0
Friday 14 Oct 2011 12:32

حکومت کو چاہیئے کہ بلوچستان میں امن قائم کرنے کے لئے نیک نیتی سے کام کرے، ناصر علی شاہ کا دھرنا آج بھی جاری

حکومت کو چاہیئے کہ بلوچستان میں امن قائم کرنے کے لئے نیک نیتی سے کام کرے، ناصر علی شاہ کا دھرنا آج بھی جاری
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ ناصر علی شاہ نے ملک میں جاری بدامنی، لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور خصوصاً اختر آباد واقعے کے خلاف اپنا احتجاجی دھرنا بدستور آج بھی جاری رکھا۔ آج جمعہ کو بتاریخ 14 اکتوبر 2011ء صبح دس بج جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو ا تو  اس موقع پر مختلف ممبران قومی اسمبلی نے ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی اسپیشل ایڈوائزر بیگم شہناز وزیر علی نے ناصر علی شاہ ممبر قومی اسمبلی سے دریافت کیا کہ کیا اب تک آپ سے کسی نے حکومت یا پارٹی کی طرف سے رابطہ کیا اور کیا آپ کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے۔ اس پر دھرنے میں بیٹھے ممبر قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ نہیں اب تک کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی نے دھرنا ختم کروانے کے لئے رابطہ کیا ہے۔ اس پر وزیر اعظم کی اسپیشل مشیر نے کہا کہ میں اس سلسلے میں آج وزیر اعظم سے بات کرتی ہوں۔ دھرنے میں شریک ہونے والوں میں سلیم سیف اللہ خان، جمشید دستی، پرویز ملک اور سید عنایت علی شاہ بھی شامل ہیں۔ 
ممبر قومی اسمبلی ناصر علی شاہ نے ایک انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی ایک خبر جس میں بلوچستان حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلرز کے 150 اڈوں کو تباہ کر دیا گیا ہے کو ایک بھونڈا مذاق قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اتنی تعداد میں کلرز کے اڈے تباہ کر دئیے ہیں تو بتائیں کہ وہ کلرز کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ بلوچستان میں امن قائم کرنے کے لئے نیک نیتی سے کام کرے۔
خبر کا کوڈ : 106172
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش