0
Monday 12 Mar 2012 21:29

استعماری طاقتوں کے تحفظ خواتین کے وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں، ڈاکٹر جوہر قدوسی

استعماری طاقتوں کے تحفظ خواتین کے وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں، ڈاکٹر جوہر قدوسی
جموں و کشمیر کے نامور قلم کار ڈاکٹر جوہر قدوسی کا تعلق شہر سرینگر سے ہے، آپ نے اپنے صحافتی دور کا آغاز 1981ء میں ایک مقامی انگریزی روزنامہ سے کیا، اس کے بعد1987ء میں آپ نے اپنا ایک نیوز میگزین بنام تکبیر قائم کیا، 2002ء میں آپ ایک ماہنامہ"الحیات" کا قیام عمل میں لائے، اس ماہنامہ کو آپ نے اپنا قیمتی وقت دیکر وادی کشمیر کا منفرد جریدہ بنایا، ماہنامہ الحیات کی مقبولیت کا راز آپ کی قلمی صلاحیت کے ساتھ آپ کی بلند فکر ہے، اس کے ساتھ ساتھ آپ ماہنامہ کریسنٹ کے اڈیٹر بھی ہیں، جناب ڈاکٹر قدوسی نے ہمیشہ معاشرے کی پسماندگی پر قلم کو جنبش دی ہے، آپ نے مظلوم کشمیری قوم کی ہر آن و ہرحال میں ترجمانی کی ہے، جس کے نتیجے میں کشمیری قوم ہمیشہ آپ کی ممنون احسان رہے گی۔ 


 اسلام ٹائمز: عالمی یوم خواتین کے مناسبت سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: بسم اللہ الرحمن الرحیم! سب سے پہلے میں آپ کا اور آپ کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اگر بنیادی نکتے پر نگاہ کی جائے تو خواتین کے حقوق کے تحفظ کی مناسبت سے یوم منانا تو ٹھیک ہے لیکن جو بات تکلیف دہ ہے وہ یہ ہے کہ جو لوگ ان چیزوں کے علمبردار ہیں آج کی دنیا میں وہ لوگ ہی عملاً اس چیز کے خلاف ہیں اور یہ لوگ یوم خواتین کی آڑ میں انکے حقوق کی پامالی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، برابری اور مساوات کے نام پر دنیا بھر میں خواتین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور اس مقدس خاتون کو عریانیت کی تمثیل بنا رکھا ہے، جو ایک بزرگ المیہ ہے، تو یوم خواتین پر استعماری طاقتوں کے تحفظ خواتین کے وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: کون ہیں جو کھلم کھلا حقوق زن کی پامالی کر رہے ہیں۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: ظاہر ہے استعماری طاقتیں گلوبل سُپر پاور کے نام پر، گلوبل پولیس مین کے نام پر جو ممالک اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں، دراصل وہی بچوں پر، خواتین پر، مظلومین و مستضعفین عالم پر تشدد کو روا رکھے ہوئے ہیں، یہ استعماری طاقتیں انسانیت کے ساتھ بربریت کا ننگا ناچ کھیل رہیں ہیں، ان ممالک کے نام نہاد حکام ھمیں یہ درس دینے نکلے ہیں کہ خواتین کے حقوق پائمال ہو رہے ہیں اور ہم خواتین کے حقوق کی پاسبانی کریں، ان ممالک میں جا کر ان کی خواتین کی حالت زار دیکھنے کی ضرورت ہے۔ آزادی، برابری اور ترقی کے نام پر استعماری طاقتوں نے ان ممالک کی خواتین کی ذہنیت کو مفلوج کر رکھا ہے اور ان سے انکی حقیقی آزادی کب کی چھین لئی گئی ہے۔ ایک با حس انسان کے لئے کوئی بھی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ 

اسلام  ٹائمز: مسلم ممالک کی خواتین کی حالت زار پر آپ کیا کہیں گے۔؟ 
ڈاکٹر جوہر قدوسی: ایک ذی شعور انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ جب مسلم ممالک خاص طور عراق، افغانستان، فلسطین و کشمیر میں امن کے نام پر حقوق نسواں کی پائمالی کی جاتی ہے اور کھلے عام اس عظیم خاتون کی تذلیل و تحقیر کی جاتی ہے۔ کہیں پر”پراکسی وار“ تو کہیں پر امن و سکون کے فقدان کے نام پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں وہ عالم اسلام کے لئے چشم کشا ہے، اور اگر عالم اسلام میں کہیں پر اس عورت کو تحفظ فراہم ہو رہا ہے تو وہاں پر ماحول خراب کرنے کی حتی الامکان کاوشیں کی جاتی ہیں، جیسا کہ ایران پر ہر آئے دن دباو کا ماحول بنایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہاں پر عورت کو آزادی میسر نہیں ہے، یہ سراسر اس دعویٰ کے خلاف ہے کہ جو دعوے ان ایام میں یہ لوگ کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کا یہ دن منانا تو فقط ایک رسم ہے کہ جس کو حقوق نسواں کی پائمالی کی سالگرہ کا نام دیا جاسکتا ہے اور بس۔
 
اس کے برعکس اگر ہم ایران کی بات کریں تو ایران کس طرح سے حقوق بشریت کی پاسداری کر رہا ہے، کس طریقے سے ایران میں خواتین کو عزت و شرف سے نوازا جاتا ہے اور اگر تعصب کی عینک اتار پھینکیں تو صاف دکھائی دیتا ہے کہ اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ صرف ایران کی سرزمین پر ہی دیکھنے کو ملتا ہے، واقعاً انقلاب اسلامی ایران نمونہ ہے دنیا والوں کے لئے، بالخصوص عالم اسلام کے لئے۔ 

اسلام ٹائمز: ایران کے علاوہ عالم اسلام میں اور دیگر ممالک میں کیا رویہ ہے خواتین کے ساتھ۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: دیگر ممالک میں عورت کو  صرف ہوس رانی، عریانیت، بےحیائی اور بازار کی زینت بنایا گیا ہے، یہ ممالک این جی اوز قائم کر کے اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ ایام مناتے ہیں اور ان ایام سے یہ اپنی حیوانیت کی راہ ہموار تر کرتے ہیں، آزادی کے نام پر، حقوق زن کے نام پر، امن و آشتی کے نام پر اور عورتوں کی برابری اور مساوات کے نام پر مقدس خواتین کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے، انکے کارناموں پر تو شیطان بھی شرم سار ہوتا ہو گا۔ 

اسلام ٹائمز: امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے قید خانوں میں عورتوں کا مقید ہونا کس بات کی دلیل ہے۔؟
ڈاکٹر جوہر قوسی: جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ جو گلوبل پولیس مین امریکہ بنا ہوا ہے اور پوری دنیا میں جو داداگری کر رہا ہے تو جہاں جہاں اس کو لگتا ہے کہ میرے مفادات کو زک پہنچنے کا خطرہ ہے اور میرے ناپاک مفادات پورے نہیں ہو رہے ہیں۔ وہاں پر امریکہ اور اسکے اتحادی ظلم و تشدد، قید و بند کا حربہ آزما کر اپنا حیوانی روپ کا آشکار کرتے ہیں، جس کی زندہ مثال ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے۔ اسکے علاوہ افغانستان و عراق اور فلسطین و بحرین میں جب خواتین کو دیکھتے ہیں تو انکے حقوق اس لئے روندے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے لئے اسلامی نظام چاہتے ہیں، واضح رہے کہ استعماری طاقتوں کے جیل خانوں میں ایسی ہزارہا خواتین ہیں جن کا کسی کو کوئی علم ہی نہیں ہےکہ وہ خواتین کون ہیں، ان کا ناکردہ جرم کیا ہے اور وہ کن مصائب و آلام کا شکار ہو رہی ہیں۔  

اسلام ٹائمز: بھارت کے جیل خانوں کا کیا حال ہے اس لحاظ سے۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: بھارت کے جیل خانوں میں استثنائی صورت ہرگز نہیں ہے، ہمارے پاس بہت ساری مثالیں ہیں کہ ہماری خواتین کو بنیادی حق، حق خود ارادیت سے روکنے کے لئے کسی نہ کسی بہانے سے جیل خانوں کی زینت بنا دیا جاتا ہے۔ ان ہی قیدیوں میں سے ایک پُر عزم خاتون انجم زمرودہ حبیب نے اپنی روداد کتاب کی شکل میں بنام قیدی نمبر سو منظر عام پر لائی تھی اس کتاب کا مطالعہ کرنے کر بعد بھارت کے قیدخانوں کا صحیح اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہاں کی جیلوں کی المناک صورت عیاں ہوتی ہے۔ تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ریاست جموں و کشمیر کی سرکار یوم خواتین کے موقع پر عوام کو جو مبارک باد دیتی ہے یہ تہنیت صرف ہمارے زخموں پر نمک کا کام کرتی ہے۔ تو جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ اس دن کو بطور یوم خواتین منانے والے خود ہی خواتین کے حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، ایسے میں ان ایام کی کوئی بھی اہمیت و افادیت ہرگز نہیں رہتی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: اسلام نے خواتین کے حقوق کے سلسلے میں کیا رہنمائی فرمائی ہے۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: دیکھئے، دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی حق بین و حق شناس تعلیماتِ اسلامی سے آشنا ہوتے ہیں تو وہ مشرف بہ اسلام ہوتے ہیں۔ وہ یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی آئین، کوئی دستور، کوئی نظام، کوئی نظریہ اس سے بڑھ کر حقوق زن کی پاسداری نہیں کرتا، فقط اسلام ہی دنیا و ما فیھا کے حقوق کا ضامن ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے اولین شرط یہ ہے کہ ہمیں اسلام کو اپنے لئے مکمل دستور حیات ماننا ہو گا اور اسلامی تعلیمات پر چل کر دنیا کے لئے راہ نجات ہموار کرنی ہو گی۔ جیسا کہ ایران میں اسلامی فرمودات کا عملی نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر فی الوقت دنیا میں کہیں پر حقوق نسواں کی ترجمانی ہوتی نظر آتی تو وہ صرف ایران ہے، اس کے برعکس دیگر ممالک میں عورتوں کے ساتھ ننگا ناچ کھیلا جا رہا ہے۔ ایران کی باعظمت خاتوں کسی بھی ترقی کے میدان میں مردوں سے پیچھے نہیں ہے۔ وہ ہر میدان میں چاہے وہ ترقی ہو یا ٹکنولوجی ہر شعبہ میں وہاں کی خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ ہیں، سر دست ایران کی حکومت ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔ 

اسلام ٹائمز: دنیا میں رائج مخلوط تعلیمی (Co-Education) نظام کے بارے میں آپ کی رائے ہے۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: مخلوط تعلیمی نظام مغربی تمدن کی دین ہے، مسلمانوں کا اس سے کوئی بھی تعلق نہیں ہونا چایئے۔ کشمیر میں یہ ہمارا تیس سالہ مطالبہ ہے کہ یہاں پر خواتین کے لئے الگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیں۔ غرض کہ اس بدعت سے ہمارے اسلامی ممالک کو بچنا چاہئے۔ 

اسلام ٹائمز: خواتین کے لئے آپ کسے مشعل راہ سمجھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر جوہر قدوسی: اسلام کی وہ عظیم خاتون کہ جس کو خاتون جنت (حضرت فاطمہ زہرا) کے نام سے جانا جاتا ہے دنیا کی خواتین کے لئے مشعل راہ ثابت ہو سکتی ہیں، آپ کے نقش پا ہمارے لئے راہ نجات اور مستقل امن کی ضمانت فراہم کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 144703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش