0
Monday 20 Oct 2014 00:07
پاکستان کو ویژنری لیڈر شپ کی ضرورت ہے

پاکستان کو فرقہ واریت، انتہا پسندی اور تکفیریت سے پاک کر دیں گے، علامہ طاہرالقادری

پاکستان میں تمام ازم فلاپ ہوچکے، اب قائد اعظم ازم ہی چلے گا، منشور کا اعلان
پاکستان کو فرقہ واریت، انتہا پسندی اور تکفیریت سے پاک کر دیں گے، علامہ طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں مینار پاکستان کے تاریخی گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مینار پاکستان کے سائے کے تلے، انقلاب کے اس عظیم اجتماع کے آغاز میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں، ہفتہ شہدائے کے شہیدوں اور اسلام آباد کے شہداء کے لئے فاتحہ سے کرتا ہوں۔ انہوں نے شہداء کے لئے لاکھوں شرکاء سے فاتحہ پڑھوائی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں، لاکھوں کروڑ بار اللہ تعالٰی کا شکر کہ جس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء، ہفتہ شہداء کے شہیدوں اور شہداء اسلام آباد کے مقدس لہو کے طفیل انقلاب مارچ تشکیل دینے کی توفیق دی اور اس کے نتیجہ میں اقوام عالم کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا ہوا، جس کو آج 65 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماؤں، بیٹیوں اور بیٹوں کی قربانیوں نے پاکستان کے عوام کو خواب غفلت سے بیدار کر دیا اور انقلاب کی فکر سے آگاہ کر دیا، قربانیاں دینے والے افراد نے کروڑوں افراد کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی قوت عطا کر دی۔ انہوں نے کہا کہ ظلم، بربریت اور یزیدیت کے خلاف شہداء کی قربانیوں نے لڑنے کی قوت عطا کر دی ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، ڈی چوک کے غازیوں اور 65 دن دھرنا دینے والوں کے صبر کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج لاہور کی سرزمین پر مینار پاکستان کے سائے میں جو ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آ رہا ہے، وہ پاکستان میں انقلاب کی تاریخ رقم کرنے والا ہے، جو پاکستان کو نئی انتخابی تاریخ میں داخل کرنے والا اور جو اجتماع کرپٹ نظام کو ہمیشہ ہمیشہ دفن کر دینے والا ہے، میں سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں اور پاکستان کے وفاقی حکمرانوں 17 جون کے شہیدوں پر کسی کو ریمنڈ ڈیوس بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں اس سرزمین کے فرزندوں کو قتل کیا اور تم نے دیت دلوا کر معاملہ ختم کر دیا، لیکن مینار پاکستان کے سائے میں 10 لاکھ افراد کو گواہ بنا کر کہہ رہا ہوں کہ دیت لینے کی افواہیں پھیلانے والے سن لیں، کسی شہید کی دیت نہیں ہوگی، شہیدوں کا بدلہ صرف قصاص ہوگا، خون کابدلہ خون ہوگا، عدالت کے ذریعے، انصاف کے ذریعے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے قصاص میں زندگی کا راز رکھا ہے، ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی زندگیوں کی قیمت قصاص ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظالموں کے لئے نسخہ ناکامی و یاس قصاص ہے، روشن پاکستان کی اساس قصاص ہے، اور وہ انقلاب جو اس ملک سے غربت و افلاس کو نکالے گا وہ قصاص ہے، اور ہم قصاص کے بغیر کبھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیت کے پروپیگنڈہ کی افواہین دم توڑ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں گنبد خضرا والے کا غلام ہوں، آپ کے پیسوں پر لعنت، آپ کی دولت میرے جوتے کا سودا نہیں کرسکتی، تم شہداء کا معاملہ پیسوں سے ختم کرنا چاہتے ہو، یہ معاملہ قاتلوں کی پھانسی پر ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی روش ظلم، ہماری روش صبر اور امن، اسلام آباد میں ہمارے درجنوں کارکن گرفتار کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کو مبارکباد، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کے بعد عوامی تحریک کے شیخ زاہد فیاض اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کہ جنہوں نے کامیاب جلسہ منعقد کرایا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ لاہور نون لیگ نہیں نئے نظام کا گڑھ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارے کارکنوں کو ہتھکڑیاں کم پڑنے پر رسیوں سے باندھ کر لے جایا گیا۔ جیلوں میں جگہ کم پڑ گئی تو ویگنوں میں ہی کھڑا رکھا گیا۔ 18،18 گھنٹے ہمارے کارکنوں کو گلیوں میں گھماتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک معتبر قومی اخبار نے لکھا ہے کہ اسلام آباد میں جب انقلاب مارچ پہنچا تو آنسو گیس کے شیل تھوڑے تھے تو حکومت نے 50 ہزار زہریلی گیس کے شیل بھارت سے منگوائے۔ کلکتہ کی فیکٹری سے 50 ہزار شیل بھارت سے منگوائے گئے، جنہیں ہمارے کارکنوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے جنگلہ بس پر 50 ارب روپے خرچ کئے، حکومت 30 ارب کلیم کرتی ہے، حکومت بتائے ہزاروں بچے صاف پانی نہ ملنے سے مر رہے ہیں لیکن حکومت 50 ارب ان منصوبوں پر لگاتی تو ہزاروں بچے بچ سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ بسوں کو چلانے کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے جا رہے ہیں، لاہور کی صفائی کا ٹھیکہ ایک غیر ملکی کمپنی کو دیدیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور  میں گاڑیوں کی پارکنگ کا ٹھیکہ بھی غیر ملکی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا نہیں جو بسیں چلا سکے، یا لاہور کی صفائی کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قوم وہ ہے جس نے ایٹم بم بنایا، وہ بسیں نہیں بنا سکتی، پارکنگ نہیں کروا سکتی۔ یہ سب کچھ باہر کی کمپنیوں کو ٹھیکوں پر دے رہے ہیں، یہ حکمران اقتدار میں رہے تو پورا ملک بیچ دیں گے، یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر پاکستان کو فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکمران ہر چھوٹا بڑا کام بیرونی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دیتے ہیں، تاکہ بھاری کمیشن وصول کئے جاسکیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے ازم آزمائے گئے، لیکن اب کوئی اور ازم نہیں چلے گا، اب پاکستان میں صرف قائد اعظم ازم چلے گا۔ پاکستان کا جو نقشہ قائد اعظم نے دیا تھا وہی ہم دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، انقلاب کے بعد پاکستان مثالی ریاست بن جائے گی، ہر صنعت سونا اگلے گی، پاکستان کو عالمی برداری میں اہمیت دلائیں گے، پاکستان اہم ترین سنگم پر ہے، چاروں طرف اہم ترین اکنامک زونز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اعتباز سے پاکستان اہم ترین ملک ہے لیکن اسے ویژنری قیادت کی ضرورت ہے۔ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معاشی قوت ہے۔ اس کی تجارت پاکستان کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو پاکستان کو ایسا ٹاور بنا دے کہ چاروں اکنامک زونز پاکستان کے مرہون منت رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ویژن ہے کہ پاکستان کو کرپشن فری بنا کر مواصلاتی نظام مضبوط کیا جائے۔ پاکستان میں انقلاب کے بعد مثالی امن قائم کریں گے، تاکہ دنیا بھر کے بزنس مین پاکستان آسکیں اور پاکستان اربوں روپے کمانے کی پوزیشن میں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کا بہترین سکوپ ہے، مذہبی مقامات ہیں، سکھوں اور ہندؤں اور بدھ مت کے مقدس مقامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے، یہاں کے ڈاکٹرز انتہائی باصلاحیت ہیں، مگر ہمارے لوگ پاکستان میں رہتے ہیں تو ذلیل وخوار کئے جاتے ہیں، یورپ میں جاتے ہیں تو اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیتے ہیں، حکمران ٹیلنٹ کی قدر نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے بعد پاکستان کو ٹی 20 کا حصہ بنائیں گے، پاکستان آج بھی سنگاپور بنایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کو یو اے ای بنایا جاسکتا ہے لیکن کرپشن کو ختم کرکے اہل قیادت لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اتنا عظیم بنایا جائے کہ دنیا "نو ایشیا ود آؤٹ پاکستان" کہے۔ انقلاب کے بعد پورے ایشیا کو پاکستان کا محتاج بنا دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو اس کا درست مقام دلانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا آگے جاسکتا ہے تو پاکستان بھی آگے جاسکتا ہے، ہم پاکستان کو انڈیا سے بھی آگے لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدان ان حکمرانوں کے دور میں ذلیل و رسوا ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ریاست نے ہمیں پالا ہے، اب ہم نے اس کو پالنا ہے، اس کو باعزت مقام دلانا ہے، انہوں نے کہا کہ انتخابی جنگ میں یہی ہمارا منشور ہوگا، انقلاب کے بعد کوئی پاکستانی بے گھر نہیں رہے گا۔ ہر شخص کو عزت کی روٹی ملے گی، عزت کا کپڑا ملے گا۔ دھرتی کا کوئی شخص روٹی کپڑا اور مکان سے محروم نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم انکم والوں کو راشن آدھی قیمت پر ملے گا، غریبوں کے بجلی گیس کے بل آدھے ہوں گے، غریبوں کا علاج مفت ہوگا، تعلیم فری ہوگی۔ بے زمین کسانوں کو 5 سے 10 ایکڑا اراضی مفت دی جائے گی۔ خواتین کے خلاف امتیازی قوانین ختم کر دیئے جائیں گے۔ سب ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کو کم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فرقہ واریت، انتہا پسندی اور تکفیریت سے پاک کر دیں گے، کسی کو کافر قرار دے کر گلے کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بلوچستان میں ریکوڈک کی کانیں ہزارہا ارب کا سونا رکھتی ہیں، یورنیم اور پلاٹینم کی کانیں بھی اربوں کھربوں روپے کی معدنیات رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معدنیات ہی اتنی ہیں کہ ملک کا خرچ اٹھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو حکمران اپنے ملک کو بجلی نہ دے سکیں وہ ملک کو مستحکم کیا کریں گے۔ انقلاب کے بعد قوم کو دو سے تین سال میں پورے ملک میں بجلی فراہم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ میرے پاس اس کا مکمل منصوبہ ہے۔ 2006 میں بجلی 3 روپے فی یونٹ تھی، پیپلزپارٹی کے دور میں ساڑھے 7 روپے یونٹ ہوگئی اور اب نون لیگ کی حکومت میں بجلی 15 روپے فی یونٹ ہے۔ ان کے پاس قوم کو بجلی فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ پاکستان میں روزانہ 15 سے 20 ہزار میگا واٹ کھپت ہے، 12 سے 14 ہزار میگا واٹ سپلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ڈی اے سالانہ رپورٹ جاری کرتی ہے۔ اس سرکاری ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ 2017ء سے 2018ء تک بجلی کی ڈیمانڈ 35 ہزار میگا واٹ یومیہ تک پہنچ جائے گی۔ بجلی پیدا کرنے کے 9 منصوبوں پر کام جاری رکھا ہوا ہے، ان منصوبوں کو مکمل کر بھی لیا جائے گا تو یہ 2017ء میں مکمل ہوں گے، جب ان کی حکومت ختم ہوچکی ہوگی۔ یہ منصوبے مکمل ہوں گے تو ان سے صرف 5 ہزار 94 میگا واٹ بجلی ملے گی جبکہ ڈیمانڈ 35 ہزار میگا واٹ یومیہ ہوچکی ہوگی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ حکمران رہے تو قوم کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے بنانا چاہتے ہیں اور اقتدار نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ ہر ضلع کا وزیراعلٰی ہوگا، پھر نیچے تحصیل اور پھر یونین کونسل کی گورنمنٹ ہوگی۔ پھر بجلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے جتنے منصوبے ہیں وہ بجلی بحران کا حل نہیں، بجلی کا بحران حل کرنے کے 12 طریقے ہیں۔ انقلاب کے بعد بجلی پیدا ہوگی اور اس کا اختیار ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کے پاس ہوں گے، ہم سولر انرجی، ونڈ پاور، مائیکرو ہائیڈل پراجیکٹس بنائیں گے، پنجاب میں ہزارہا نہریں ہیں جن میں پانی بہتا ہے، ان نہروں سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس ویژن ہی نہیں۔ سمندر سے ہم بجلی پیدا کریں گے، جیو تھرمل انرجی سے بجلی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اختیار کو ان حکمرانوں سے چھیننا ہوگا، تبھی ملک بحرانوں سے نکل سکتا ہے، پاکستان کے تمام مسائل کا حل انقلابی پلان میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اقتدار کا مقصد صرف اپنے کاروبار کو وسیع کرنا ہے۔ انکا مقصد ملک کے وسائل لوٹنا اور باہر کے ملکوں میں اپنا کاروبار وسیع کرنا اور سوئٹزر لینڈ کے بنک بھرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تسلیم کیا کہ کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، ان حکمرانوں کو حق پہنچتا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کا ڈھول پیٹیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو کروڑ 66 لاکھ افراد بے گھر ہیں، 9 کروڑ افراد پاکستان میں غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روز گاری کی شرح دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ ہے، اس ملک کے عوام کو بھکاری بنایا جا رہا ہے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد صحت پر خرچ ہوتا ہے، اس نظام کو بچانے والے بتائیں کہ اس نظام نے غریبوں کو خودکشیوں کے سوا کیا دیا ہے۔ 

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستانیوں اٹھو اور ہر شخص انقلابی بن جائے اور اس نظام سے ٹکرا جاؤ، انقلاب کی لہر ہر شہر لے جاؤں گا، یہ انقلاب کا دھرنا ہے جو آج لاہور میں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس ملک کی معیشت قرضوں پر چل رہی ہے اس وقت 6 ہزار ارب روپیہ قرض چڑھ چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس قرضے کو کون اتارے گا، حکمرانوں نے ہر ادارے کو کرپٹ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں سے انصاف کی توقع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا مبارکباد کا مستحق ہے، جس نے انقلاب کا پیغام ہر گھر پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی بددیانتی دیکھو کہ پیمرا کا آج تک مستقل چیئرمین نہیں لگایا گیا، عدالت کے حکم کے باوجود کوئی شخص تعینات نہیں کیا گیا۔ پیمرا کا قائم مقام چیئرمین ایک ریٹائرڈ پولیس افسر لگایا ہوا ہے، جو موجودہ حکمرانوں کو ذاتی ملازم ہے۔ یہ حکمران پولیس کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ حکمران اے آر وائی ٹی وی کو بند کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں، مبشر لقمان پر پابندی لگائی گئی ہے، اس کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، پولیس اس کے اہل خانہ کو ہراساں کر رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور ادارے قانون و انصاف کا تقاضا پورا کریں۔ میڈیا کے خلاف اس اقدام کی مذمت کرتا ہوں، اور صحافت کی آزادی کے لئے قرارداد پیش کرتا ہوں۔ اے آر وائی یا دوسرے ٹی وی چینل کسی کا قتل نہیں ہونے دیں گے، اگر پیمرا نے ایسا کیا تو پورے ملک میں شہر شہر پوری قوم سراپا احتجاج بن جائے گی۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہم صحافی برداری اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی مکمل آزادی کی قرارداد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی حکومت کا قیام چاہتے ہیں، گند صاف کیا جائے گا، کرپٹ لوگوں کو نکالا جائے گا پھر اصلاحات ہوں گی، پھر انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جبراً الیکشن مسلط کر دیئے گئے تو ہم کسی قیمت پر انتخابات کا میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی، پاکستان عوامی تحریک کی ممبرشپ لیں۔ ہر شخص انقلاب کا لیڈر ہے، کل سے چل پڑو، ہم الیکشن میں میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، ہر نشست پر اپنا امیدوار کھڑا کریں گے۔ ہماری مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی، آپ کو مظلوموں کی جنگ میں ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم اس وقت تک جنگ لڑیں گے جب تک غریب کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں آجاتی، ہم غریب ماں باپ کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتے، اس قوم کا سرمایہ لوٹ کر کھا جانے والوں، کیا تمھاری ایک رات کی نیند بھی اجڑی، جب کوئی خودکشی کرکے مرتا ہے۔ بے روزگاری سے تنگ نوجوان ڈگریان پھاڑ رہے ہیں، یہ حکمران اٹھارہ ہزاری میں 25، 25 ہزار کے چیک دے کر آئے سینکڑوں لوگ آئے روتے ہوئے بتایا یہ چیک باؤنس ہوگئے۔ کسانوں کو 4 ہزار فی ایکڑ دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن گندم کی بیجائی پر فی ایکڑ 25 ہزار خرچ آتا ہے، غریب کسانوں کو تو 4 ہزار روپے بھی نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے شرکا سے عہد لیا کہ انقلاب کے لئے تن من دھن دیں گے، ووٹ، سپورٹ اور نوٹ دیں، تاکہ انقلاب کو کامیاب کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 415439
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش