0
Saturday 19 Jul 2014 11:17

فاٹا میں تعلیم پر حکومتی توجہ

فاٹا میں تعلیم پر حکومتی توجہ
رپورٹ: ایس این حسینی 

پاکستانی حکومت نے قبائلی علاقوں میں تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے فنڈز مختص کئے ہیں۔ فاٹا سیکرٹریٹ میں ذرائع ابلاغ کے مشیر طارق سعید نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ حکام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فاٹا کی حتمی ترقی کے لئے تعلیم ایک اعلٰی ترجیح ہونی چاہیئے۔ حکومت پاکستان نے 2014ء تا 2015ء کے فاٹا تعلیمی بجٹ میں 3 ارب 67 کروڑ روپے (3 کروڑ 72 لاکھ ڈالر) کی رقم مختص کی ہے جو کہ گذشتہ سال کے 3 ارب 64 کروڑ روپے (3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) کے بجٹ سے کچھ زیادہ ہے۔ حکام کے مطابق اضافی فنڈز کا بڑا حصہ اس نقصان کی مرمت کے لئے استعمال کیا جائے گا جو ملک میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے دوران بہت سے تعلیمی اداروں کو پہنچا ہے۔

شعبہ تعلیم کے ترقیاتی پراجیکٹس
اس حوالے سے جب ڈائریکٹر آف ایجوکیشن فاٹا خان خٹک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مختص کردہ رقم 1 سو 84 جاری منصوبوں اور 33 نئی اسکیموں پر خرچ کی جائے گی۔ ان منصوبوں میں 38 مڈل اسکولوں کی تعمیر اور 1 سو 25 پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کرکے مڈل اسکولوں میں تبدیل کرانا شامل ہے۔
 
کیڈٹ اور پوسٹ گریجویٹ کالجز کا قیام
تعلیمی بجٹ کا کچھ حصہ نئے کیڈٹ کالجوں کی تعمیر کے لئے استعمال کیا جائے گا جہاں مستقبل کے فوجیوں کو تربیت دی جائے گی۔ فاٹا سیکرٹریٹ نے کرم اور مہمند ایجنسیوں میں کیڈٹ کالجوں کی تعمیر کے لئے زمین خریدنے کی غرض سے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے (2 لاکھ 13 ہزار ڈالر) کی رقم مختص کی ہے۔ اعلٰی تعلیم سے کچھ فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ خار، پارا چنار اور میران شاہ میں واقع گورنمنٹ ڈگری کالجوں میں پوسٹ گریجویٹ کلاسیں متعارف کرانے کے لئے 69 لاکھ روپے (70 ہزار ڈالر) کی رقم رکھی گئی ہے۔ اسکول کے ننھے بچوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بھی کچھ فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔
 
قابل اور شہداء کے بچوں کی مالی اعانت
فاٹا تعلیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر آزاد خان وزیر نے کہا کہ ایک سو ہونہار بچوں کی مدد کے لئے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے (2 لاکھ 33 ہزار ڈالر) کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ اسکے علاوہ بچوں کے لئے وقف فنڈ کی مد میں 1 کروڑ روپے (1 لاکھ 1 ہزار ڈالر) اور پانچویں جماعت تک کے طلبہ کے لئے مفت درسی کتب فراہم کرنے کی غرض سے 10 کروڑ روپے (10 لاکھ ڈالر) رکھے گئے ہیں۔ شہداء کے بچوں کے لئے وظائف کی غرض سے 2 کروڑ روپے (2 لاکھ 3 ہزار ڈالر) استعمال کئے جائیں گے۔ اسکے علاوہ حکومت باصلاحیت بچوں کو لیپ ٹاپس کی فراہمی کے لئے بھی 3 کروڑ روپے (3 لاکھ 5 ہزار ڈالر) خرچ کر رہی ہے۔ 

اس وقت فاٹا میں مردوں کے لئے 23 اور خواتین کے لئے 12 کالجز ہیں جبکہ پوسٹ گریجویٹ کالجوں کی تعداد تین ہے۔ اعلٰی تعلیم کے شعبے کو توسیع دینے کے لئے حکومت فاٹا یونیورسٹی کی تعمیر پر 1 ارب 50 کروڑ روپے (1 کروڑ 52 لاکھ ڈالر) خرچ کرے گی۔ نئے بجٹ میں ایک آئی ٹی یونیورسٹی کی تعمیر اور فاٹا کے کالجوں میں ورچوئل یونیورسٹیوں کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ 

لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ
دریں اثناء حکومت لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے کی بھی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ فاٹا میں تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کے متعلق ایک محقق جاوید اقبال نے کہا کہ لڑکیاں متعدد وجوہات کی بناء پر اسکول کی تعلیم چھوڑ دیتی ہیں جن میں سے ایک اسکولوں کی ناگفتہ بہ حالت ہے۔ ان میں سے بعض اسکولوں میں موزوں بیت الخلاء بھی موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو نہ صرف ان شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ اسے موزوں عملہ بھی بھرتی کرنا چاہیئے۔
اس دفعہ بجٹ میں چھٹی سے دسویں جماعت کی طالبات کے لئے وظائف کی فراہمی کی غرض سے 1 کروڑ روپے (1 لاکھ 1 ہزار 4 سو 20 ڈالر) کی رقم رکھی گئی ہے۔ ایک غیر معمولی پیشرفت میں خواتین اساتذہ کے لئے تین ہاسٹلوں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 400155
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش