دینے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
کالعدم دہشتگرد تنظیمیں اور ان کے افراد الیکشن لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے لئے انتہائی شرم کی بات ہے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے لوگ جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، انہیں تو فی الفور قید کرنا چاہیئے، انہیں کسی طور پر بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے رہنماوں کو کلیئر کرا کر الیکشن لڑانا انتہائی تشویش ناک بات ہے، شہباز شریف کا گٹھ جوڑ ہوچکا ہے، کالعدم سپاہ صحابہ اور کالعدم لشکر جھنگوی سے، مسلم لیگ (ن) کا جھنگ سمیت پنجاب کے اندر۔ رانا ثناء اللہ کی گاڑی میں بیٹھ کر کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے بڑے بڑے رہنما انتخابی مہم چلا رہے ہیں، جیسے گذشتہ انتخابات میں ان کا گٹھ جوڑ رہا ہے، آپ ایم ایم اے کی شہباز شریف کیلئے حمایت کی بات کر رہے ہیں، یہ لوگ صاف ستھرے لوگ نہیں ہیں، ہم بلدیہ ٹاون والے، کراچی والے انہیں اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہ کس قسم کے، کون لوگ ہیں، ان کی حمایت سے شہباز شریف کو نقصان ہی ہوگا، کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اسلام ٹائمز: کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیجانب سے الیکشن میں حصہ لینے، جیت کر ایوانوں میں پہنچنے سے ملکی اداروں، الیکشن کی ساکھ مجروح نہیں ہوگی۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت اور انکا الیکشن میں حصہ لینا ملکی اداروں پر سوالیہ نشان ہے، کیونکہ ان اداروں کی آنکھوں کے سامنے یہ سب ہو رہا ہے، ہم ملکی اداروں سے بھی کہتے ہیں کہ خدا کیلئے ان کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیلئے انتہائی سخت پالیسی اپنائیں، تحریک لبیک پر جتنا سخت ہاتھ رکھا ہوا ہے، ہم تو کالعدم بھی نہیں ہیں، کسی دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں، ہم نے تو لاکھوں لوگ جمع کرنے کے باوجود ایک پتہ، ایک گملا بھی نہیں توڑا، جبکہ دہشتگردوں نے تو لوگوں کو قتل کیا، بوریوں میں لاشیں بند کیں، انہوں نے پورے پاکستان میں دہشتگردی پھیلا رکھی ہے، اس دہشتگردی کی بدبو کو ختم کرنے کیلئے درود و سلام کی خوشبو تحریک لبیک لائی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا تحریک لبیک آئندہ بننے والی حکومت یا اتحادی حکومت کا حصہ بن سکتی ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
یہ تو انتخابات کے بعد اس وقت دیکھا جائے گا کہ ہمارے مرکز کی پالیسی کیا ہوگی، ہم مرکز کے تابع ہیں، مرکز نے آئندہ حکومت کا حصہ بننے یا نہ بننے کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے، ہم پاکستان میں ایک اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، اس کردار کو ادا کرنے کیلئے ہم اسمبلیوں میں جا رہے ہیں، ہم منہ اور کان بند کرکے اسمبلیوں میں بیٹھنے کیلئے نہیں جا رہے، ہم اپنی آواز اسمبلیوں میں نہ ہونے کے باوجود پہنچا رہے ہیں، اسمبلی میں پہنچ کر تو ڈبل طریقے سے اپنی آواز پہنچائیں گے، بہرحال آئندہ حکومت کا حصہ بننے کے حوالے سے تحریک لبیک کی پالیسی اس کے صحیح وقت پر سامنے لائی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 736348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش