0
Tuesday 15 Apr 2014 23:27

دوسری عالمی اتحاد امت کانفرنس

دوسری عالمی اتحاد امت کانفرنس
رپورٹ: این ایچ نقوی

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام دوسری عالمی اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ کانفرنس میں کونسل کی نمائندہ جماعتوں کے وفود کے ساتھ ساتھ ایران اور افغانستان سے بھی مندوبین نے شرکت کی۔ ایرانی وفد میں آقائے سید مہدی علیزادہ موسوی، سیکرٹری جنرل کنگرہ مبارزہ با جریان ہائے تکفیری اور حجۃ الاسلام دکتر محمود وزیری شریک تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے درمیان موجود مختلف فرقے امت مسلمہ کی ہمہ جہتی کی واضح مثال اور امت کے مختلف رنگ ہیں۔ دشمنوں کی سازشوں سے یہ رنگ مدھم پڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری عوام دین سے نابلد ہے۔ جنرل ضیاء نے فوج میں آپریشن صلوٰۃ کا آغاز کیا، ہر یونٹ میں وردی والا امام پیش کیا گیا۔ لیکن فوج میں 60 فیصد دین سے بالکل نابلد تھے۔ ایف اے، بی اے پاس 50 فیصد کو بھی نماز تک پڑھنی نہیں آتی تھی۔ اسی طرح ہمارے سکولوں میں دین کی تعلیم واجبی سی دی جاتی ہے۔ 

سابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ افواج پاکستان کی ذمہ داری صرف ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے۔ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری علماء کرام پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن ہماری دینی جماعتیں ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہیں۔ تمام مسالک اسلام کے مختلف رنگ ہیں، تمام رنگ اچھے ہیں لیکن ایک رنگ اللہ کا رنگ ہے جو سب سے بڑھ کر ہے۔ اللہ نے کہہ دیا کہ مظلوموں کی حمایت اور مدد کرو، اب مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے کسی قسم کے فتویٰ جہاد کی ضرورت نہیں۔ دنیا کے بڑے استعمار امریکہ، روس اور نیٹو نے مسلمانوں سے شکست کھائی۔ اب امریکہ ایران کو سنی ممالک کے لئے خطرہ بناکر ہتھیار بیچ رہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالرؤف اورکزئی کا کہنا تھا کہ یہودی آج 1 کروڑ اور 34 لاکھ ہونے کے باوجود پورے دنیا کا نظام سنبھالے ہوئے ہیں۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ فرقہ واریت جیسے زہریلے پروپیگنڈے کے باعث امت مسلمہ کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔ کم خواندہ اور ناخواندہ لوگ قوم کو آپس میں لڑانے کے درپے ہیں۔ آج فلسطین، بحرین، افغانستان اور شام میں مسلمانوں کی عزت اور جان محفوظ نہیں۔ ہماری خواہش تھی کہ اس عالمی کانفرنس میں ایران اور سعودی عرب سے وفود شرکت کریں تاکہ ان ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکے۔

جماعتِ اسلامی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اُمتِ مسلمہ پوری انسانیت کے لیے تیار کی گئی ہے۔ آج 65 لاکھ سے زیادہ افواج اور دنیا کے ایک بہت بڑے حصے کے مالک ہونے کے باوجود مسلمان دنیا بھر میں غیروں کی سازشوں کا شکار ہیں اور ہر طرف مسلمانوں ہی کی لاشیں اٹھائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 35 سال سے مسلمان دو سپر پاورز سے نبرد آزما ہیں، اور دونوں عالمی طاقتیں مسلمانوں سے شکست کھا چکی ہیں۔ اب یونی پولر ورلڈ کے خلا کو کسی نے پر کرنا ہے۔ جاپان یا چائنہ اور سب سے بڑھ کر اُمت مسلمہ نے اس خلا کو پر کرنا ہے۔ دشمنانِ اسلام کی طرف سے عالمِ اسلام کو باہم لڑا کر تقسیم کرنے کی باتیں ریکارڈ پر موجود ہیں اور اس مقصد کے لیے خاص طور پر اسلامی تحریکیں نشانہ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد نیٹو چیف کا یہ اعلان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ ”جہادی اسلام اور پولیٹیکل اسلام سے دنیا کو خطرہ ہے“ اور یہ کہ ”سبز انقلاب دنیا کے لیے خطرناک ہے۔“ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ مسلمانانِ پاکستان اپنا ایک لائحہ عمل ترتیب دیں، جس کے تحت سب سے پہلے ملی یکجہتی کونسل کو متحرک و فعال بنایا جائے کیونکہ اس کونسل کا ماضی شاندار ہے۔ دوسرے مرحلے میں ملک کے اندر نفاذِ شریعت کے حوالے سے تمام مسالک کے متفقہ بائیس نکات کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ نیز اسلامی ممالک کے اندر جاری مہمات کا قلع قمع کیا جائے۔ اور آخر میں یہ کہ اتحادِ اُمت کے پیش نظر ”شانِ صحابہؓ “ اور ”شانِ اہلبیت کانفرنسیں منعقد کی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 373220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش