0
Thursday 5 Jun 2014 14:26

قائد شہید نے امام خمینی (رح) کے افکار کو پاکستان میں متعارف کرایا، علامہ رمضان توقیر

قائد شہید نے امام خمینی (رح) کے افکار کو پاکستان میں متعارف کرایا، علامہ رمضان توقیر
اسلام ٹائمز۔ حضرت امام خمینی (رح) کی 25ویں برسی کی مناسبت سے دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے خصوصی خطاب کیا۔ علامہ محمد رمضان توقیر نے اپنے خطاب میں امام خمینی (رح) کی شخصیت اور افکار پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی (ح) کے ارتحال کے بعد ہم ایک وفد کے ہمراہ مرحوم حاج احمد خمینی (امام خمینی کے فرزند گرامی) کے پاس پہنچے۔ حجت السلام و المسلمین حاج احمد خمینی نے فرمایا کہ آپ بہت خوش قسمت ہو کیونکہ قریب سے امام خمینی (رح) کے افکار کا مطالعہ کر سکتے ہو اور امام خمینی (رح) کے مشن کو پورے عالم اسلام تک پہنچا سکتے ہو۔ اس لئے آپ امام خمینی (رح) کے افکار اور شخصیت کا مطالعہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں ایک ایسا دور بھی آئے جب امام خمینی (رح) کی حقیقی فکر اور مشن یہاں نہ ملے بلکہ آپ کے ممالک میں پایا جائے، جیسا کہ حضرت رسالت مآب پیغمبر اسلام (ص) کے انقلاب اور مشن کے ساتھ ہوا، آج حضرت رسول گرامی (ص) کا حقیقی اسلام وہاں موجود نہیں بلکہ ایران میں نظر آ رہا ہے۔

علامہ رمضان توقیر نے مزید کہا کہ ہمارے مظلوم قائد، شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رح) نے افکار خمینی (رح) کو ہی پاکستان میں متعارف کرویا، اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی شہادت پر امام امت نے اپنے پیغام میں ہم سب پاکستانیوں کو حکم دیا کہ آپ سب پر لازم ہے کہ افکار شہید حسینی کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کو زندہ رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج قائد محبوب ہی ہیں جو کہ قائد مظلوم کے افکار اور مشن کو زندہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام و رہبر و قائد وہ ہوتا ہے جو اپنے بولے ہوئے جملے اور کئے جانے والے ہر اقدام کو اس سوچ کے ساتھ بجا لائے کہ 20، 30 سال بعد میرے اس جملے یا عمل کے آثار کیا ہونگے۔ وہ قومیں جو زمینی حقائق سے دور ہو جاتی ہیں وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ اسی لئے ضروری ہے کہ زمینی حقائق کا درک کیا جائے اور سمجھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی قوت کو دیکھو، اپنی حیثیت کو دیکھو، اپنی آبادی کو دیکھو اور اس کے بعد فیصلے کرو۔ میں نوجوانوں کی محنتوں اور کاوشوں کی قدر کرتا ہوں لیکن ہر کام کیلئے جذبات کے ساتھ صبر اور تدبر کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج اگر دشمن کافر کافر کا نعرہ بلند کر رہا ہے وہ صرف اس لئے ہے کہ ہم میں جذباتیت بڑکھ اٹھے تاکہ وہ ہمارے ان جذبات سے کھیل کر اپنے مذموم عزائم حاصل کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ سب کو بخوبی یاد ہوگا کہ کچھ سال پہلے ہمارا معاشرہ کس قسم کا تھا، کس قسم کی سنگین صورتحال ہمارے لئے بنادی تھی۔ وہ دور تھا جس میں شیعیان علی (ع) کو اس قدر تنہا کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ کوئی سنی شیعہ دکانداروں سے کوئی چیز خریدنے کیلئے تیار نہیں تھا، اور ہماری مختلف محفلوں میں شیعوں کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ مگر آج دیکھ لیں کہ قومی قیادت جذباتیت سے نہیں بلکہ اپنی حکمت اور تدبر سے اسی معاشرے کو یہاں تک لے آئی کہ اب تمام اسلامی مکاتب سے تعلق رکھنے والوں کو ایک ہی صف میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ کامیابیاں جذباتیت سے حاصل ہوئیں یا حکمت اور صبر اور تدبر سے؟

انہوں نے مزید کہا کہ عزیزان گرامی آئیں، فرزند زہرا (س)، جانشین قائد مظلوم، علامہ سید ساجد علی نقوی کا ساتھ دیکر مشن خمینی (رح) ور عزم حسینی (رح) کو زندہ رکھتے ہوئے اسے آگے بڑھائیں۔ آج ہم قومی تنظیم میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ کل یہ ذمہ داری آپ پر ہوگی۔ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر قومی تنظیم کل بھی تھی اور ملت تشیع کے عزت اور وقار کیلئے سرگرم عمل تھی اور انشاء اللہ کل بھی جاری اور ساری رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 389279
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش