0
Monday 2 Dec 2019 13:11

عراق، لبنان اور ایران میں مشترکہ اہداف

عراق، لبنان اور ایران میں مشترکہ اہداف
اداریہ
اکتوبر، نومبر کے پہلے مہینے عراق، لبنان اور ایران کے لیے بڑے دشوار گذرے ہیں۔ تینوں ممالک میں عوامی مظاہرے ہوئے، تینوں ممالک میں حکومت کی تبدیلی کے نعرے لگائے گئے۔ تینوں ممالک میں اقتصادی اور معیشتی مسائل کو سامنے رکھ کر عوام سڑکوں پر آئے۔ دو ممالک میں مظاہرین نے اپنے مطالبات میں سے ایک مطالبہ یعنی وزیراعظم کے استعفیٰ کو مںظور کروا لیا ہے۔ البتہ ایران میں یہ کام انجام نہیں پا سکا۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ مسئلہ عراق و لبنان کیطرح از خود شروع نہیں ہوا، بلکہ ایرانی حکومت کیطرف سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے ردعمل میں عوام سڑکوں پر آئے۔ شاید اسی لیے حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ پورا نہ ہوسکا۔ تینوں ممالک میں عوام کے مطالبات جائز تھے، لیکن تینوں ممالک میں پرامن مظاہروں کو اغواء کر کے پرتشدد اور اشتعال انگیز فسادات میں تبدیل کر دیا گیا۔ تینوں ممالک کے پرتشدد مظاہرین میں کافی سارے مشترکات پائے جاتے ہیں اور انکی بیرونی وابستگیاں بھی امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سے ملتی نظر آتی ہیں۔

ان اشتراکات کو ہرگز اتفاق نہیں کہا جا سکتا۔ بلکہ اس کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مزید واضح ہوتی جائیگی۔ ایران کی مضبوط حکومت اور عوام کی بصیرت و بیداری کو الگ رکھ کر اگر عراق و لبنان کا جائزہ لیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان ممالک کو سیاسی، آئینی، سلامتی اور اقتصادی بحران میں مبتلا کر کے ان ممالک کی تقسیم اور اسرائیل کے تحفظ کے پرانے سامراجی ایجنڈے کو ممکن بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لبنان کیطرح عراق میں بھی اگرچہ وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے استعفیٰ دے دیا ہے اور عراقی پارلیمنٹ نے اسے قبول بھی کر لیا ہے، لیکن کیا عراق میں بے روزگاری، کمزور گورننس اور کرپشن کی ذمہ داری عادل المہدی کی بارہ ماہ کی حکومت ہے؟۔ ہرگز ایسا نہیں، عادل المہدی کو گذشتہ حکومتوں کی طرف سے جو فرسودہ اور کرپش زدہ نظام ملا تھا، جسکا اصل باعث امریکہ تھا، وہ اسکا شکار ہو گئے۔

عراقی عوام کو جس طرح استعمال کیا گیا اور اس وقت جو نعرے لگائے جا رہے ہیں، وہ عراقی عوام کے نہیں، اس مخصوص حلقے کے ہیں جو امریکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ کیا یہ عجیب بات نہیں کہ عراق میں جن قوتوں نے داعش کو شکست دی، آج مظاہرین ان کا نام لیکر ان کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ کیا داعش کی شکست میں مرجعیت، حشد الشعبی، سیاسی اتحاد اور ایران کا کردار کسی سے پوشیدہ ہے، آج عراق میں ان چاروں عناصر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکہ، داعش کے منصوبے کو ناکام بنا کر عالمی سامراج کو شکست دینے والے عناصر سے انتقام لینا چاہتا ہے۔ اسی لیے اس نے ایران، عراق اور لبنان میں اپنے ایجنٹوں کو پر تشدد مظاہروں کے لیے میدان میں اتارا ہے۔ ایران میں گرفتار ہونے والے تخریب کاروں نے بہت سے اعترافات کیے ہیں۔ لبنان اور عراق میں بھی شرپسندوں اور نقاب پوشوں کو گرفتار کر کے حقائق سامنے لائے جائیں تو امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہو کر سامنے آ جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 830277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش