0
Friday 24 Oct 2014 18:18
عالمی سطح پر فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے

کچھ تنظیمیں پاک ایران تعلقات خراب کرنے کیلئے کام کر رہی ہیں، مولانا فضل الرحمان

ایسی کیا بات ہے جو پڑوسیوں کو ہم سے شکایات ہیں۔؟
کچھ تنظیمیں پاک ایران تعلقات خراب کرنے کیلئے کام کر رہی ہیں، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان پر تیسری بار خودکش حملہ ہوا ہے، ملکی ادارے انہیں پاکستانی سمجھتے ہیں تو سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ بلوچستان میں ایک ڈپٹی کمشنر نے ان کے ایک مدرسے کے مہتمم سے ایک فرقہ پرست مولوی کو بلانے کے لیے کہا، انہوں نے کہا کہ کچھ تنظیمیں پاک ایران تعلقات خراب کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا کہ ان پر تین حملے ہو چکے ہیں پر آج تک انہیں یہ پتہ نہیں چل سکا کے ان کے پیچھے کون ہے، یہ اداروں کی ذمے داری ہے کہ وہ ان پر حملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی سطح پر فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے، عرب دنیا میں بھی فرقہ واریت کی بنیاد پرجنگ ہو رہی ہے، سب کچھ عالمی ایجنڈے کے تحت ہو رہا ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں ملنے کے پیچھے عناصر اور لوگوں کو بسوں سے اتارکر قتل کرنے والوں کا بھی سراغ نہیں لگایا جا سکا، انہوں نے بلوچستان میں انتہا پسندی کو فروغ دینے والے چند عناصر کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض تنظیمیں پاک ایران تعلقات کو خراب کرنے کی کوششیں کررہی ہیں، جبکہ دیگر ممالک کے بھی کچھ تحفظات ہیں، ایسی کیا بات ہے جو پڑوسیوں کو ہم سے شکایات ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کیا بات ہے کہ پڑوسیوں کو ہم سے شکایات ہیں، کچھ تنظمیں پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں، کہتے ہیں سب کچھ عالمی ایجنڈے کے مطابق ہورہا ہے۔ اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر عبدالرحمان ملک نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور گذشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے خودکش حملے اور اس سے ہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فورسز پر فخر ہے لیکن پالیسی ساز ادارے کیا کر رہے ہیں، بلوچستان میں کافی عرصے سے بھیانک واقعات ہو رہے ہیں، لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا جا رہا ہے، یہ لوگ کون ہیں اور کریڈٹ لینے والے ادارے اس وقت کہاں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پراکسی وار کیوں لڑی جا رہی ہے، مسخ شدہ لاشیں اس صوبہ کا کلچر بن چکی ہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم ہر طرف پنگے کیوں لے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 416235
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش