0
Tuesday 14 Jan 2020 17:47

شہید سردار سلیمانی سے امریکا کو اتنی دشمنی کیوں تھی؟

شہید سردار سلیمانی سے امریکا کو اتنی دشمنی کیوں تھی؟
تحریر: فدا حسین ساجدی

سردار قاسم سلیمانی ایک بے نظیر اور عظیم شخصیت تھے، وہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے القدس بریگیڈ کے کمانڈر تھے، اس عہدے پر تقریباً 22 سال یعنی شہادت تک فائز رہے۔ انہیں زندگی میں اتنی عزت ملی، جتنی عزت شاید ہی کسی کو نصیب ہوئی ہو۔ رہبر انقلاب اسلامی نے انہیں زندہ شہید کا لقب دیا تھا۔ وہ واقعی معنوں میں اشداء علی الکفار رحماء بینھم کا مصداق تھے۔ انہوں نے استکباری طاقتوں کی نیند حرام کر دی تھی جبکہ مسلمانوں اور دنیا کے مستضعف لوگوں کے لئے انتہائی مہربان تھے۔ ان کی آزادی اور ان کے تحفظ کی خاطر آپ نے اپنی پوری زندگی جہاد میں گزار دی۔
ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن 

سپاہ پاسداران کی القدس بریگیڈ کی ذمہ داری، بیرونی محاذوں پر عوامی منتخب و قانونی حکومتوں اور مظلوموں کا دفاع اور ان کو تحفظ دلانے کے لیے جنگ لڑنا تھی۔

امریکہ کی سردار سلیمانی سے شدید دشمنی اور انکی شہادت کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔
1۔ امریکہ نے اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر مشرق وسطیٰ میں اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کو جنم دیا اور اس کی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایران میں جب اسلامی انقلاب آیا تو فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ اور عالم اسلام کے لئے اس کے خطرات کی پیش نظر ایران نے سختی سے اس کی مخالفت شروع کی، یہاں تک کہ امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ اسرائیل ایک کینسر کا غدود ہے، اس کو ہر صورت میں ختم ہونا چاہیئے۔ اسی تناظر میں مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں حزب اللہ اور حماس و غیرہ۔۔۔۔ جیسی اسلامی مزاحمتی تحریکیں وجود میں آئیں اور ایران نے شروع سے ہی انسانی اہداف کی خاطر ان کی حمایت کی ہے۔ جس کے نتیجہ مین نہ صرف عالمی استکبار اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہوا بلکہ اسرائیل کو ہمہ وقت اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی طرف سے خطرہ لاحق رہا۔ ان تحریکوں میں سے اکثر کی تاسیس، تربیت، ٹریننگ اور جنگی مہارتوں سے لیس کرنے میں سردار سلیمانی کا بڑا کردار تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ اور عالمی منحوس طاقتیں ایشیاء میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے درپے ہیں، جن کے حصول کیلئے انہوں نے پلاننگ بنا رکھی ہے، لیکن ایران اور اس کی حمایت یافتہ طاقتیں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، اس وجہ سے بھی دشمن اپنا تمام نقشہ نقش بر آب ہوتا دیکھ کر آگ بگولہ ہوا ہے۔

2۔ سابق امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایشیاء میں ایک نیا مشرق وسطیٰ جنم لینے والا ہے، لیکن اس کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا اور بقول سید مقاومت سید حسن نصر اللہ، نئے مشرق وسطیٰ کے نام کا بچہ کیونکہ ناجائز تھا، اس لئے سقط ہوگیا۔
3۔ امریکا کے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے سات کھرب ڈالرز خرچ کئے ہیں، لیکن ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ امریکہ کو نہ صرف سات کھرب ڈالر کی لاگت کا بہت بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ بےتحاشا جانی ضیاع کے علاوہ امریکہ کے بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو غیر قابل جبران ضرر پہنچا ہے، اس وقت امریکا دنیا میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ملک سمجھا جاتا ہے۔ امریکا ان تمام نقصانات کا ذمہ دار ایرانی سربراہان اور اسلامی مزاحمتی قوتوں کو سمجھتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ رہبر معظم کی بے مثال تدبیر اور ان کے سردار سلیمانی جیسے خصوصی پیروکاروں کی شبانہ روز محنت سے ان کا کوئی ایک بھی ناپاک ہدف، عملی نہیں ہوسکا۔ دشمن یہ سب چیزیں جانتا ہے۔

4۔ دوسروں کو استعمال کرکے اپنے مفادات حاصل کرنا شیطان صفت انسانوں کی ہمیشہ سے عادت رہی ہے، امریکا اور عالمی استکبار اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے القاعدہ اور طالبان جیسی تنظیمیں وجود میں لایا اور ان کی حمایت کی، اس کے بعد جب اسلامی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے اسرائیل کو سخت خطرہ لاحق ہوا تو داعش جیسی دنیا کی سفاک ترین دہشت گرد تنظیم کی تاسیس کی، اسے ہر قسم کی سہولیات فراہم کیں کیونکہ انہیں سو فیصد یقین تھا کہ ان کے توسط سے مشرق وسطیٰ میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔ لیکن ان کے تصور کے خلاف بہت قلیل مدت میں سردار سلیمانی جیسی شخصیات کے ہاتھوں داعش تہس نہس ہوگئی۔

5۔ شام اور عراق شیعہ کمیونٹی کے لئے مقدس مقامات کی وجہ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور خاص طور پر کربلا کی زیارت جوانوں میں جہاد و شہادت کا جذبہ ابھارنے اور ظالم حکمرانوں کی نسبت نفرت پیدا کرنے میں بہت موثر ہے، اسی وجہ سے پوری تاریخ میں ان مقدس مقامات میں ناامنی پھیلانے کی مختلف کوشش ہوتی رہی ہیں اور امریکہ کیجانب سے عراق پر جنگ مسلط کرنے کے اہداف میں سے ایک ہدف یہ بھی تھا، لیکن سردار سلیمانی اور انکے ساتھیوں کی فدا کاری اور عظیم کارناموں کے نتیجے میں نہ صرف مقدس مقامات میں امن و امان برقرار ہے بلکہ اربعین کے ایام میں پوری دنیا سے عاشقان امام حسین علیہ السلام کا ایک بے مثال مجمع اکٹھا ہو جاتا ہے۔ جسکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ سردار سلیمانی کے قریبی ساتھیوں کے کہنے کے مطابق اربعین کے اجتماع کا بندوبست کرنے میں انکا بہت بڑا کردار تھا، جسکی وجہ سے دشمن اس ہدف میں بھی بری طرح شکست کھا گیا۔ 

ان تمام علل اور عوامل کی وجہ سے دشمن عالمی استکبار، صہیونیزم خاص طور پر امریکا اور اس کے غلام عرب ممالک کے خائن حکمران سردار سلیمانی اور اسلامی مزاحمتی طاقت کے دیگر رہنماوں سے سخت ناراض ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایرانی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: جب عرب ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے حکمرانوں کے ساتھ ہماری مٹینگز ہوتی تھیں، ان میں ان کی جانب سے سردار سلیمانی سے دشمنی واضح طور پر دکھائی دیتی تھی۔ دشمن اسلام کی برتری اور محبین اہل بیت کی بےشمار کامیابیوں اور اپنی پے در پے ناکامیوں سے سخت ناراض ہے اور اس کے دل میں دشمنی روز بروز بڑھ رہی ہے، لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ "عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ" جب خلوت میں جاتے ہیں تو تم پر غصے کے مارے انگلیاں کاٹ لیتے ہیں، ان سے کہدیجئے: تم اپنے غصے میں جل مرو، یقیناً اللہ سینوں کے راز خوب جانتا ہے۔ دشمن کی بھول تھی کہ سردار سلیمانی اور ابو مہدی المہندس جیسی شخصیات کو ہم سے چھین کر وہ حسینی مشن کو روکنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
تیر و سنان و خنجر و شمشیرم آرزوست
با من میا کہ مسلک شبیرم آرزوست

لیکن ان کو معلوم ہونا چاہیئے کہ
چھُری کے دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو
بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا
خبر کا کوڈ : 838460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش