0
Wednesday 9 Oct 2013 10:45

زلزلہ میں معذور ہونیوالے افراد کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

زلزلہ میں معذور ہونیوالے افراد کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
اسلام ٹائمز۔ 2005ء کے قیامت خیز زلزلے میں معذور ہونے والے افراد کسمپرسی کی حالت میں کوئی ان کی مدد کو آیا نہ کسی نے ان کی دلجوئی کی معذور افراد میں بڑی تعداد ابھی تک زیرعلاج ہے۔ معذور افراد بے بسی کی تصویر بنے زندگی کے دن گزار رہے ہیں۔ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے متاثرین زلزلہ کی بڑی تعداد آج بھی کسی مسیحا کی منتظر ہے۔ معذور افراد کے لیے دشوار گزار علاقوں میں زندگی گزارنا وبال بن چکا ہے۔ متعدد معذور افراد آج بھی ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر 2005ء کے قیامت خیز زلزلے نے جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد کو موت کی وادی میں اتار دیا وہاں ہزاروں معذور ہوگئے۔ زلزلہ سے معذور ہونے والے افراد پر نہ ہی آزاد خطہ کی حکومت نے کوئی توجہ دی نہ ہی وفاقی حکومت ان افراد کے لیے کسی پیکیج کا اعلان کر سکی ہے۔ معذور افراد حکومتوں کی بے بسی اور معاشرے کے بے رحم ہاتھوں بہت کٹھن ماحول میں زندگی کے دن گزار رہے ہیں۔ 

معذور افراد سے رابطہ کرنے پر انھوں نے حکمرانوں کی بے حسی اور عدم توجہی پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفت نے ہمیں زندہ درگور کر دیا ہے ہمارے جسم میں روح تو موجود ہے لیکن جسمانی اعضاء معذور ہونے سے ہماری زندگی کا رنگ پھیکا پڑ چکا ہے، ہم نہ چل سکتے ہیں نہ زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ متاثرین زلزلہ اور بطور خاص زلزلہ سے معذور افراد کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کرے۔ معذور افراد کی مشکلات کم کی جائیں اور انھیں زندہ رہنے کا حق دیا جائے۔ انھوں ںے کہا کہ زلزلہ قدرتی آفت ہے اور ہماری آزمائش بھی ہم اسے اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش سمجھ کر صبرواستقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں مزید کسی آزمائش سے بچائے۔
خبر کا کوڈ : 309539
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش