0
Tuesday 26 Aug 2014 20:03

کیا اسرائیل اب ایران پر حملہ کریگا؟

کیا اسرائیل اب ایران پر حملہ کریگا؟

تحریر: سہیل اقبال خان

دنیا میں بہت سے ممالک کے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے، کچھ ممالک اپنی ایٹمی طاقت کے نشے میں اِس قدر دُھت ہوچکے ہیں کہ وہ انصاف اور قانون کی پاسداری بھول چکے ہیں۔ ان میں سے ایک اسرائیل ہے، جسے اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر شاید اتنا ناز ہے کہ اب اسرائیل کے نزدیک کسی ملک کی حدود کی خلاف ورزی، عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنا، بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا عام معمول بن چکا ہے۔ اس کا عملی ثبوت ہمیں اسرائیل کے فلسطین پر حالیہ حملوں سے ملتا ہے، جس میں 2 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔ اسرائیل کو فلسطین میں اتنا ظلم کرکے سکون نہیں آیا کہ اب اس کے نئے عزائم دکھائی دینے لگ پڑے ہیں، جن کا رخ ایران کی جانب ہے۔ ایران کا یورینیم پلانٹ اسرائیل کا اگلا ہدف دکھائی دے رہا ہے۔ 

گذشتہ روز ایران کی فضائی حدود میں اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کی موجودگی اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ اسرائیل کی اگلی نظر ایران پر ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران میں جاسوسی کے لئے ایسا جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا گیا جو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس تھا مگر اسرائیل کو اُس وقت ناکامی و نامرادی کا سامنا کرنا پڑا جب ایران نے جاسوسی کی غرض سے آنے والے اسرائیلی جاسوس ڈرون طیارے کو میزائل سے مار گرایا۔ کچھ سوالات ہیں کہ جن کا اُٹھانا بنتا ہے کہ آخر یہ اسرائیلی جاسوسی ڈرون ایرانی ایٹمی پلانٹ کے قریب کیوں پرواز کر رہے تھے؟ کیا ڈرون طیارے کا مقصد نیوکلئیر کی معلومات اکٹھی کرنا تھا۔؟ 

میں اب بھی سوچتا ہوں کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر حالیہ بربریت کی اصل وجہ تو صرف یہ تھی کہ اُس کے 3 نوجوانوں کو اغواء کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اسرائیل نے بغیر تحقیق کئے فلسطین کو اُس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا اور پھر وہ کچھ ہوا جو بار بار بیان کرنا مشکل ہوجاتا ہے، مگر ایران نے تو اُس کی اہم ترین ٹیکنالوجی کو تباہ کیا ہے۔ تو اب کیا ہوگا؟ کیا فلسطین کی طرح اسرائیل اب ایران پر چڑھ دوڑے گا یا پھر ایرانی طاقت کو دیکھتے ہوئے خاموشی کو ہی خود کے لئے بہتر سمجھے گا، کیونکہ اسرائیل سمجھدار۔۔۔ اپنے ہر فیصلے پھونک پھونک کر کرتا ہے۔ انسان بھی ہمیشہ اُسی کی گردن پر ہاتھ ڈالتا ہے، جس کی گردن پتلی ہوتی ہے تو بھلا اسرائیل کس طرح جلد بازی میں ایران پر حملہ آور ہو جائے گا جبکہ وہ جانتا ہے کہ ایران کے خلاف کارروائی کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔
 
اِس لئے میرا تو ذاتی خیال یہی ہے کہ اسرائیل طاقت کے استعمال کرنے کے بجائے اپنے شاطرانہ دماغ کو حرکت میں لائے گا اور کوئی ایسی حکمت عملی بنانے کا سوچ رہا ہوگا کہ جس کی بدولت ایران پر عالمی دنیا انگلی اٹھائے اور ایران کے یورینیم کو عالمی سطح پر ایشو بنا کر ایران کو کمزور کیا جائے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ڈرون جاسوسی کے معاملے کو اسرائیل کس حد تک لے کر جاتا ہے اور کیا اس کے بعد اسرائیل کے ایران کے خلاف جنگی عزائم میں اضافہ ہوتا ہے یا کمی۔ ویسے تو یہ بھی کہا جانا چاہیے کہ عالمی برادری کو بھی اسرائیل کی اس جارحیت کا سختی سے نوٹس لینا چاہیئے، اگر اسرائیل ایسے ہی ہر ملک میں جاسوسی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتا رہا تو کوئی بھی اسرائیلی جارحیت سے محفوظ نہیں رہے گا۔
 
اسرائیل کی جنگی جارحیت پہلے ہی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔ اسرائیل کو اس جنگی جنون اور جارحیت کو ختم کرنا ہوگا، اگر اس نے یہ ترک نہ کیا تو عالمی سطح پر اسرائیل کو تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسرے ممالک کو اسرائیل کے ان عزائم کی بھرپور مخالفت کرنی چاہیئے تاکہ اسرائیلی جنگی عزائم میں کمی آئے۔ مگر جناب کیا کریں یہ تو عالمی برادری ہے اور یہ ہمیشہ اُسی کے ساتھ ہوتی ہے جس کے پاس طاقت ہوتی ہے۔۔۔۔ تو نہ میں عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی غرض سے اپنا وقت ضائع کرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور آپ سے بھی یہی گزارش ہے کہ آپ بھی ایسا مت کیجئے۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس

خبر کا کوڈ : 406783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش