11
0
Saturday 23 Mar 2013 02:37

چھوٹا منہ اور بڑی بات

چھوٹا منہ اور بڑی بات
 تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com 

اس وقت یقینی طور پر ہم تاریخ کے حساس ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ دشمن ہمارا تماشا دیکھنے کے لئے بے تاب ہے۔ امریکہ کی لے پالک تکفیریت کسی نہ کسی شکل میں تمام سیاسی پارٹیوں سے ساز باز کئے ہوئے ہے۔ دشمن نے ہمیں وہاں لاکر کھڑا کر دیا ہے کہ اب گھر گھر میں مقتل سجے اور گلی کوچوں میں بھائی کا گلا بھائی کاٹے۔ دشمن کی پوری کوشش ہے کہ جس طرح پہلے "اللہ اکبر" کے نعرے لگانے والوں نے خود ہی مسلمانوں کا قتل ِ عام کیا، اسی طرح اب "لبیک یاحسین (ع)" کہنے والے بھی ایک دوسرے کو ملعون اور منافق قرار دیں اور ایک دوسرے کے خون میں ہاتھ رنگیں۔ سازشی عناصر آنے والے الیکشن کے ذریعے ہمارے اس ملی کارواں کو دوبارہ انتشار کی تاریکی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ یقیناً ہماری ملت کے اکابرین نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی نہ کوئی لائحہ عمل مرتب کیا ہوگا اور مجھ جیسے نادان شخص کا مشورہ "چھوٹا منہ اور بڑی بات" کا مصداق ہے۔ اس کے باوجود میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک شاگرد اور طالب علم ہونے کے ناطے اپنے خدشات کو بروقت اکابرین ملت اور اپنی ملت کے سامنے بیان کروں۔ 

عالمی شیطانوں اور ان کے چیلوں کی پوری کوشش ہے کہ الیکشن کمپین کے دوران ہم ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں، گلی کوچوں میں ہاتھا پائی ہو اور خدا نخواستہ پولنگ اسٹیشنوں پر۔۔۔ہمارے ماضی قریب کے دھرنوں اور احتجاجات سے دشمن کو اس وقت ہمارے قومی اتحاد کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہوچکا ہے، لہذا سب سے اہم خطرہ یہ ہے کہ اگر اس دوران کہیں پر یا کسی پولنگ اسٹیشن پر کوئی شیعہ شخصیت شہید ہوگئی تو اسے خود شیعہ تنظیموں کے سر ہی ڈال دیا جائے گا اور شیعہ تنظیموں کو باہمی انتقام اور قتل و غارت کے راستے پر لگائے جانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ وہ خطرناک سازش ہے جس کا دشمن نے ہر میدان میں تجربہ کیا ہے۔ لبنان سے لے کر پاکستان تک شیطان بزرگ نے اس حربے کو ہر جگہ آزمایا ہے۔ پاکستان میں بالخصوص "سپاہ محمد" کے نام پر جو کچھ کیا گیا اور سپاہ محمد کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ہم سب کو یاد ہے۔

اس طرح کی سازشیں عموماً گالی گلوچ، نفرت آمیز لٹریچر کی تقسیم اور الزامات سے شروع ہوتی ہیں اور خون خرابے پر جا کر منتہج ہوتی ہیں۔ ہمیں سیاسی طور پر سب سے پہلے اس حقیقت کو سمجھنا چاہیے کہ ہمارا باہمی اختلاف، روش اور طریقہ کار کا اختلاف ہے، لہذا ہم سب پر باہمی احترام واجب ہے۔ کسی بھی طور پر باہمی اتحاد کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے۔ دوسری حقیقت جو اظہر من الشمس ہے اور اس کا اعتراف ضروری ہے وہ یہ کہ ہمارے سیاست میں آنے کا مقصد دینِ اسلام اور مکتب اہل بیت (ع) کا تحفظ ہے۔ ہمیں اپنی پارٹیوں کے درمیان طریقہ کار کے اختلاف کے باوجود مشترکات کا مل کر تحفظ کرنا چاہیے، یعنی جہاں پر بھی دینِ اسلام اور مکتب اہل بیت (ع) کے تحفظ کی بات آئے وہاں پر ہماری پارٹیوں کو فوراً متفقہ پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ 

میں دوبارہ یہ اعتراف کر رہا ہوں کہ میرے یہ سارے مشورے چھوٹا منہ اور بڑی بات کے مصداق ہیں۔ اس لئے میں ان مشوروں کو صرف اور صرف دین کے تحفظ کا وسیلہ سمجھتے ہوئے آپ سب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ میں ایک مرتبہ پھر یہ جملہ بھی دھرانا چاہتا ہوں کہ دشمن ہمارا تماشا دیکھنے کے لئے بے تاب ہے۔ ایسے میں ہمارے علماء کرام ، دانشمندوں اور قائدین کو چاہیے کہ وہ مسلسل عوام کے درمیان موجود رہیں، تاکہ دشمن اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ کسی بھی ملت میں قائدین اور دانشمندوں کی حیثیت دماغ کی سی ہوتی ہے۔ اگر کہیں پر قائدین یا دانشمند حضرات اتحاد، وحدت اور اخوت کی ترغیب دیں تو لوگ بھلائی اور بھائی چارے کی طرف آنے لگتے ہیں اور اگر انانیت، پارٹی پرستی، شخصیت پرستی اور ہٹ دھرمی کی ترویج کریں تو لوگوں میں انتشار و اختلاف پھیلنے لگتا ہے۔ 

جس ملت کے قائدین اور دانشمند حضرات اپنا کام چھوڑ دیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کریں تو اس ملت میں دشمنوں اور ایجنسیوں کا نفوذ آسان ہو جاتا ہے۔ یعنی جس ملت کے دانش مند افراد میدان میں رہتے ہیں، وہ ملت میدان میں قدم جمائے رکھتی ہے اور جس ملت کے دانشمند افراد میدان خالی چھوڑ دیں اس ملت کے قدم میدان سے اکھڑ جاتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے میں قائدین اور دانشمندوں کی حیثیت، بدن میں دماغ کی سی ہوتی ہے، دماغ اگر اچھائی کا حکم دے تو بدن اچھائی کا ارتکاب کرتا ہے، دماغ اگر برائی کا حکم دے تو بدن برائی انجام دیتا ہے، دماغ اگر دائیں طرف مڑنے کا حکم دے تو بدن دائیں طرف مڑ جاتا ہے اور اگر دماغ بائیں طرف مڑنے کا کہے تو بدن۔۔۔

کوئی بھی ملّت اس وقت تک انقلاب برپا نہیں کرسکتی، جب تک اس کے صاحبانِ فکر و دانش اور قائدین اس کی مہار پکڑ کر انقلاب کی شاہراہ پر آگے آگے نہ چلیں۔ اگر کسی قوم کی صفِ اوّل دانشمندوں سے خالی ہو تو ایسی قوم وقتی طور پر بغاوت تو کرسکتی ہے یا پھر کوئی نامکمل یا بےمقصد انقلاب تو لا سکتی ہے، لیکن ایک حقیقی تبدیلی اور بامقصد انقلاب نہیں لاسکتی۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہم موجودہ انتخابات سے بہترین علمی و تربتی استفادہ بھی کرسکتے ہیں، ہمارے الیکشن آفسز کا ماحول روایتی آفسز سے مختلف ہونا چاہیے۔ ہم ان آفسز میں بہترین اسٹدی سرکلز، سیاسی گروپ ڈسکشن، نظریاتی مباحث اور بین الاقوامی موضوعات کو موضوع گفتگو بنا کر آنے والے مہمانوں کو بہترین سیاسی و اجتماعی شعور دے سکتے ہیں۔

الیکشن کمپین کے دوران جب ہم ہر گھر پر جاتے ہیں تو عام لوگوں کی طرح صرف ووٹ مانگنے کے بجائے گھر گھر میں لوگوں کی فکری سطح کو بلند کرنے کے لئے منصوبہ بندی بھی کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح ہمارے نعرے بھی دوسری پارٹیوں کی مانند نہیں ہونے چاہیے، مثلا "آوے ہی آوے، میری جان جوانی، میرے کفن پر لکھنا"، وغیرہ وغیرہ۔ ہماری تمام تر الیکشن کمپین مکمل طور پر نظریاتی تربیتی اور مکتبی ہونی چاہیے اور یہ تبھی ہوسکتا ہے کہ جب علماء کرام و ارباب دانش مسلسل میدان میں رہیں۔ المختصر یہ کہ یہ انتخابات ہمارے لئے نعمت بھی ہیں اور امتحان بھی۔ اگر ہم اپنی آنکھیں کھول کر ان انتخابات میں وارد ہوئے تو بلاشبہ ہم قومی سطح پر بہت بڑی پیش رفت کرسکتے ہیں، لیکن اگر ہماری آنکھیں بند رہیں تو خدا نخواستہ دشمن بھی ہمیں اس مرتبہ بڑے پیمانے پر استعمال کرسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 248476
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
اگر ہم اپنی آنکھیں کھول کر ان انتخابات میں وارد ہوئے تو بلاشبہ ہم قومی سطح پر بہت بڑی پیش رفت کرسکتے ہیں، لیکن اگر ہماری آنکھیں بند رہیں تو خدا نخواستہ دشمن بھی ہمیں اس مرتبہ بڑے پیمانے پر استعمال کرسکتا ہے۔
Europe
ماشاء اللہ آپ نے تو پوری سیاسی کمپین ہی بتا دی ہے، امید ہے کہ آپ خود بھی پاکستان جا کر اس پر عملدرآمد کروائیں گے
Iran, Islamic Republic of
_important Suggestions..

Your views are in time and valid
محمد علی
Iran, Islamic Republic of
اس وقت یقینی طور پر ہم تاریخ کے حساس ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ دشمن ہمارا تماشا دیکھنے کے لئے بے تاب ہے۔
Great Nazar Haffi bhai! Ham mein se koi bhi Masoom nahi faqat woh jo Quran o Hadees e Masomeen(A.S) mein Majood hai, Fazilat ka Miyaar Takwa(woh jo Islam ne Btaya hai, woh wala Taqwa nah jo keh khud,sakhta ho) aur Sahib e Takwa Kabhi bhi intashaar aur fasad nah phaila sakta hai aur is ka ba,es ban sakta hai. aap ki btain 100% darust hain. ALLAH PAK aap lo Salamat rakhay. Amin!
Mohammad wasim Ali
United Kingdom
Mashallah Nazar bhai
Iran, Islamic Republic of
ومن شر حاسد اذا حسد: ہمارے ماضی قریب کے دھرنوں اور احتجاجات سے دشمن کو اس وقت ہمارے قومی اتحاد کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہوچکا ہے،
Iran, Islamic Republic of
VERY THOUGHT PROVOKING COLUME
Iran, Islamic Republic of
vip.پاکستان میں بالخصوص "سپاہ محمد" کے نام پر جو کچھ کیا گیا اور سپاہ محمد کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ہم سب کو یاد ہے۔
Iran, Islamic Republic of
دؤرِ باطل میں حق پرستوں کی!
بات رہتی ہے! سر نہیں رہتا!
Pakistan
Aap is tarah ki batin likh kr qoum ko mazid taqseem karein.. jab Rahbar ka numaenda mojod hy phir Q qayadat ko bar bar issue bana kr millat ko confuse kr rahy hein??
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش