0
Friday 22 Apr 2011 09:18

آیات القرمزی کی شہادت،سفاکی و بےغیرتی کی انتہا

آیات القرمزی کی شہادت،سفاکی و بےغیرتی کی انتہا
 تحریر:محمد علی نقوی
بحرین میں آل خلیفہ کی حکومت نے عوامی تحریک شروع ہونے کے بعد سے اب تک کئی امام بارگاہوں اور مساجد کو شہید کیا ہے۔ المنار کی رپورٹ کے مطابق آل خلیفہ نے آل سعود کی مدد سے پچيس مسجدوں اور سترہ سے زائد امام بارگاہوں کو شہید کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق آل خلیفہ اور آل سعود کے فوجیوں کے وحشیانہ حملوں میں تین سو پچھتر امام بارگاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آل سعود اور آل خلیفہ کے درندوں نے گذشتہ روز الدیہ شہر میں مسجد الانوار، اور شہر النویدارات کی سب سے بڑی مسجد المومن کو شہید کر دیا۔ بحرین کے عوام کی تحریک چودہ فروری سے جاری ہے اور وہ اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بحرین کی حکومت خلیج فارس تعاون کونسل کے ملکوں کی فوجی مدد سے عوامی تحریک کچل رہی ہے اور اس کا ایک حربہ مساجد اور امام بارگاہوں کو مسمار کرنا ہے۔ 
خادم الحرمین کہنے والے آل سعود اور ان کی فوج ان دنوں بحرین میں انتہائی سفاکی و بےغیرتی کے ساتھ اسلامی مقدسات کی توہین کر کے ماضی اور حال کے اسلام دشمنوں کی روح کو شرمندہ کر رہی ہے۔ ایک ایسے وقت جب امریکی پادری کے اہانت آمیز اقدام پر دنیا کے مسلمان صدائے احتجاج بلند کر رہے تھے، اسلام کے نام نہاد ٹھیکہ داروں نے مساجد اور قرآن کریم کی کھلے عام بےحرمتی کر کے امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے نسخے کو جلانے والے انتہا پسند امریکی پادری کی پیٹھ بھی تھپتھپا دی ہے۔ سعودی عرب کے فوجیوں اور بحرینی سیکورٹی فورسز نے بحرین میں اسکولی بچیوں کے ایک اسکول پر حملہ کرکے چالیس کے قریب بچیوں کو جن کی عمریں تیرہ سے پندرہ سال کی تھیں گرفتار کر لیا اور پھر زبردستی ان سے ان کے پردے اور چادریں چھین کر انہيں بے پردہ رہنے پر مجبور کیا۔ یہ سب اسلام کے ٹھیکہ دار سعودی عرب کی فوج نے ایسے وقت کیا ہے جب دنیا کی مسلم اقوام فرانس اور دیگر مغربی ملکوں میں برقع پر پابندی کے خلاف مظاہرے کر رہی ہیں۔
بحرین میں سعودی عرب کی فوج نے اب تک بے شمار خواتین کو گرفتار کرک ے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، یہی نہیں بحرین کی معروف انقلابی شاعرہ آیات القرمزی کو سعودی عرب اور بحرینی سیکورٹی فورسز زبردستی ان کے گھر سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے گئیں اور اس کے ایک ہفتے کے بعد منامہ کے ایک اسپتال میں ان کی لاش ملی۔ میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فوجیوں نے اس بائیس سالہ بحرینی خاتون کے ساتھ اس قدر جنسی زیادتی کی کہ وہ کوما میں چلی گئی اور پھر اس کی موت واقع ہو گئی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر انجام دیا جا رہا ہے اور بعض علماء اسلام بھی جن کی جیبیں سعودی دیناروں سے بھری جاتی ہیں اس طرح کے اقدامات کو مباح اور جائز قرار دے کر اسلام کے مسلمہ قانون اور شریعت کی دھجیاں اڑا رہے ہيں۔
یہاں ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ خواتین اور بچوں کو ایذارسانی کا یہ عمل اور انسانی حقوق کی کھلے عام پائمالی انسانی حقوق کے علمبرداروں کی آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہے۔ امریکہ جس نے ابھی سالانہ رپورٹ میں دنیا کے جمہوری اور آزاد ملکوں کے خلاف اپنی مرضی کی رپورٹ تیار کرکے ان ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اسے بحرین میں اتنے بڑے پیمانے پر اور کھلے عام انسانی حقوق کی پائمالی نظر نہيں آ رہی ہے بلکہ وہ تو سعودی عرب کی فوجی مداخلت کو مداخلت بھی نہيں سمجھتا۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ یورپی یونین اور خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے وزراء خارجہ نے اپنے اجلاس کے اختتام پر تکراری اور بے بنیاد دعوے کر کے ایران سے کہا ہے کہ وہ عرب علاقوں میں اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیاں ختم کر دے۔ 
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے جن کا ملک خلیج فارس تعاون کونسل کا موجودہ چئیرمین ہے، اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کو چاہئے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ واضح رہے یہ گھٹیا اور سیاسیی درایت سے عاری بیان ایسے لوگوں کی زبان سے جاری ہوا ہے جو بحرین کے مظلوم عوام کا خون بہانے کی وجہ سے عوامی عدالت میں مجرم گردانے جا رہے ہيں۔ علاقے کے عرب حکام نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران بحرین کے عوام کو ڈرانے دھمکانے اور انہيں اپنی تحریک سے باز رکھنے کے لئے ہر طرح کے اقدامات اور ہتھکنڈوں کا استعمال کر لیا۔ اور یہ جرائم ایک ایسے وقت جاری ہیں جب انسانی حقوق کے دعویدار منجملہ یورپی یونین کہ جس نے خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے ساتھ مشترکہ اجلاس منعقد کیا ہے بحرین میں انسانی حقوق کی کھلے عام پائمالی پر خاموشی اختیار کئے ہيں۔ البتہ ان کے اس دوغلے پن کی وجہ صاف ظاہر ہے۔ کیونکہ مغربی سامراج کی تھئوریوں کی بنیاد پر وہ ڈکٹیٹر جو علاقے اور دنیا میں مغربی سامراج کے مفادات کی حفاظت کرتے ہيں اور ان کے ناجائز مفادات کی تکمیل کرتے ہيں ہرطرح کے انسانی جرائم اور انسانی حقوق کی پائمالی کے باوجود مغرب کے حمایت یافتہ ہیں۔
 خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہاں جنھوں نے اپنے اپنے ملکوں میں سیاسی گھٹن کو عروج پر پہنچا دیا ہے ابتدائی ترین شہری حقوق اپنے عوام کو دینے کو تیار نہيں ہیں۔ دراصل آج بحرین کے عوام جو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی فوجوں کے ہاتھوں انتہائی بے دردی کے ساتھ مارے جا رہے ہيں اور جن کے گھروں حتٰی مساجد کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے اور قرآن کریم کی بےحرمتی کی جا رہی ہے وہ اغیار سے اپنے حکام کی وابستگی سے ہونے والی ذلت و حقارت سے تنگ آچکے ہيں اور اب انہوں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنے جائز مطالبات حاصل کر کے ہی دم لیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ سعودی عرب کے اس جارحانہ اقدام پر مسلمانوں میں آل سعود کے خلاف جذبات شدت اختیار کرتے جا رہے ہيں۔ دوسری طر ف ایک امریکی نظریہ پرداز نے لکھا ہے کہ بحرین میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت اس بات کو عیاں کرتی ہے کہ آل سعود کی حکومت بحرین میں عوامی انقلاب سے سخت پریشان ہے کہ کہیں اس انقلاب کا دائرہ سعودی عرب تک نہ پھیل جائے۔ امریکی نظریہ پرداز رالف شونمان نے ریاض اور جدہ شہروں میں آل سعود کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور اسی طرح سعودی جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدیوں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بحرین پر سعودی عرب کا حملہ علاقے میں عوامی تحریکوں سے آل سعود کے خوف و ہراس کا نتیجہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 67059
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش