0
Friday 20 Jul 2018 20:25

چندوں سے ڈیمز تعمیر نہیں کئے جاتے، وزیراعلٰی گلگت بلتستان

چندوں سے ڈیمز تعمیر نہیں کئے جاتے، وزیراعلٰی گلگت بلتستان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ چندوں سے ڈیمز تعمیر نہیں کئے جاتے، بین الصوبائی تنازعات کو حل کرنے کے بعد ہی ڈیم کی تعمیر یقینی ہوگی، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہیئے کہ وہ چندوں کی بجائے بنیادی ضروری اور تکنیکی رکاوٹیں دور کرنے میں کردار ادا کریں جو ڈیم کی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کو نوٹس لینے کا اتنا شوق ہے تو وہ اس وقت گلگت بلتستان کے دورے پر ہیں اور عوام نے آئینی حقو ق کا مطالبہ کیا ہے اس پر بھی کوئی نوٹس لیں، ایکنک منصوبوں کے حوالے سے بھی نوٹس لیں، حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر ملک کی سب سے اہم اور بنیادی ضرورت ہے، دیامر بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد پہلی مرتبہ 2006ء میں جنرل (ر) پرویز مشرف نے رکھا، ان کے بعد 2010ء میں (ECC) سے منظوری کے بعد اس زمانے کی حکومت نے متاثرین ڈیم کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ جس کے رو سے تین سالوں میں لینڈ ریکوزیشن سمیت تمام متنازعات کا حل طے پانا لازمی قرار دیا گیا، لیکن اس زمانے کی حکومت فنڈ فراہم نہ کر سکی جس وجہ سے لینڈ ایکوزیشن کا مرحلہ تعطل کا شکار رہا۔

جب 2014ء میں ملک کے وزیراعظم نواز شریف تھے تو انہوں نے اس ڈیم کی تعمیر کو سنجیدہ لیتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ دیامر بھاشا ڈیم کے پہلے مرحلے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ صوبائی حکومت نے چھ مہینے قلیل عرصے میں 90 فیصد لینڈ ایکوزیشن مکمل کی اور زمینوں کی مد میں مقامی مالکان کو 52 ارب کی ادائیگی بھی کر دی۔ وزیراعلٰی گلگت بلتستان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو آرڈر 2018ء کے نام پر ایک با اختیار ہمہ جہت پیکج دیا تھا جس میں پہلی بار گلگت بلتستان کو قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں بطور مبصر نمائندگی دی گئی لیکن بدقسمتی سے سپریم اپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے گذشتہ دنوں آرڈر 2018ء کو معطل کرنے کا فیصلہ کر دیا گیا ہے جس پر وفاقی حکومت نے اعلٰی عدلیہ سے رجوع کیا ہے۔ کیونکہ آرڈر 2018ء وفاق کا عطا کردہ ہے اور صوبائی حکومت نہ تو سپریم اپلیٹ کورٹ میں اس تناظر میں فریق ہے اور نہ ہی پیٹیشنر میں۔ لہٰذا چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کو ان قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ 
 
خبر کا کوڈ : 739098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش