اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر مقام استنبول کی یونیورسٹی سے براہ راست نشر کی گئی تقریر میں پہلی عالمی جنگ کے دوران سلطنت عثمانیہ کے خلاف عربوں میں بغاوت کا بیج بونے والے برطانوی جاسوس ٹی ای لارنس کا بطور خاص حوالہ دیتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ، لارسن آف عربیہ نے عربی لباس میں ملبوس ہو کر، گاوں گاوں جا کرعربوں کو ترکوں کے خلاف اکسایا تھا، لارنس ایک برطانوی جاسوس تھا جس نے ایک عرب کا روپ دھار رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب جدید دور کے رضا کار لارنس آ گئے ہیں، جو صحافیوں، مذہبی شخصیات، لکھاریوں اور دہشت گردوں کے روپ میں آ رہے ہیں، اب دنیا کو بتانا ہماری ذمہ داری ہے کہ جو لوگ جدید دور کے لارنس آف عربیہ بن کر آ رہے ہیں انہیں ایک دہشتگرد تنظیم نے بیوقوف بنا لیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ترک صدر نے کسی خاص تنظیم کا نام تو نہیں لیا اور نہ یہ واضح ہے کہ ان کا اشارہ کس کی جانب تھا، البتہ ان کا ہدف وہ بیرونی قوتیں تھیں جو ترکی اور مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔