0
Sunday 27 Jul 2014 09:33

افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء سے یہاں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، جنرل ہوڈا

افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء سے یہاں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، جنرل ہوڈا
اسلام ٹائمز۔ شمالی کمان کے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا کا کہنا ہے کہ فوج افغانستان نے امریکی افواج کے انخلاء کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، انہوں نے کہا ’’ہمیں ہنگامی حالات کیلئے تیار رہنا ہے، یہ میرا کام ہے کہ میں دیکھوں کہ کس طرح ہنگامی حالات پیدا ہونے والی ہیں اور اس سے جموں و کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہے، لہٰذا افغانستان سے باہر پھیل جانے کا خطرہ ہے، ملی ٹنٹ یہاں آسکتے ہیں‘‘، انہوں نے مزید کہا ’’ایسا نہیں ہے کہ کوئی فرد اس پر بات نہیں کررہا ہے، آپ حزب المجاہدین کے سربراہ کے بیانات پڑھ رہے ہیں جن میں وہ کہتے ہیں کہ میں القاعدہ اور طالبان سے مدد لوں گا، ہم طالبان کی جانب سے بیانات سن رہے ہیں کہ کشمیر ان کا اگلا میدان جنگ ہوگا، غزوہ ہند جیسی اصطلاحات استعمال کی جارہی ہیں، گوکہ ابھی تک اس کو عملی صورت نہیں ملی ہے لیکن ان چیزوں پر آپ کو نظر رکھنی ہے اور اس کیلئے تیار رہنا ہے‘‘۔ جنرل ہوڈا نے ان خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ سرینگر میں آئی ایس آئی ایس کے پرچم لہرائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاں ان تمام چیزوں سے ہم پریشان ہوتے ہیں تاہم ہم ان تمام ہنگامی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ اگر ایسی صورتحال رونما ہوتی ہے تو اس سے کیسے نمٹا جاسکے۔

آزاد کشمیر میں چینی فوج کی موجودگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فوری خطرہ نہیں ہے، کچھ میڈیا رپورٹ ہیں کہ وہاں چینی فوج موجود ہے تاہم وہ ترقیاتی کاموں سے منسلک ہیں، ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ ایل او سی کے قریب ہیں جس سے کوئی فوری خطرہ پیش ہوتا، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کل پونچھ کے مینڈھر سیکٹر اور جموں کے اکھنور سیکٹر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں تاہم ان کی شدت گزشتہ برس کی نسبت بہت کم ہے تاہم یہ مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر جنگ بندی اعتماد سازی کا سب سے بڑا قدم ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کیلئے بہتر یہی ہے کہ جنگ بندی قائم رہے، جنرل ہوڈا کا کہنا تھا کہ میں بھارت و پاکستان کے تعلقات پر کچھ نہیں کہہ سکتا، انہیں ایک مخصوص مقام پر چلایا جارہا ہے لیکن سرحدوں پر جو واقعات رونما ہورہے ہیں، یہاں تک کہ خارجہ سیکریٹری نے بھی کہا کہ سرحدوں پر سکوت اعتماد سازی کا سب سے بڑا قدم ہے اور اگر ایل او سی اور سرحدوں پر صورتحال پر سکون رہی تو اس سے مدد مل سکتی ہے اور نتیجہ کے طور پر مجموعی تعلقات بہتر بن سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر صورتحال پرسکون ہے۔
خبر کا کوڈ : 401753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش