1
0
Friday 28 Dec 2012 00:17

تعصب کی اندھی کر دینے والی آگ

تعصب کی اندھی کر دینے والی آگ
تحریر: ارشاد حسین ناصر

22دسمبر کی رات صوبہ خیبر پختونخواہ کے سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور پر خودکش حملہ کیا گیا یہ ان پر تیسرا بڑا حملہ تھا اس حملے میں ان کے سیکرٹری اور sho سمیت 9 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بشیر بلور کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا مگر وہ ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔ اس حملے میں 20 دیگر افراد زخمی ہوئے، بشیر احمد بلور کی جراتمند، بےباک ،عوامی، اور نڈر شخصیت اگرچہ پہلے سے جانی پہچانی تھی مگر ان کی شہادت کے بعدANP سے اظہار تعزیت کرنے والوں اور میڈیا میں ان کے حوالے سے چلنے والی رپورٹس سے عام عوام کو علم ہوا کہ وہ کس قدر اہم، ہردلعزیز، اور جری و شجاع انسان تھے اور وطنِ عزیز کیلیئے ان کی خدمات کا دائرہ کس قدر وسیع اور پھیلا ہوا تھا،چند روز پیشتر ان سے ایک رپورٹر نے سوال کیا تو انہوں نے برملا کہا کہ ،ہم نے ضیاءالحق کے دور میں جو بویا تھا آج کاٹ رہے ہیں اور اچھی طرح کاٹیں گے؛ 

ضیاءالحق کا گیارہ سالہ دور آمریت اس پاک وطن پر منحوس ترین دور اقتدار تھا اس بدترین آمر نے اس ملک کو ہیروئن کلچر کا تحفہ دیا، کلاشنکوف سے نہ صرف متعارف کروایا بلکہ ملک بھر میں عام کرنے کا بھی پورا انتظام کیا، اس کے ساتھ ساتھ ایک اور نقصان ایسا بھی کیا جس کا تدارک آج ناممکن ہو چکا ہے وہ تھا تعصبات کا فروغ۔۔۔نفرتوں کے بیج۔۔۔باہمی اعتماد کا قتل۔۔۔ضیاءالحق نے اپنی کرسی اقتدار مضبوط کرنے کیلئے بھائی کو بھائی سے لڑایا، صوبائی عصبیتوں کو فروغ دیا زبان علاقہ، قومیت، کے بتوں کو سامنے لے آیا برادری ازم سے جمہوری نظام کو تہس نہس کر کے رکھ دیا اور رہی سہی کسر فرقہ وارانہ تعصبات سے پوری کر دی۔ فرقہ وارانہ سوچ کے حامل اپنے پسندیدہ اقلیتی گروہ کو اکثریت پر غالب کرنے کا پورا زور لگایا، فرقہ وارانہ تعصب کی بھڑکائی آگ آج پاکستان کے گلے کی ایسی ہڈی سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جسے نگلا جا سکتا ہے نا اگلا، اس وقت اگر دیگر تمام تعصبات مغلوب بھی ہو جائیں تو فرقہ وارانہ تعصب کا رنگ پھیکا نہیں پڑنے والا۔۔۔اس تعصب کے مظاہرے ہم ہر دن دیکھتے ہیں، ہر روز معصوم یتیم ہوتے ہیں ہر دن مسجدیں خون آلود ہوتی ہیں ہر دن ماتم و گریہ ہوتا ہے ہر دن مایوسیاں جنم لیتی ہیں خوف کے سائے طویل اور دراز ہوتے ہیں ۔۔۔یہ سب تعصب ہی تو ہے۔ 

تعصب ایک ایسی بیماری ہے جو حق و حقیقت کی پہچان چھین لیتی ہے اور اس کے ذریعے معصوم و بیگناہوں کی تمیز باقی نہیں رہتی یہ پڑھے لکھوں کو جاہل گنوار بنا دیتی ہے اور انسان محدود دائروں میں ہی چکر کاٹنے کو پسند کرتا ہے بہ ظاہر اگر اچھا خاصہ آدمی بھی محسوس ہو رہا ہو گا مگر اپنے اندر چھپے ہوئے تعصب کے باعث ڈنڈی مارنے سے باز نہیں آئے گا، یہ تعصب ہی ہوتا ہے جس کے باعث لوگوں کی شخصیت گرتی چلی جاتی ہے اور متعصبی آدمی کو پرواہ ہی نہیں ہوتی۔۔۔یہ بات ہم بعد میں کریں گے پہلے سلسلہ کلام کو جناب اسفندیار والی جو ANP کے قائد ہیں کی صحافیوں سی کی گئی 25دسمبر کی گفتگو اور اٹھائے گئے سوالات پر نگاہ دوڑاتے ہیں جو ہمارے موضوع سے متعلقہ بھی ہیں۔۔۔انہوں نے بشیر بلور کی رسم قل پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ؛ ڈرون حملوں کیطرح پاکستانی سرزمین پر غیر ملکی شدت پسندوں کی موجودگی بھی ملکی سالمیت کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ڈرون حملوں میں بیگناہ مارے جاتے ہیں لیکن ان کا سوال ہے کہ ڈرون حملوں کی مذمت کرنے والے لوگ ملک میں ہونے والے خود کش حملوں کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ لوگ ڈرون حملوں کے باعث ہونے والی فضائی خودمختاری کی بات تو کرتے ہیں لیکن غیر ملکی شدت پسندوں کی وجہ سے پاکستان کی زمینی خودمختاری کی خلاف ورزی پر نہیں بولتے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ہزاروں کی تعداد میں ازبک ،تاجک، اور عرب آئے ہیں یہ ہماری سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کر رہے اگر کررہے ہیں تو ہم میں کیوں اتنی جرات نہیں کہ ہم ان کی مذمت کریں؛ 

اگر ہم جناب اسفند یار ولی کے درد دل کا نچوڑ نکالیں تو بات وہیں جا ٹھہرے گی جہا ں ہم لے جا رہے تھے ،ہمیں ان سوالوں کے جواب میں ضیاءالحق کا بویا ہوا تعصب کا پودا جو اب ایک طاقتور درخت بن چکا ہے نظر آ جائے گایہ تعصب و تنگ نظری ہی تو ہے جسے ڈرون حملے نظر آتے ہیں اور دنیا بھر سے آئے ہوئے دہشت گردوں کی کارروائیاں نظر نہیں آتیں، یہ متعصبی لوگ کس طرح ڈرون حملوں پر فضائی خود مختاری کا رونا روتے ہیں مگر اسی امریکہ کے ایجنٹوں کے بھیجے ہوئے دہشت گردوں کی ملکی سلامتی کے خلاف کارروائیوں پر چپ سادھ لیتے ہیں۔۔۔

آج تک ان لوگوں کے اندر بھرے ہوئے تعصب کے باعث یہ سوچ پیدا نہیں ہوئی کہ نیول بیس کراچی، جی ایچ کیو، کامرہ بیس، پشاور ایئر پورٹ بھی ہمارے ہیں ان پر حملے کرنے والے باہر سے آئے ہوں یا اندر سے تعلق رکھتے ہوں دشمن ہیں اس سرزمین اور یہاں کے عوام کے دشمن۔۔اور یہ اس دشمن کی مذمت تک نہیں کر سکتے کجا یہ ان کے خلاف جلسے ریلیاں اور دھرنے دیتے۔۔۔ظاہر ہے ان کی سوچیں اس تعصب کی عکاس اور نمائندہ ہیں جو 11سال تک ضیاءالحق نے پروان چڑھائی ہیں۔ ضیاءالحق نے اپنے طویل دورانیہ اقتدار میں ANP کیخلاف بھرپور پراپیگنڈہ کیا، تعصب کی آگ بھڑکائی اور انہیں غدار، ایجنٹ اور نہ جانے کیا کیا کہا گیا ان کے مقابل مخصوص سوچ کے حامل فرقہ پرستوں کو مضبوط کیا گیا اس کام کیلئے اس کے پاس ہیروئن کی کمائی سے حاصل کردہ امریکی ڈالرز اور سعودی تیل کے کنویں وقف تھے، اسی دوران روس کے خلاف جہاد کا نعرہ بہت پاپولر تھا، اس جہاد کی آڑ میں پورے پاکستان میں بالعموم اور صوبہ سرحد [ اب خیبر پختونخواہ] میں بالخصوص مدارس، مساجد اور اسلامک مراکز کا جال بچھایا گیااور تعصب کی نہ ختم ہونے والی آگ کا اہتمام کیا گیا یہ آگ کبھی ہم سے بینظیر بھٹو کو چھین لیتی ہے اور کبھی بشیر احمد بلور جیسا نڈر انسان۔۔۔بشیر بلور نے سچ ہی تو کہا تھا ہم نے ضیاء کے زمانے میں جو بویا تھا آج کاٹ رہے ہیں اور مزید کاٹیں گے۔
خبر کا کوڈ : 225283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

good
ہماری پیشکش