0
Tuesday 22 Jul 2014 17:49
عرب بادشاہتیں اور آمریتیں عالمی استعمار کیساتھ ملی ہوئی ہیں

القدس اور فلسطین کی مکمل آزادی تک یوم القدس منانا چاہئیے، ایس ایم ضمیر

او آئی سی مسلم امہ کیلئے آج تک کوئی بھی مثبت قدم اٹھانے سے قاصر نظر آئی ہے
القدس اور فلسطین کی مکمل آزادی تک یوم القدس منانا چاہئیے، ایس ایم ضمیر

ڈاکٹر ایس ایم ضمیر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سینیئر نائب صدر ہیں، اس کے ساتھ ساتھ آپ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔ اسلام ٹائمز نے گذشتہ دنوں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام "زخمی زخمی قدس پکارا، اب تو مسلم جاگ خدارا" کے عنوان سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر کا ایک مختصر انٹرویو کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین اور غزہ پر حالیہ صیہونی اسرائیلی جارحیت و بربریت پر عرب ممالک اور او آئی سی کے مایوس کن کردار کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ او آئی سی مسلمانوں کیلئے آج تک کوئی بھی مثبت قدم اٹھانے سے قاصر نظر آئی ہے، جب بھی مسلم امہ پر برا وقت آیا ہے، جب بھی ظلم ہوا ہے، چاہے وہ فلسطین ہو، کشمیر ہو، چاہے وہ مصر ہو یا شام ہو یا عراق ہو، کسی بھی مسئلے میں او آئی سی کا کردار انتہائی شرمناک و مایوس کن رہا ہے، آج غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے، مگر ہمیں کوئی امید نظر نہیں آتی ہے کہ او آئی سی اس حوالے سے بھی کوئی کردار ادا کرے۔

اسلام ٹائمز: بعض عرب ممالک نے اسرائیل کو ناصرف تسلیم کیا ہوا ہے بلکہ سفارتی و تجارتی تعلقات بھی قائم ہیں، بعض کے درپردہ تعلقات ہیں، اس صورتحال میں مسئلہ فلسطین کیسے حل ہوسکتا ہے، کیا کہیں گے۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
بات اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی نہیں ہے، بات یہ ہے کہ پالیسی کیا ہے، جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم بھی کیا ہوا ہے، اگر ان ممالک کی پالیسیاں اسرائیلی ظلم اور جو اسرائیل نے فلسطین کے علاقوں پر قبضہ کیا ہوا ہے ان کی مخالفت کرتی ہیں، تو یہ تو پالیسیوں پر منحصر ہوتا ہے، یہ اب ضروری نہیں ہے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے یا نہیں کرنا بلکہ اب اصل بات یہ ہے کہ وہ پالیسیاں جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے بارے میں اپنائی ہوئی ہیں، ان پالیسیوں کی کوئی کس حد تک مخالفت یا حمایت کرتا ہے، اصل مسئلہ اب یہ ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکی نگاہ میں عرب و مسلم حکمران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسلم امہ کی صحیح ترجمانی کر رہے ہیں۔؟ عرب حکمران و بادشاہتوں کا وظیفہ کیا ہونا چاہئیے۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
عرب ممالک بالکل بھی امت مسلمہ کی صحیح ترجمانی نہیں کر رہے، عرب ممالک میں یا تو آمریت ہے یا پھر بادشاہت، اور یہ دونوں قوتیں آزادی کی قوتوں کی حمایت نہیں کرتیں، ترقی پسندی کی قوتوں کی حمایت نہیں کرتیں۔ اگر یہ عرب ممالک چاہیں تو مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بہت بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں جیسا کہ 1974ء میں شاہ فیصل نے بہت بڑا کردار ادا کیا تھا اور تیل کی طاقت کو استعمال کیا تھا، لیکن اس وقت خود ان میں اتنی تقسیم نظر آتی ہے، یہ خود کئی حصوں میں تقسیم نظر آتے ہیں، یہ سب اپنی اپنی بادشاہتیں بچا رہے ہیں، اس وقت یہ اپنی ریاستیں بچا رہے ہیں، یہ عرب بادشاہتیں اور آمریتیں عالمی استعمار کا حصہ بنے ہوئے ہیں، عالمی استعمار کے ساتھ یہ سب ملے ہوئے ہیں، ان کے تانے بانے امریکہ اور دوسری مسلمان مخالف عالمی قوتوں سے ملتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: شام میں شکست کھانے کے بعد دولة الاسلامیہ فی العراق و شام (المعروف داعش) نے عراق میں کچھ علاقوں پر قبضہ کر لیا اور حال ہی میں داعش نے دنیا بھر میں اپنی خلافت اور داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اپنے آپ کو حضرت ابو بکر کا ثانی قرار دیتے ہوئے دور حاضر میں خلیفة المسلمین ہونے کا اعلان کر دیا ہے، اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
چونکہ مسلم امہ میں کوئی مرکزیت نہیں ہے، مرکزیت ختم ہوگئی ہے، لہٰذا اس قسم کی چیزیں اٹھ رہی ہیں، داعش اور ابوبکر البغدادی جس فلسفے کے تحت کام کر رہے ہیں وہ ایک شدت پسند اسلام ہے، اور اسلام کسی بھی قسم کی شدت پسندی کی اجازت نہیں دیتا۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے آپ کیا راہ حل تجویز کرتے ہیں۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے تمام مسلم امہ، مسلم ممالک اور وہ تمام غیر مسلم ممالک جو حق کو حق سمجھتے ہیں، وہ بیک وقت اقوام متحدہ میں اس بات کی مذمت کریں کہ فلسطین پر اسرائیل نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے، بلکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے تو ایک مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی فوج غزہ کی باؤنڈری کی حفاظت کرے اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کیخلاف ایک مضبوط قراردار پیش کی جائے، اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جانا چاہئیے، فلسطینیوں کو حق خود ارادیت دلانا چاہئیے، بیت المقدس کو آزاد کرانا چاہئیے۔

اسلام ٹائمز: رمضان کا آخری جمعة المبارک پوری دنیا میں عالمی یوم القدس کی مناسبت سے منایا جاتا ہے، اس حوالہ سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر:
امام خمینی (رہ) نے رمضان کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کیا تھا، لہٰذا یوم القدس کو پاکستان سمیت عالمی سطح پر دنیا بھر میں بھرپور انداز میں منانا چاہئیے اور یہ اس وقت تک منانا چاہئیے، جب تک القدس اور فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔

خبر کا کوڈ : 400897
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش