2
0
Thursday 15 Feb 2024 02:03

ایم ڈبلیو ایم کو درپیش چیلنج

ایم ڈبلیو ایم کو درپیش چیلنج
تحریر: سید تنویر حیدر

حالیہ الیکش میں جس طرح باقاعدہ پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئیں، وہ پاکستان کے انتخابات کی تاریخ میں اپنی مثال آپ تو ہیں ہی، لیکن اس کے بعد لمحہء موجود میں جس طریقے سے اقتدار کی بندر بانٹ کا سلسلہ جاری و ساری ہے، وہ بھی عالم مثال میں اپنی ایک الگ مثال رکھتا ہے۔ ایوان اقتدار تک پہنچنے کے لیے اب ہمارے سامنے ایسے ایسے فارمولے گردش کر رہے ہیں، جنہوں نے بڑے بڑے حساب دانوں کے سر چکرا دیئے ہیں۔ کل تک مختلف ٹی وی چینلوں کے سٹوڈیوز میں بیٹھ کر جو ستارہ شناس آسمان کے ستاروں کا حال بتاتے تھے، آج خود افق کی اتھاہ گہرائی میں کہیں غروب ہوچکے ہیں۔

لیلیٰء اقتدار تک پہنچنے کے انہی فارمولوں میں سے ایک فارمولا یہ ہے کہ اکثریتی ووٹ لینے والے پی ٹی آئی کے حمائتی اراکین خود کو ”مجلس وحدت مسلمین“ میں ضم کر دیں۔ اگر عملی طور پر یوں ہو جاتا ہے تو پھر یہ ایم ڈبلیو ایم کے شانوں پر اچانک پڑنے والا ایسا بارِگراں ہوگا، جس کے لیے شاید وہ پہلے سے تیار نہیں ہے۔ اس وقت تک پی ٹی آئی کے ساتھ، بقول اس کے، جو ناانصافیاں کی گئی ہیں، ان کی ایک طویل داستان ہے۔ ملک کی اکثریتی پارٹی جب مجلس وحدت مسلمین کے پرچم تلے آئے گی تو پھر سیاسی اور غیر سیاسی میدان میں پی ٹی آئی کی جنگ ایم ڈبلیو ایم کی جنگ بن جائے گی۔

ایم ڈبلیو ایم جس نے ببانگ دہل خون کے آخری قطرے تک عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے، اب اس کے سامنے ایک ایسا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے، جس کا سینہ چیر کر اسے پی ٹی آئی کی کشتی کو ساحل مقصود تک پہنچانا ہے۔ اس بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑانے کے لیے ضروری ہے کہ اب مجلس وحدت وہ کام کرے، جو بوجوہ اب تک اس سے نہیں ہوسکا اور جو اس کی پہلی ترجیح ہونی چاہیئے تھی، یعنی اپنی جماعت کو مضبوط بنائے۔ لوگوں سے روابط بڑھائے، ہر شعبہء زندگی کے اہم افراد پر مشتمل ایک تھنک ٹینک وجود میں لائے۔ ایم ڈبلیو ایم کو چاہیئے کہ ملت کے وہ افراد جو ان سے بعض امور پر اختلاف رکھتے ہیں، ان کی طرف ہاتھ بڑھائے وغیرہ وغیرہ۔

ایسے میں جبکہ پی ٹی آئی بھی اپنے مفاد کے لیے خود کو ایم ڈبلیو ایم میں ضم کر رہی ہے تو کیا یہ ممکن نہیں کہ باقی شیعہ جماعتیں اگر قومی مفاد میں اپنے وجود کو مجلس وحدت میں ضم نہیں کرسکتیں تو کم سے کم مجلس کے پہلو سے اپنا پہلو ملائے ہوئے نظر آئیں۔؟ یاد رہے کہ جس قسم کا محاذ اب مجلس وحدت کے سامنے کھلنے جا رہا ہے، وہ صرف سوشل میڈیا تک موجود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ کار نہایت وسیع ہے، ہماری دعا ہے کہ خدا ایم ڈبلیو ایم کو اس میدان میں سرخرو کرے۔
خبر کا کوڈ : 1116291
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
سلام
سردار صاحب ھنوز دلی دور است۔ جب ہو جائے، تب جشن منا لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن تب تک صبر و تحمل سے کام لیں۔ اسلام ٹائمز میں اگر کوئی عقلمند آدمی موجود ہے تو اسکے لیے مشورہ ہے کہ تکفیریوں کی شکست سمیت جتنی بھی باتوں کا کریڈٹ مجلس وحدت مسلمین لے رہی ہے، اس پر ساری تحریریں اپنے ریکارڈ میں محفوظ کرکے ان پبلش کر دیں۔ مزید ان بونگیوں کو حکومت سازی تک بالکل بھی نہ شایع کریں۔۔۔ ان کی احمقانہ خود محوری، خود پسندی کہیں کسی اجتماعی نقصان کا سبب نہ بن جائے۔ اللہ نہ کرے ایسا ہو، لیکن محتاط رہا جائے۔ کم سے کم ایک رائے یہ ہے کہ اتمام حجت کے لیے، تاکہ کل کلاں آپ گواہ رہیں کہ بروقت متنبہ کر دیا گیا تھا، بہانہ نہ ہو۔
Pakistan
اسلام ٹائمز میں اگر کوئی عقلمند اور واقعی اسلام ناب محمدی کا مطیع ہوتا تو میرے مشورے پر مجلس وحدت مسلمین کی بونگیوں کو ان پبلش کرچکا ہوتا۔ ھنڑ منالو جشن. شیعہ اسلامی شناخت کے ساتھ سیاست نہیں کرنا تھی تو شروع میں ہی عمران خان کی قیادت میں راجہ صاحب اور ہم فکر افراد پی ٹی آئی جوائن کرلیتے. سال 2011ء سے اب تک کی کارکردگی ایسی ہرگز نہیں کہ فخر کیا جاسکے۔
ہماری پیشکش