0
Wednesday 8 May 2024 15:09

رافیل گروسی کا دورہ ایران

رافیل گروسی کا دورہ ایران
تحریر: سید رضا میر طاہر

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی بین الاقوامی ایٹمی کانفرنس میں شرکت اور ایران کے اعلیٰ ایٹمی اور سیاسی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایک وفد کے ہمراہ پیر کے روز دوپہر کے وقت تہران پہنچے۔ ایران کے اپنے 2 روزہ دورے کے دوران گروسی نے پہلی بین الاقوامی جوہری کانفرنس میں شرکت کے لیے پیر کی شام اصفہان کا سفر کیا اور جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات اور بات چیت کی، انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات  بھی دیئے۔ گروسی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب مغربی ایشیائی خطہ صیہونی حکومت کی جارحیت اور غزہ میں خونریز جنگ کے جاری رہنے کی وجہ سے ایک بڑے سکیورٹی اور سیاسی بحران میں گھرا ہوا ہے۔

اسی دوران پہلی بار ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان براہ راست تصادم ہوا۔ایران نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیل کے حملے کا جواب دیا ہے۔ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بار بار زور دینے کے باوجود، تل ابیب، واشنگٹن کے ساتھ مل کر تہران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں کا الزام لگاتا رہتا ہے۔ تاہم، ایران نے اپنی تمام جوہری سرگرمیوں بشمول 60 فیصد افزودگی اور نئے سینٹری فیوجز کی تعمیر کی قانونی حیثیت پر زور دیتے ہوئے (جو یقیناً یورپی ٹرائیکا کی جانب سے JCPOA کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی تھی) اپنے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر زور دیتا ہے۔

درحقیقت، جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تہران کی کوششوں کے حوالے سے مغربیوں کے بے بنیاد الزامات کے برعکس، ایران بجلی کی پیداوار، ادویات اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں بڑی حد تک پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ خاص طور پر ایران کی بجلی کی ضرورت کے تناظر میں جوہری پاور پلانٹس کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر زور دیتا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی متعدد رپورٹوں کے دوران ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کی کئی بار تصدیق ہوچکی ہے۔ لیکن جو چیز امریکہ اور اس کے شراکت داروں کی مبینہ تشویش کا باعث بنی ہے، وہ جے سی پی او اے سے امریکہ کے انخلا کے بعد ایران کے اقدامات ہیں۔

اگرچہ، (JCPOA) جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر، ایران نے اپنی جوہری ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے اور کئی سالوں تک اپنی جوہری سرگرمیوں، مواد اور تنصیبات کو محدود کرنے کا عہد کیا تھا، لیکن مئی 2018ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں، امریکہ اس معاہدے سے نکل گیا اور اس نے ایران کے خلاف سخت ترین پابندیاں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اختیار کی۔ دوسری جانب 4+1 گروپ کے یورپی اراکین کی جانب سے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے، تہران نے پہلے اپنے جوہری وعدوں کو 5 مراحل میں کم کیا اور پھر قومی اسمبلی کی قرارداد کے نفاذ کے مطابق جوہری ترقی کی سمت میں نئے اقدامات کیے، جن میں 20% افزودگی اور پھر 60% افزودگی، یورینیم دھات کی فراہمی اور جوہری تنصیبات اور آلات کی توسیع شامل ہیں۔

ایران کا یہ اقدام  واشنگٹن اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث بنا ہے، خاص طور پر صیہونی حکومت اس کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ اضافی پروٹوکول پر عمل درآمد کی معطلی کے تناظر میں ایجنسی کے ساتھ تعاون کی سطح میں کمی بھی قومی اسمبلی مجلس شوریٰ اسلامی کی قرارداد پر عمل درآمد کے فریم ورک میں اور یورپی یونین کے وعدے کے عدم نفاذ کے ردعمل میں ہوئی ہے۔ ویانا میں پابندیاں ہٹانے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے دوران اور موجودہ وقت میں، ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ JCPOA کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر لاگو کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اسے یقین ہو جائے کہ امریکہ معاہدے میں واپس آئے گا اور عالمی معاہدے کے تحت پابندیاں اٹھا لی جائیں گی نیز معاہدے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہوجائیگا۔

اسی دوران، ایران کی 30ویں قومی جوہری کانفرنس اور پہلی بین الاقوامی جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کانفرنس 6 سے 8 مئی 2024ء تک اصفہان میں منعقد ہوئی، حس میں ایران نے اپنی جوہری پیشرفت کو ظاہر کرتے ہوئے مختلف ممالک کے ماہرین کو اعتماد میں لیا۔ ایران نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے سربراہ جواد کریمی ثابت نے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کانفرنس میں مختلف ممالک کے 50 بین الاقوامی محققین کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس تقریب میں شرکت کے لیے اندرون و بیرون ملک سے استقبال منتظمین کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ ایران کے بارے میں کریمی ثابت نے کہا: اصفہان میں ایران کے ایٹمی سائنس اور ٹیکنالوجی کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں رافیل گروسی کی موجودگی ہمارے پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی حمایت کی تصدیق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے فرائض میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنے تمام ممبران کے لیے جوہری علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے اس طرح کی بین الاقوامی تقریبات کی حمایت کرے۔ ایران نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے سربراہ جواد کریمی ثابت نے اس سائنسی تقریب کے انعقاد میں ایجنسی کے تعاون کو سراہا۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ گروسی کا دورہ ایران اور اصفہان میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت ایک ایسے وقت میں جب صیہونی حکومت کی طرف سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مغرب کی حمایت سے وسیع پیمانے پر سیاسی، نفسیاتی اور پروپیگنڈہ جنگ جاری ہے، ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

ایران کی جوہری سرگرمیاں، توانائی اور جوہری ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی زبردست پیشرفت (جو یقیناً مکمل طور پر مقامی نوعیت کی ہیں اور ملکی صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہیں) تمام شرکاء کے لئے قابل توجہ تھیں۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی، ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن جہتوں سے آگاہ ہیں، انہیں مغرب کے دباؤ کے سامنے کھڑے ہونا چاہیئے اور ان قوتوں کو جواب دینا چاہیئے، جو صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر ایران کی جوہری پیشرفت کا مقابلہ کرنا چاہتی ہیں۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو ایران سمیت تمام ممالک کے جوہری حقوق کا احترام کرنا چاہیئے اور جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے لئے راستے ہمموار کرنے میں تعاون کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 1133725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش